قومی اسمبلی نے وفاقی وزراء کے مجالس قائمہ کے اجلاس طلب کرنے کیلئے مشروط اجازت کا اختیار ختم کردیا


اسلام آباد(صباح نیوز) قومی اسمبلی نے وفاقی وزراء کے مجالس قائمہ کے اجلاس طلب کرنے کیلئے مشروط اجازت  کا اختیار ختم کردیا، قواعد و ضوابط میں ترمیم کو کثرت رائے کی بنیاد پر منظور کرلیا گیا۔ پی ایم ڈی سی کی بحالی اور پمز سے متعلق فیڈرل  ٹیچنگ ایکٹ کی منسوخی  سمیت 8 بلز منظور کرلئے گئے جبکہ گھریلو تشدد کے  تدارک اور تحفظ کے بل کے بارے میں قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایجنڈے  پر ہونے کے باوجود پیش نہ  ہوسکی۔

پرائیویٹ ممبر ڈے کے موقع پر قومی اسمبلی کا اجلاس  ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی کی صدارت میں ہوا۔پیپلزپارٹی کے رہنما قادر مندوخیل نے  کسی بھی مجلس قائمہ کا اجلاس طلب کرنے کیلئے  وفاقی وزیر کی مشروط اجازت کا اختیار ختم کرنے کیلئے قواعد میں ترمیم پیش کی۔ وفاقی وزیر کوصرف کمیٹی کے اجلاس کی اطلاع دی جائے گی۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے  ترمیم کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ سابقہ حکومت کے دور میں جان بوجھ کروفاقی وزراء کی جانب سے  قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس منعقد کرنے میں رکاوٹ ڈالی گئی۔ بعض وزراء  کمیٹی کا طلب کردہ اجلاس ملتوی کروا دیتے تھے۔ جماعت اسلامی کے رہنما مولانا عبدالاکبر چترالی  نے ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ دور میں اس وقت کے وزیر مواصلات مراد سعید اور قائمہ کمیٹی مواصلات کے چیئرمین  عباداللہ کے درمیان  سیاسی مخاصمت کی وجہ سے  کئی سال تک کمیٹی کا اجلاس نہ ہوسکا تھا، نئی ترمیم سے  وفاقی وزراء قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں میں آنے کے پابند نہیںرہیں گے اور کسی بھی نمائندے کو بھیج دیں گے۔

قاعدہ 293 اپنی جگہ درست ہے کوئی ابہام نہیں ہے۔ بہتر  ہے وفاقی وزیر کو اعتماد میں لیتے ہوئے  اس کی وزارت سے متعلق  قائمہ کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے۔ ڈپٹی اسپیکر نے  ترمیم پر رائے شماری کروائی ارکان  نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر ووٹنگ میں حصہ  لیا ، 17ارکان نے ترمیم کی حمایت جبکہ  مولانا عبدالاکبر چترالی نے مخالفت کی ترمیم کو کثرت رائے کی بنیاد پر منظور کرلیا گیا۔ قبل ازیں پمز سے متعلق فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ  انسٹیٹیوٹ  ایکٹ کی منسوخی، پاکستان میڈیکل کمیشن کی تحلیل سے متعلق دونوں بلز منظور کرلیے گئے۔ پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل کی تشکیل نو کا قانون منظور کیا گیا ہے صدر کے دستخط پر ایکٹ لاگوہو جائے گا اور میڈیکل کالجز میں داخلوں، ڈاکٹرز کی رجسٹریشن سے متعلق سابقہ طریقہ کار بحال ہو جائے گا۔ مجموعہ  ضابطہ فوجداری ، نشہ آور اشیاء پر قابو پانے کے ایکٹ، بچوں سے جبری مشقت کے خاتمے، رجسٹریشن ایکٹ ، مجموعہ تعزیرات پاکستان اور مجموعہ ضابطہ دیوانی میں ترمیم کے  بلز منظور کرلئے گئے ،

مجموعہ ضابطہ دیوانی 1908 میں ترمیم کے تحت  سول عدالتیں وراثتی مقدمات ایک سال میں نمٹانے کی قانونی طورپر پابند ہوں گی۔ بل منظوری کے بعد سینیٹ کو بجھوا دیا گیا۔30مختلف معاملات بلز عوامی مسائل پر مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس ایوان میں پیش کردی گئیں جبکہ  خواتین،بچوں اور کسی بھی غیر محفوظ شخص کوگھریلو تشدد سے  تحفظ فراہم کرنے ، ریلیف دینے  اور ان کی بحالی کے  موثر نظام سے متعلق بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش نہ ہوسکی، ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو  نے  چیئرپرسن انسانی حقوق  کمیٹی کی حیثیت سے رپورٹ پیش کرنی تھی اور کارروائی کے دوران  ایجنڈا  آئٹمز بغیر ربط  کے لینے پر چیئرپرسن انسانی حقوق کمیٹی نے احتجاج بھی کیا مگر ڈپٹی اسپیکر نے ان کا احتجاج نظر انداز کردیا، متذکرہ قانون سازی کے بعد اجلاس  بدھ دن 11بجے تک ملتوی کردیاگیا۔