گوادر کے وسائل پر کچھ مافیاز نے قبضہ کر رکھا،حکمران ہوش کے ناخن لیں،مجبوروں کی آواز سنیں،سراج الحق


لاہور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ”گوادر کو حق دو تحریک” کے تحت ساحلی شہر میں ہزاروں خواتین کی ریلی بلوچستان کی تاریخ کا پہلا واقعہ ہے۔ عورتوں کا اپنے شیرخوار بچے اٹھا کر سڑک پر آنا معاملے کی سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔ صوبے میں پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ دیہی خواتین سڑکوں پر آئی ہوں۔ گوادر کے وسائل پر کچھ مافیاز نے قبضہ کر رکھا ہے ۔ حکمران ہوش کے ناخن لیں اور مجبوروں کی آواز سنیں۔مظاہرہ نے ثابت کردیا کہ علاقہ کے عوام اپنے حقوق ملنے تک خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ گوادر کو گیم چینجر کہا جاتا ہے مگر وہاں صدیوں سے بسنے والے بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔ حکمرانوں کا رویہ خود لوگوں کو تشدد کی طرف راغب کر رہا ہے۔ جب جمہوری معاشروں میں عوام کو حق نہیں ملے گا تو وہ مجبوراً دوسرا راستہ اختیار کریں گے۔ غریب ماہی گیروں سے روزگار چھین لیا گیا۔ علاقے میں لوگوں کو کھانے پینے کی اشیا تک دستیاب نہیں۔ خواتین نے گھر کے مرد حضرات کا روزگار ختم ہونے کی وجہ سے مظاہرہ کیا۔ حکمران بتائیں کہ علاقے کے غریب لوگ کدھر جائیں۔ ساحلی شہر میں ہزاروں لوگ مولانا ہدایت الرحمن کی قیادت میں بیس روز سے سڑک پر بیٹھے ہیں۔ جماعت اسلامی بلوچستان کے عوام کے حقوق کی جدوجہد جاری رکھے گی۔ چترال سے گوادر تک ملک کے عوام ”تبدیلی” کے مضر اثرات سے متاثر ہیں۔

ان خیالات کااظہار انھوں نے ”گوادر کو حق دو” تحریک کے روحِ رواں جماعت اسلامی بلوچستان کے سیکرٹری جنرل مولانا ہدایت الرحمن سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت نے منصورہ سے ٹیلی فون کے ذریعے مولانا ہدایت الرحمن سے رابطہ کیا اور انھیں تحریک کو بھرپور طریقے سے جاری رکھنے کی ہدایات دیں۔

مولانا ہدایت الرحمن نے امیر جماعت کو مکمل صورت حال سے آگاہ کیا۔سراج الحق نے کہا کہ حکمران جان لیں کہ ”گوادر کو حق دو”تحریک مسائل کے حل تک ختم نہیں ہوگی۔ گونگے بہرے حکمران عوامی مسائل پر کان نہیں دھرتے بلکہ ان کی سیاست کا مرکزومحور اپنے مفادات کا تحفظ ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں موجود وڈیروں، کرپٹ سرمایہ داروں کو اپنا مال بنانے کی فکر ہے۔ بلوچستان کے پورے مکران ڈویژن میں غربت اور وسائل کی عدم موجودگی بدترین صورت حال اختیار کر چکی ہے۔ معدنیات اور قدرتی وسائل کی دولت سے مالامال صوبے کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ نہ کیا گیا تو لاوا بری طرح پھٹے گا۔پیپلزپارٹی کے دور میں اعلان کیے گئے بلوچستان پیکیج پر اب تک عمل درآمد نہیں ہوا۔ صوبے میں انفراسٹرکچر کا برا حال، نوجوان بے روزگار ، مہنگائی، بدانتظامی بلوچستان کا مقدر بن چکی۔ حکمران اور وڈیرے جان بوجھ کر لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھتے ہیں۔ تینوں بڑی جماعتیں بلوچستان کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہو گئیں۔ مسنگ پرسنز کا مسئلہ اب تک موجودہے۔ سالہاسال سے مائیں اپنے بچوں کی شکلیں دیکھنے کو ترس گئیں۔ وزیراعظم نے جو بھی دعویٰ کیا اس کے خلاف عمل کیا۔ پی ٹی آئی ملکی تاریخ کی ناکام ترین حکومت ہے۔ سوا تین سالوں میں لوگوں میں محرومیاں اور مایوسیاں بانٹیں گئیں۔ عوام کو وڈیروں، نوابوں، چودھریوں اور خوانین سے نجات چاہیے۔ قوم کو اپنے حقوق کے لیے پرامن جمہوری جدوجہدکا آغاز کرنا پڑے گا۔ پڑھے لکھے نوجوان آگے آئیں اور جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے جدوجہد کریں۔

امیر جماعت نے کہا کہ ملک کے ہر حصے میں عوام حکمرانوں کو کوس رہی ہے۔ مہنگائی کے طوفان نے لوگوں کی زندگیوں کو اجیرن بنا دیا ہے۔ گورننس کا برا حال ہے اور کرپشن اداروں میں سرایت کر چکی ہے۔ عدالتوں میں عام آدمی کو انصاف کے لیے دھکے کھانا پڑتے ہیں۔ پولیس کے خوف سے لوگ تھانوں میں ایف آئی آر تک درج کرانے نہیں جاتے۔ وزیراعظم دن رات مافیاز کا رونا روتے ہیںجو ان کے اردگرد ہی موجود ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کا حل قرآن و سنت کے نظام میں ہے۔ دین آئے گا تو خوشحالی آئے گی اور لوگوں کے مسائل حل ہوں گے۔ انسانوں کے بنائے تمام نظام انسانوں کو انسانوں کا غلام بناتے ہیں۔سرمایہ دارانہ نظام ہو یا کمیونزم سب دنیا میں تباہی و بربادی لائے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اسلامیانِ پاکستان کو صرف اور صرف قرآن و سنت کے نظام کی ضرورت ہے۔ ملک میں گزشتہ 74برسوں میں طرح طرح کے تجربات ہوئے، مگر سب ناکام ٹھہرے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جدوجہد کا مرکز و محور ملک میں پرامن اسلامی انقلاب برپا کرنا ہے، عوام ہمارا ساتھ دے۔