سیلاب متاثرین کی امداد پر قومی حمیت پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا: ڈاکٹر عابد قیوم سلہری


اسلام آباد(صباح نیوز)پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے سر براہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے لئے بین الاقوامی امدا دکے حصول پر قومی حمیت پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ۔ اس امر کا اظہار ڈاکٹر سلہری نے ایس ڈی پی آئی کے زیر اہتمام تحفظ غربت و تحفظ خوراک کے موضوع پر منعقدہ سیمنار کے دوران کیا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب کے باعث 80 لاکھ افراد بے گھر ہوئے جب کہ 6 لاکھ افراد کو کیمپ کی فراہمی ممکن ہو سکی۔ باقی کھلے آسمان تلے پڑے ہیں۔ متاثرین روز گار اور چھت کھو چکے ہیں۔ ان کو ایک وقت کا کھانا میسر نہیں جب کہ متعدد بیماریوں کی یلغار ہے۔ بچوں کو غذائی و حفاظتی ٹیکہ جات کی قلت کا سامنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ادارے اس ممکنہ ابتر صورت حال کی نشاندہی کر چکے ہیں ۔ کہ موسمیاتی خطرات میں مزید اضافہ کے امکانات موجود ہیں جب کہ عالمی برادری کی طرف سے معاونت نہ ہونے کے مترادف ہے۔ انہوں نے نے کہا کہ عدم مساوات کا راگ الاپنے والے عالمی اداروں کے پاس موقع ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور تعمیر نو و بحالی میں پاکستان کا ساتھ دیں۔

اس موقع پر پاکستان میں عالمی ادارہ خوراک کے سر براہ کرس کائے نے کہا کہ غذائی قلت انسانی وقار کو متاثر کرتی ہے۔ زرعی پیداوار میں اضافہ تحفظ خوراک ، صحت مندی اور خوشحالی معاشرے کا بنیادی جز و حق ہے ۔ کرس کائے نے مزید کہا کہ دنیا کے 82 ممالک کے 345 ملین افراد غذائی قلت کا شکار ہیں یہ تعداد رواں سال کے اوائل میں 282 ملین رہی جب کہ کرونا وباسے پہلے تعداد 135 ملین جانچی جا سکی۔ گذشتہ 5 سالوں میں خوراک کے عدم تحفظ میں 10 گنا اضافہ ہوا جس میں 40 لاکھ افراد صرف پاکستان میں نچلی سطح پر ہیں جو کہ تشویشناک صورت حال ہے۔ انہوں نے شرکاکو بتایا کہ خوراک و زراعت کے عالمی ادارے نے پاکستان سے افغانستان کے لئے 320 میٹرک ٹن گندم خریدی جس سے گندم کی قیمتوں میں تغیر ، ذخیرہ اندوزی، خرید و فروخت میں شدید بد انتظامی سامنے آئی۔ جس کے باعث غذائی عدم تحفظ ، بحران پیدا ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے بحرانوں کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ توانا ڈھانچہ مرتب کیا جائے ۔

سیمینار کے دوران عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت کے پاکسان میں نائب سر براہ فرخ ٹروخا نے کہا کہ پاکستان میں 15 فیصد افراد غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں پاکستان میں 9.5 ایکڑ زرعی اراضی سیلابی پانی کی زد میں ہیں ۔ جس میں تقریبا 4.5 ملین ایکڑ فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے انہوں نے مزید بتایا کہ 3 سے 4 لاکھ ٹن گندم بوئی جو کہ سیلاب سے متاثر ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحفظ خوراک و تخفیف غربت حکومتی کنٹرول سے باہر ہے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اس امر میں سنجیدہ طرزعمل اختیار کرتے ہوئے بین الا قوامی اداروں اور تھنک ٹینک سے مشاورتی عمل کو یقینی بنائے انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اپنے کاشتکاروں کے لئے موسمی تبدیلیوں اور آب و ہوا کے تناظر میںزرعی حکمت عملی واضح کرے ۔ سیمینار سے اظہار خیال کرتے ہوئے رورل سپورٹ پروگرام کے چیئرمین شعیب سلطان نے کہا معاشرے کی صحت مند اقتدار میں اس کی ترقی و تعمیر اور تخفیف غربت جیسے عوامل شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سٹیک ہولڈرز جامع مشاورت معاشرے کی بہترین بناوٹ میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بالخصوص خواتین اور کم تعلیم یافتہ افراد کی پیشہ ورانہ تربیت سے ملک اور قوم ترقی سے ہمکنار ہو سکے۔ سیمینار سے اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پاورٹی ایسوسی ایشن فنڈ کے ڈائریکٹر ارشاد خان عباسی انہوں نے کہا کہ پاکستان گلوبل ہنگر انڈیکس میں 92 درجے کا ملک بن چکا ہے۔ کرونا وباکے باعث درجہ بندی تنذلی کا شکار ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں غربت کا تناسب 2015 سے مزید گراوٹ کا شکار ہے۔ تحفظ خوراک، صحت کی سہولیات ، زیادہ لاگت کم پیداوار اور قدرتی آفات کے تناظر میں جامع حکمت عملی اور ردِ عمل پر اقدامات ہونے چاہئیں۔ معاشرے میں صحت مند رحجانات کے فروغ سے پائیدار ترقی کا سفر ممکن ہے۔