قومی قیادت کا قومی ڈائیلاگ، قومی ترجیحات پر اتفاق رائے ناگزیر ہے۔ لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی صدر مجلس قائمہ سیاسی و قومی امور لیاقت بلوچ نے آفتاب احمد خان کے بیٹے، سید اعجاز خیالی کے بھتیجے اور عمران جاوید کے بیٹے کی تقریب ولیمہ، لاہور،اسلام آباد، گجرات میں شرکت، سوہاوہ میں امیر شہر سید ضیا اللہ بخاری کے جواںسالہ بیٹے کی وفات پر تعزیت کی اور منصورہ میں سیاسی، قومی امور، 30مارچ یوتھ کنونشن مینار پاکستان کی انتظامی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی بحران کے خاتمہ کے لیے قومی سیاسی قیادت مجرمانہ انحرف کا کردار ادا کررہی ہے، سیاسی انتہا پسندی، شدت انتقام اور توہین آمیز رویے، مرحلہ وار تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں۔ ملکی معیشت، سماجی نظام، لاقانونیت، جرائم میں ہوشربا اضافہ نے پوری قوم کو ہلا کررکھ دیا ہے۔ سیاسی جمہوری قیادت کے قدموں کے نیچے سے زمین کھسکتی جا رہی ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ نیشنل اور انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ اپنی پوری طاقت سے سیاسی جمہوری کمزوریوں، غلط کاریوں پر شب خون مارتی ہے۔ جنرل ایوب خان، ذوالفقار علی بھٹو، جنرل ضیا الحق، میاں محمد نواز شریف، بے نظیر بھٹو اور اب عمران خان اسی مکافات عمل کا شکار ہوئے۔ سیاسی جمہوری قیادت جب اقتدار کے حصول کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے گھٹنے ٹیک کر ہوس اقتدار پوری کرتی ہے پھر ٹریک سے ہٹنے کے لیے انقلابی بننے پر پکڑے جاتے ہیں۔ عمران خان صاحب آپ نے اقتدار کے لیے پاپولریٹی کا سودا کیا، اب آپ بھی ماضی کے حکمرانوں کی غلطیوں کی طرح آزمودہ عمل کا شکار ہیں۔ توشہ خانہ ہی نہیں مرحلہ وار نئے نئے ثبوت کا شکنجہ سامنے آتا رہے گا۔

لیاقت بلوچ نے صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے کہا کہ ملک اقتصادی، سیاسی اور سماجی اخلاقی بدترین بحرانوں میں ڈوب رہا ہے، مہنگائی، بے روزگاری، افراطِ زر، پیداواری لاگت پر بے تحاشا اضافہ اور حالات کی بے یقینی بڑی تباہی لا رہی ہے۔ کوئی ایک لیڈر، کوئی ایک جماعت یہ تصور کر لے کہ وہ تنہا حالات کا دھارا بدل لے گی تو یہ معجزہ نہ پہلے ہوا اور نہ اب ہو گا۔ قومی قیادت کا قومی ڈائیلاگ، قومی ترجیحات پر اتفاق رائے ناگزیر ہے۔ سیاسی بحرانوں کے خاتمہ کے لیے کم از کم نکات پر اکٹھا ہونا ہی آئین، جمہوریت، عدلیہ اور عوام کے ووٹ کے حق کا تحفظ ہے۔ بے یقینی کے حالات کے خاتمہ کے لیے بڑے اقدامات ہی ناگزیر ہیں۔