کراچی کو سستی بجلی نیشنل گرڈ سے فراہمی پر ہی ممکن ہے ،منعم ظفر خان

کراچی(صباح نیوز)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے نیپرا میں کے الیکٹرک کی جانب سے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ (نومبر2024) کے لیے 4.89روپے فی یونٹ کمی کی درخواست پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کا مطالبہ اور موقف درست ثابت ہوا ہے کہ این ٹی ڈی سی سے ہی کراچی کو بجلی فراہم کرنے پر کراچی کے عوام ، تاجروں اور صنعتکاروں کو سستی بجلی مل سکتی ہے ، نومبر 2024کے لیے 4.89روپے فی یونٹ کمی کی اصل وجہ نومبر کے مہینے میں این ٹی ڈی سی سے 1600اضافی میگا واٹ سستی بجلی کی فراہمی ہے، اس لیے کے الیکٹرک کا جنریشن لائسنس منسوخ کرکے کراچی کو مکمل طور پر این ٹی ڈی سی سے بجلی فراہم کی جائے تاکہ عوام کو سستی بجلی مل سکے ، اس کے نتیجے میں نہ صرف کراچی کے شہریوں ، تاجروں اور صنعت کاروں کو نہ صرف بجلی سستی ملے گی بلکہ کے الیکٹرک کو قومی خزانے سے دی جانے والی اربوں روپے کی سبسیڈی کا بوجھ بھی ختم ہو جائے گا ۔

منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک کراچی کے عوام کے لیے مسلسل عذاب بن ہوئی ہے ، ایک جانب سردی کے موسم میں بھی بدترین لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے اور دوسری جانب اووربلنگ اور جعلی بلنگ کے ذریعے کراچی کے عوام کی جیبوں پر ڈاکا ڈالا جارہا ہے ، کوئی حکومت اور حکمران پارٹی کے الیکٹرک کے خلاف کوئی بات کرنے کو تیار نہیں ، حکومت ، نیپراا ور کے الیکٹرک نے کراچی کے عوام کے خلاف اتحاد بنایا ہوا ہے اور ان تینوں کی ملی بھگت سے کراچی کے عوام ، تاجروں اور صنعتکاروں کو لوٹا جا رہا ہے ، دریں اثناء جماعت اسلامی کراچی پبلک ایڈ کمیٹی کے نائب صدر عمران شاہد نے کے الیکٹرک کی جانب سے ماہ ِ نومبر 2024کی فیول ایڈ جسٹمنٹ میں 4.89روپے کمی کے حوالے سے نیپرا سماعت میں شرکت کی اور اہل کراچی کی نمائندگی کی اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کے جنریشن لائسنس کی منسوخی اور کراچی کو این ٹی ڈی سی سے براہ ِ راست اور مکمل بجلی فراہم کیے بغیر کراچی کے عوام ، تاجروں اور صنعتکاروں کے بجلی کے مسائل حل نہیں ہو سکتے ،

این ٹی ڈی سی سے اضافی 1600میگا واٹ بجلی ملنے کی وجہ سے یہ نومبر2024میں 4.89روپے فی یونٹ کمی ممکن ہوئی ہے ۔ نیپرا سماعت’ چیئر مین نیپرا وسیم مختار کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوئی ، سماعت میں ممبر سندھ رفیق احمد شیخ،ممبر بلوچستان مطہر نیاز رانا ، ممبر خیبر پختونخوا انجینئر مقصود انور خان ویگر بھی سماعت میں موجود تھے۔عمران شاہد نے مزید کہا کہ حکومت نے سردی کے موسم میں اضافی بجلی پر ونٹر پیکیج کا اعلان کررکھا ہے لیکن کے الیکٹرک سردی کے موسم میں بھی کراچی بھر میں بدترین لوڈشیڈنگ کررہی ہے ، کراچی کے شہری وقت پر بل ادا کرنے کے باوجود 18 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا ہیں۔ کے الیکٹرک  چند لوگوں کی جانب سے بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی اور بجلی چوری کی بنیاد پر پورے علاقے کا فیڈر بند کرکے لوڈشیڈنگ کررہی ہے جو کہ نیپرا قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے چیئر مین نیپرا سے سوال کیا کہ نیپرا کی مانیٹرنگ اور انفورسمنٹ ٹیم کیا کررہی ہے۔ جبکہ نیپرا نے AT&C کی بنیاد پر غیر قانونی لوڈ شیڈنگ پر کے الیکٹرک پر5 کروڑ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا مگر کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی کھلم کھلا کہتے ہیں کہ ہم لوڈ شیڈنگ ختم نہیں کریں گے اورنیپرا نے بھی اس پر اپنی آنکھیں بند کررکھی ہیں، ساتھ ہی کے الیکٹرک 68  ارب روپے کے جعلی بلوں کی عدم ادائیگی کو بنیاد بناکر نیپرا سے مطالبہ کررہی ہے کہ یہ پیسے بجلی کا بل ادا کرنے والے کراچی کے صارفین سے دلوائیں جائیں ، عمران شاہد نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی نے ایک آئی بی سی (ناظم آباد) سے صرف 19 جعلی بلز کا ریکارڈ نیپرا کو جمع کروایا ہے،

جن کی مجموعی رقم 71 کروڑ 63 لاکھ روپے سے زائد ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ جعلی بلز ایسے صارفین کے نام پر جاری کیے گئے ہیں، جو دہائیوں سے بل ادا ہی نہیں کر رہے، بل ادا نہ کرنے والے صارفین کو بجلی کیسے مل رہی ہے؟کچھ صارفین 2005 اور 2008 سے بل ادا نہیں کر رہے، پھر بھی ان کے میٹر چل رہے ہیں، آخر کے الیکٹرک ان کنکشنز کو منقطع کیوں نہیں کرتی ؟نیپرا کے قوانین کے مطابق، اگر کوئی صارف تین مہینے تک بل ادا نہ کرے تو اس کا کنکشن کاٹ کر میٹر ہٹا دینا چاہیے، کے الیکٹرک اس قانون کو نظرانداز کیوں کر رہی ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک جعلی اور بوگس بلنگ کے ذریعے صارفین پر اربوں روپے کا غیر قانونی بوجھ ڈال رہی ہے۔تاکہ رائٹ آف کلیم کے نام پر68 ارب روپے کراچی کے ان شہریوں سے وصول کرے جو وقت پر بل ادا کرتے ہیں۔ عمران شاہد نے نیپرا سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کے الیکٹرک کی جعلی بلنگ کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔عوام پر ڈالے گئے اضافی مالی بوجھ کا ازالہ کیا جائے،کے الیکٹرک کو نیپرا قوانین کی خلاف ورزی پر سخت سزا دی جائے۔