کراچی(صباح نیوز)جماعت اسلامی سندھ کے امیر وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے سیلاب متاثرین کی بحالی،امداد میں تاخیر اور کرپشن کیخلاف جماعت اسلامی کی جدوجہد کے حوالے سے سراج الحق کے حالیہ دورے میں عوام کے والہانہ شرکت کو سندھ کے حکمرانوں کیخلاف ریفرنڈم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد بینچ میں متاثرین کی مدد نہ کئے جانے کی سول ججز کی رپورٹ کو جماعت اسلامی کے موقف کی کو سچ ثابت کردیا ہے ،سندھ ہائی کورٹ حیدرآد سرکٹ بینچ نے صوبے میں ہزاروں ایکڑ کھڑی فصلیں’ گھر اور انفراسٹرکچر بدستور سیلابی پانی میں ڈوبا ہونے’ متاثرین کی مدد نہ کئے جانے کی رپورٹ پر چیف سیکریٹری سندھ سے وضاحت طلب کرنے اور سیلاب متاثرین کے نام پر انتہائی بھاری رقوم کے فنڈز جاری ہونے کے باوجود بحالی اور سیلابی پانی نکالنے کا کام نہ ہونے پر چیف سیکریٹری سے وضاحت طلب اور جاری ہونے والے فنڈز کے فارنزک آڈٹ کا بھی حکم دیدیا ہے جو ایک اچھی پیش رفت ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے قبا آڈیٹوریم میں الائنس آف پرائیوٹ اسکولز سندھ کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وفد میں صدر محمد حنیف جدون، سیکریٹری فیاض قریشی سمیت دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے جنہوں نے صوبائی امیر کو 28،29 اکتوبر کو پی اے ایف میوزم میں منعقدہ ”شعور برائے خاتم النبینۖ” کا دعوت نامہ پیش کیا۔صوبائی امیر نے مزید کہا کہ حالیہ طوفانی بارش اور سیلاب سے پہلے محکمہ موسمیات کی جانب سے گلوبل وارننگ کے باوجود انتظامات نہ کئے جانے’ سیلابی پانی کے قدرتی راستوں پر قبضوں’ ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے آج پورا سندھ ڈوبا ہوا ہے بارشوں کو ختم ہوئے دو ماہ سے زائد عرصہ گذرجانے کے باوجود خیرپورناتھن شاہ، میہڑ اور جھڈو جیسے شہروں سے بھی پانی نہیں نکالا جاسکا جبکہ ہزاروں دیہات صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں،سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں’ مختلف علاقوں میں انفراسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے’ لوگوں کے گھر بدستور پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں جس میں رہنا ناممکن ہے’ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں ضائع اور متاثر ہوئی ہیں اور پانی بدستور موجود ہے’ انتظامیہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے زبانی دعوے کررہی ہے عملی طور پر متاثرین سیلاب کے لئے کچھ نہیں کیا گیا یہ صورتحال انتہائی خطرناک اور افسوسناک ہے۔
جماعت اسلامی روز اول سے سندھ کے حکمرانوں کی ناقص اور بدترین لائحہ عمل،کرپشن اور اقرباپروری کیخلاف احتجاج کرتی رہی ہے 19،20 اکتوبر کو مرکزی امیر سراج الحق نے سکھر،جیکب آباد،شکارپور،لاڑکانہ،میہڑ اور دادو کا دورہ کرکے سندھ کے عوام کو یہ یقین دھانی کرائی کہ جماعت اسلامی اس مشکل میں انہیں ہرگز اکیلا نہیں چھوڑے گی،الخدمت اور جماعت اسلامی نے سندھ کے عوام کی جو بے لوث خدمت کی ہے وہ سندھ پر قابض پ پ کے حکمران 14 سال مسلسل حکمرانی کرنے کے باوجود بھی نہیں کرسکے جو لمحہ فکریہ ہے، سندھ ہائی کورٹ میں چیف سیکریٹری کی جانب سے جمع شدہ رپورٹ جھوٹ کا پلندہ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ‘ متاثرین کی بحالی اور مدد کا کام کیا گیا ہے جس سے لوگ مطمئن ہیں، ہر چیز ٹھیک ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ سندھ کے وزرا محض پریس کانفرنسیں کرکے اپنے کاموں کی تعریفیں کررہے ہیں لیکن عملی طور پر متاثرین کی کوئی مدد نہیں کی جارہی ہے’ لوگ بدستور روڈوں اور کھلے میدانوں میں لاوارث پڑے ہوئے ہیں’ ان کے گھر اور زمینیں بدستور ڈوبی ہوئی ہیں’ پانی نکالنے کے لئے تمام گیٹ ویز اور اسپیل ویز کھولے جانے چاہئے تھے لیکن کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا۔ ح سندھ حکومت کی جانب سے انتہائی بھاری رقوم کے فنڈز جاری کئے گئے اس کے باوجود صورتحال میں کسی قسم کی بہتری نہیں آئی ہے۔ سندھ ہائی کورٹی کی جانب سے سیلاب متاثرین کی مدد اور بحالی کے لئے جاری کردہ فنڈز فارنزک آڈٹ کروانے کا حکم اچھی پیش رفت ہے ،صوبائی امیر نے زور دیا کہ سندھ ہائی کورٹ کے جاری کردہ احکامات کی روشنی میں سیلاب متاثرین کی مناسب امداد، بحالی، متاثرہ علاقوں سے پانی کے نکاس کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں تاکہ سردی کا موسم آنے سے قبل لوگوں کی گھروں کو واپسی اور گندم کی بوائی ہوسکے۔