وزیرآباد کا واقعہ حالات کو مزید تباہی کی طرف لے جائے گا، لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ وزیرآباد کا واقعہ حالات کو مزید تباہی کی طرف لے جائے گا، عمران خان اور لانگ مارچ کے شرکا و قائدین پر حملہ فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

لیاقت بلوچ اور ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی رہنمائوں ثاقب اکبر، علامہ عارف واحدی، پیر صفدر گیلانی، رضیت باللہ، پیر عبدالشکور نقشبندی، سید ناصر شیرازی، مفتی گلزار نعیمی اور حافظ عبدالغفار روپڑی نے مشترکہ بیان میں عمران خان اور لانگ مارچ کے شرکا و قائدین پر حملہ فائرنگ کی شدید مذمت کی اور عمران خان صحت یابی کے لئے دعا کرتے ہوئے کہا کہ سیاست پہلے ہی بڑے بحران سے دوچار ہے، وزیرآباد کا واقعہ حالات کو مزید تباہی کی طرف لے جائے گا۔ سیاست میں انتہاپسندی اور شدت میں سب کا نقصان ہوتا ہے۔ افواہوں کے فسادی زمانہ میں وزیرآباد واقعہ فکری انتشار کا ذریعہ بنے گا۔ لانگ مارچ کے تحفظ کی ذمہ داری پنجاب حکومت اور پولیس کی ہے، واقعہ کی فوری اور ترجیحی بنیاد وں پر مکمل غیرجانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔ وفاق اور پنجاب کے تحقیقاتی، تفتیشی اداروں کی مشترکہ جے آئی ٹی بنائی جائے اور حقیقتِ حال سے پوری قوم کو آگاہ کیا جائے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ عمران خان کے لانگ مارچ پر فائرنگ، پی ٹی آئی قائدین اور کارکنان کا زخمی ہونا بڑا خوفناک، المناک اور خطرناک ہے۔ اللہ تعالی نے عمران خان کی زندگی کو محفوظ رکھا، یہ حملہ عملًا جمہوریت، پارلیمانی نظام اور ریاستی نظام پر حملہ ہے۔ پنجاب حکومت قوم کے سامنے جوابدہ ہے۔ وفاق اور صوبوں میں سیاسی کشمکش نے سرکاری، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بے یقینی کے ساتھ مفلوج کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں تقسیم، جانبداری قومی سلامتی کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔ لانگ مارچ کے خونی ہونے، جنازے اٹھنے کے شوشے چھوڑے جارہے تھے، پرامن لانگ مارچ کے ساتھ اسلحہ کے انبار جمع کرنے کی خوفناک اطلاعات پھیلائی جارہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر آباد حملہ نے عوام کی نفسیات، حالات کی سنگینی،سماج مں انتہاپسندی اور عدم برداشت کی سنگینی کی نشاندہی کردی ہے۔ سیاست میں تشدد، انتہاپسندی، دہشت گردی کا فروغ اور بات چیت سے انکار خوفناک نتائج لاتا ہے۔ آئین، جمہوریت اور جمہور کے حقوق کے تحفظ کے لیے قومی سیاسی قیادت ڈائیلاگ کرے اور سیاسی انتخابی بحران کا سیاسی حل نکالے۔ قومی سیاسی جمہوری قوتیں اسٹیبلشمنٹ کے حربوں کی اسیر نہ بنیں۔