اسلام آباد (صباح نیوز)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے سینئر رہنما اور قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے اپنے مطالبات حکومت کو پیش کر دئیے ہیں، حکومت نے مطالبات کا 7روز میں تحریری جواب دینا ہے، حکومت نے یہ مانا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات بغیر مانیٹرنگ کے ہونی چاہیے۔ جمعرات کوپارٹی کی اعلیٰ قیادت کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمرایوب نے کہا کہ 190 ملین پانڈز پاکستان کے سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں آئے، کسی بہار یا اترپردیش ریاست کے اکائونٹس میں نہیں آئے ہیں، اس کے بعد سرکار کے اکائونٹ میں منتقل ہوئے، ان پر منافع بھی کمایا گیا، اس میں عمران خان یا بشری بی بی کا کیا عمل دخل ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ عمران خان وہ شحصیت ہیں جنہوں نے شوکت خانم اسپتال بنایا، القادراور نمل یونیورسٹی بنائی، جن لوگوں نے اربوں روپے کی باہر جائیدادیں بنائیں وہ عمران خان سے کیسے پوچھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پوچھتے ہیں کہ پاکستان کے ایک بزنس مین نے جو جائیداد خریدی وہ حسن نواز سے خریدی، بتایا جائے کہ حسن نواز کے پاس وہ رقم کیسے آئی، وہ رقم کیا اتفاق اسٹیل مل سے تھی یا اس کا اسکریپ بھیجنے سے سامنے آئے، وہ اربوں روپے باہر کیسے گئے؟ کیا کچروں اور گدھوں پر لاد کر لے گئے؟ انہوں نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی کا اعلامیہ سامنے آ چکا ہے کہ حکومت نے 7دن کے اندر اندر تحریری جواب دینا ہے، حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور اپوزیشن کے ممبران کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات بغیر کسی مانیٹرنگ کے ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں بجلی اور گیس کا انرجی کرائسز ہمارے سر پر منڈلا رہا ہے، اسی مسلم لیگ (ن) کی نواز شریف کے 2018ء کی حکومت کے غلط معاہدوں کے باعث کیپیسٹی پے منٹ کے باعث بجلی کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے غلط معاہدوں پر کیپیسٹی پے منٹ 2018ء میں تقریبا اڑھائی سو ارب تھیں جو آج بڑھ کر ایک ہزار6سو ارب ہو گئی ہیں۔ گوہر ایوب نے کہا کہ ان میں مسلح افواج یا سیکیورٹی اداروں کو ملوث کرنا انتہائی غلط ہے، اس سے افواج اپنے اصل کام سے ہٹ کر ملک میں بجلی کے چوروں کو پکڑنے کے پیچھے لگ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکین نے آج بھی اسمبلی اجلاس میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔