بلدیاتی اختیارات ‘سپریم کورٹ کے فیصلے اور جماعت اسلامی کے معاہدے پر عمل درآمد کیا جائے ، حافظ نعیم الرحمن


کراچی(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق آئین کے آرٹیکل 140-اےکے تحت  اور جماعت اسلامی کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد کرتے ہوئے کراچی میں با اختیار شہری حکومت کے قیام کے نظام کو یقینی بنانے اور بلدیاتی اداروں کو اختیارات و وسائل کی فراہمی کے لیے فوری اقدامات اور قانون سازی کی جائے اور بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں ۔ سندھ حکومت ایک طرف بلدیاتی انتخابات کو مسلسل التواء کا شکار رکھنے کی کوشش کر رہی ہے تو دوسری طرف بلدیاتی اداروں کو اختیارات و وسائل دینے کے لیے بھی قانون سازی سے گریزاں ہے اور تاخیری حربے اختیار کررہی ہے ۔ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت اٹھارویں ترمیم کے مطابق صوبے کو تو اختیارات و وسائل دینے کا بہت شور مچاتی ہے لیکن آئین کے آرٹیکل 140-Aکے مطابق بلدیاتی اداروں کو ان کا آئینی حق دینے پر تیار نہیں ۔ سندھ حکومت اپنے اس رویے اور طرزِ عمل سے جماعت اسلامی کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی اور سپریم کورٹ کی حکم عدولی کی بھی مرتکب ہو رہی ہے ۔ سندھ حکومت کراچی دشمن ، عوام دشمن اور اپنا جمہوریت کش رویہ ترک کرے ۔ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کو ان کا جائز اور قانونی حق دے اور شہر کے گھمبیرو دیرینہ مسائل کے حل کے لیے شہر میں ایک با اختیار شہری حکومت کے قیام کو یقینی بنائے جس کے میئر کے کنٹرول میں واٹر بورڈ ، کے ڈی اے اور سالڈ وسیٹ مینجمنٹ سمیت دیگر ادارے ہوں ، موٹر وہیکل ٹیکس اور اکٹرائے ٹیکس کی مد میں کراچی سے اربوں روپے وصول کیے جاتے ہیں ، ہمارا مطالبہ ہے کہ اس میں سے کراچی کو اس کا جائز اور قانونی حق دیا جائے اور صوبائی فنانس کمیشن (PFC) کا بھی اعلان کرکے کراچی کے لیے مالی وسائل کی فراہمی یقین بنائی جائے ۔

اپنے بیان میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی نے کراچی کے عوام کے حقوق اوربا اختیار شہری حکومت  کے لیے سندھ اسمبلی پر 29روزہ تاریخی دھرنا دیا اور سندھ حکومت کے ساتھ  معاہدہ کیا جس پر عمل درآمد کی یقین دہانی کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ خود ادارہ نور حق آئے اور میڈیا کے سامنے انہوں نے وعدہ کیا کہ معاہدے پر عمل درآمد کیا جائے گا اور شروع میںکچھ کوششیں بھی کی گئیں لیکن پھر بعد میں عمل درآمد کو تعطل کا شکار کر دیا گیا ۔ جماعت اسلامی دو ٹوک انداز میں واضح کردینا چاہتی ہے کہ ہم اہل کراچی کے حقوق ، شہری اداروں کے اختیارات و وسائل کے حصول پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔ حقوق کراچی تحریک مزید تیز کی جائے گی ، حقوق کے حصول اور مسائل کے حل تک جدو جہد جاری رہے گی ۔