اگر کسی جگہ فائرنگ ہورہی ہو تو وہاں جانے سے بچیں ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اسلام آباد(صباح نیوز)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ اگر کسی جگہ فائرنگ ہورہی ہو تو وہاں جانے سے بچیں ، کیا صدرسپریم کورٹ بار اایسوسی ایشن بیرسٹر محمد شہزادشوکت نے ایس ایچ اوکاکردار سنبھال لیا ہے جو فائرنگ والی جگہ پر چلے گئے ہیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس نعیم اخترافغان اورجسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 3رکنی بینچ نے ولدیت کے تنازعہ اورجائیدادکے قبضہ کے معاملہ پر مسمات مہوش اوردیگر کی جانب سے تنویر احمد اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے آغا محمد علی بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ مدعا علیہان کی جانب سے بیرسٹر محمد شہزادشوکت نے بطوروکیل پیش ہونا تھا تاہم سماعت کے موقع پرکمرہ عدالت میںموجود نہ تھے۔

ایک وکیل کی جانب سے روسٹرم پرآکربتایا گیا کہ اسلام آباد میں وکلاء سوسائٹی میں فائرنگ کی وجہ سے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن شہزاد شوکت ہنگامی طور پر سپریم کورٹ سے وہاںچلے گئے ہیں جبکہ سیکرٹری سپریم کورٹ سید علی عمران بھی ان کے ہمرہ گئے ہیں۔وکیل کاکہنا تھا کہ تیسراروز ہے وکلا ء سوسائٹی میں فائرنگ کا واقعہ پیش آرہا ہے۔ اس پر درخواست گزارکے وکیل آغا محمد علی نے بتایا کہ مدعا علیہان 3مرتبہ پہلے بھی التوالے چکے ہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کیا شہزاد شوکت نے ایس ایچ اوکی ذمہ داری سنبھال لی ہے، اگرفائرنگ ہورہی ہے توآپ وہاں جانے سے بچیں ۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ بچوں کاکیا ایشو تھا۔ درخواست گزار کے وکیل کاکہنا تھا کہ مدعاعلیہان کا درخواست گزار کے خاندان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، پشاورہائی کورٹ نے اس معاملہ کودیکھا ہی نہیں۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم نے شجرہ نصب جمع کروانے کاکہا تھا وہ آگیا ہے کیا وہ درخواست گزارکے وکیل نے دیکھا ہے، کیا اس پر تحریری جواب جمع نہیں کروائیں گے۔ اس پر درخواست گزارک کے وکیل کاکہناتھا کہ شجرہ نصب میں تھوڑا سافرق ہے تاہم میں نے پڑھ لیا ہے۔چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل کوہدایت کی آج (جمعرات)تک تحریری جواب جمع کروائیں۔ چیف جسٹس کاوکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عدالت کی معاونت کریں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت  جمعرات تک ملتوی کردی۔