قومی قیادت کو سیاسی، جمہوری اور آئینی رویوں سے خود حالات کو سنبھالنا ہوگا وگرنہ اسٹیبلشمنٹ کو اور کیا چاہیے،لیاقت بلوچ


اسلام آباد،لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے لاہور، اسلام آباد میں سیاسی کمیٹی اور رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2013ء کے انتخابات کے بعد سے پاکستانی سیاست، معیشت اور سماجی نظام بے یقینی، زوال اور بحرانی حالات سے دوچار ہے۔ قومی قیادت کو احساس ہی نہیں کہ عام آدمی کی زندگی جہاں مہنگائی، بے روزگاری، یوٹیلٹی بلز میں ہوشربا اضافہ اور خوفناک اقتصادی بحران نے مشکل تر بنادی ہے، وہیں عوامی سطح پر مخالفت، پگڑی اُچھال، شدت، انتہاپسند اسلوبِ سیاست نے سیاسی دھڑے بندیوں اور زہریلی پولرائزیشن نے معاشرتی بگاڑ بہت گہرا کردیا ہے۔ ہر فرد کی دوسرے فرد کے ہاتھوں عزت، وقار، احترام خطرے سے دوچار ہے۔ معیشت اور سیاست کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ جب تک جمہوریت، پارلیمنٹ میں استحکام نہیں آئے گا معاشرتی زوال تیز رفتار ہوتا جائے گا۔ قومی قیادت کو سیاسی، جمہوری اور آئینی رویوں سے خود حالات کو سنبھالنا ہوگا وگرنہ اسٹیبلشمنٹ کو اور کیا چاہیے جب سیاست دان خود ہی بربادی کو تیار ہوں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ قومی اتفاقِ رائے کے لیے آئین کے دائرہ کار کو بنیاد بنایا جائے؛ شفاف و غیرجانبدارانہ انتخابات، بااختیار بلدیاتی نظام، آزاد عدلیہ اور عدلیہ کو ہر طرح کے سیاسی ریاستی دباؤ سے نکالنا، اقتصادی بحران کے خاتمہ کے لیے خودانحصاری، سُود کے خاتمہ اور اپنے وسائل، اپنی قوم، بیرونِ ملک پاکستانیوں کی طاقت پر انحصار کیا جائے۔ عمران خان لانگ مارچ اپنی ہی بھول بھلیوں میں بھٹک رہا ہے لیکن اِس سے بے یقینی اور عوامی سیاسی بحران شدید تر ہوتا جارہا ہے۔ عمران خان صاحب کو تسلیم کرلیانا چاہیے کہ وہ اپنی مقبولیت کی طاقت کا غلط استعمال کررہے ہیں، اُن کی روِش صرف اُن کے لیے ہی نہیں قومی سیاست کے لیے سیاہ رات میں تبدیل ہوسکتی ہے۔ سیاست میں اختلافات جمہوری حق ہے لیکن جمہوری، سیاسی اور پارلیمانی نظام میں ڈائیلاگ کے دروازے بند ہونے سے نتائج سیاست دانوں کے ہاتھ نہیں رہتے۔ پاپولر جماعتیں نعرے، بیانیے تو بڑے بنالیتی ہیں لیکن اُس کے مطابق پارٹیاں نہیں بناتیں۔ اِسی وجہ سے تمام تر محنت اسٹیبلشمنٹ کی دہلیز پر ڈھیر ہوجاتی ہے۔ جماعتِ اسلامی نے مینارِ پاکستان پر تاریخ ساز یوتھ کنونشن سے ملک گیر عوامی رابطہ اور انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے۔ جماعتِ اسلامی ہی حل ہے اور انشاء اللہ! ملک کو بحرانوں سے نکالیں گے۔