سراج الحق، لیاقت بلوچ، فرید پراچہ،امیر العظیم ودیگر کا اخوان المسلمون کے قائم مقام مرشدعام ابراہیم منیر کی وفات پراظہار افسوس


لاہور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اخوان المسلمون کے قائم مقام مرشدعام استاذ ابراہیم منیر کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا اور اہل خانہ، عزیز و اقارب ،معتقدین اور شاگردوں سے تعزیت کی ہے۔

منصورہ سے جاری بیان میں سراج الحق نے کہا کہ مولانا ابراہیم منیر نے پوری زندگی امت اور اسلام کی خاطر گزاری۔ جرات اور بہادری سے جیل کی صعوبتوں اور جلاوطنی کی مشکلات کا سامنا کیا اور اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہو گئے۔ ان کی وفات امت مسلمہ کے لیے بڑا نقصان ہے۔ نائب امرا جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، ڈاکٹر فرید پراچہ، راشد نسیم، اسد اللہ بھٹو، میاں محمد اسلم، ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی،

پروفیسر محمد ابراہیم، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل اظہر اقبال حسن، محمد اصغر، وقاص جعفری، شیخ الحدیث مولانا عبدالمالک، حافظ محمد ادریس، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور دیگر قائدین نے بھی مرحوم کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مغفرت کے لیے دعا کی ہے۔ لندن میں جماعت اسلامی کا نمائندہ نماز جنازہ میں شرکت کرے گا۔

استاد ابراہیم منیریکم جون 1937ء کو مصر کے شہر منصورہ میں پیدا ہوئے۔1952ء میں قاہرہ یونیورسٹی سے ادب میں گریجوایشن مکمل کی۔کچھ عرصہ زراعت سے وابستہ رہے۔1964ء میں قاہرہ یونیورسٹی سے لاء کی ڈگری حاصل کی اور عملی طور پر وکالت کے میدان میں قدم رکھا۔

نوجوانی ہی میں اخوان المسلمون اور اس کی انقلابی دعوت سے متعارف ہوئے اور 1951 ء میں باقاعدہ شمولیت اختیار کرلی۔ منشیہ حادثے کے بعد 1954ء میں گرفتار کر لئے گئے اور فوجی عدالت نے انہیں پانچ سال قید کی سزا سنائی۔1962ء میں سزائے قید مکمل ہونے پر رہا ہوئے۔لیکن رہائی کا یہ عرصہ زیادہ دیر تک نہ رہا اور 1965ء سید قطب شہید کے ساتھ پھر گرفتار کر لیے گئے اور دس سال قید بامشقت سزا پائی اور بدترین قید و بند کا ٹ کر 1974ء میں رہا ہوئے۔ 1976ء میں خلیج عرب کا سفر اختیار کیا۔ 1982ء میں اخوان المسلمون کی عالمی تنظیم کا جب قیام عمل میں آیا تو مرحوم بھی اس نظم کے بانیوں میں سے ایک تھے۔

1985ء میں انہیں برطانیہ میں سیاسی پناہ ملی جہاں انہوں نے متعدد اسلامی مراکز قائم کیے۔1992 میں اخوان المسلمون کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن منتخب ہوئے۔ جنوری 1995 ء میں انہیں بیرون مصر نظم کے نمائندے کے طور پر اخوان المسلمون کے مکتب ارشاد کا رکن چن لیا گیا۔

علاوہ ازیں انہیں اخوان المسلمون کی عالمی تنظیم کا سیکرٹری، یورپ کے لیے اخوان کا ترجمان اور اخوان المسلمون کے بنیادی جریدے اور ویب سائٹ ”رسالة الاخوان” کا نگران بھی مقرر کیا گیا۔ 2015 ء میں انہیں اخوان المسلمون کا نائب مرشد عام چنا گیا۔ 2020 میں قائم مقام مرشد عام ڈاکٹر محمود عزت کی گرفتاری کے بعد انہیں قائم مقام مرشد عام بنایا گیا۔ مصری حکمران خواہ انور سادات ہوں یا جمال عبدالناصر،حسنی مبارک اور اب سی سی، سبھی کے دور حکومت میں،تنظیم میں ان کی اہم حیثیت کی بنا پر انہیں قید و بند کی سزا سنائی جاتی رہی۔

حالیہ برس یعنی 2022ء میں بھی موجودہ مصری آمر جنرل سی سی کی عدالت انہیں ان کی عدم موجودگی میں تاحیات قید بامشقت کی سزا سناچکی ہے۔ اخوان المسلمون کی انتہائی کڑے وقتوں میں قیادت سنبھالنے والے یہ حوصلہ مند اور جری رہنما جمعہ کو اللہ کے حضور پیش ہو گئے۔