اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ میں ایک روز کی توسیع


اسلام آباد(صباح نیوز)سیشن عدالت نے پی ٹی آئی رہنماء  اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ میں ایک روز کی توسیع کردی۔اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ میں ایک روز کی توسیع سینئر سول جج محمد شبیر نے محفوظ فیصلہ سنا دیا،ایف آئی اے نے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی،سیشن عدالت نے اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ میں ایک روز کی توسیع کردی۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر نے عدالت میں تسلیم کرلیا کہ متنازعہ ٹویٹ انہوں نے خود اپنے موبائل فون سے کی تھی ،متنازعہ ٹویٹ کرنے پر گرفتار اعظم سواتی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے سینئر سول جج محمد شبیر کی عدالت میں پیش کیا گیا،سماعت کے آغاز پر عدالت کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے اس مقدمے میں راجہ رضوان عباسی کو پراسیکیوٹر مقرر کیا ہے۔ ان کے وکلا بابر اعوان اور علی بخاری بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ وہ اعظم سواتی کے خلاف درج شکایت میں شامل دفعات پر دلائل دیں گے۔ایف آئی اے حکام نے کیس فائل جج کے حوالے کردی، اور اعظم سواتی کے ٹویٹس کا ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کیا گیا ، پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے دلا ئل دئیے کہ ملزم نے اپنے ویری فائیڈ اکاونٹ سے ٹوئٹ کی، ملزم کے خلاف پیکا سیکشن کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، ٹوئٹ میں الفاظ کا چناو درست نہیں کیا گیا۔پراسیکیوٹر کی جانب سے اعظم سواتی کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ ملزم مسلسل ایک مہم چلا رہا ہے۔جج نے استفسار کیا کہ میں نے فائل پڑھی ہے، 2 روز کے ریمانڈ میں ایف آئی اے نے کیا کیا؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ فون ابھی تک برآمد نہیں ہوا، کچھ ڈیوائسز برآمد کرنی ہیں۔

جج نے استفسار کیا کہ کیا فون ابھی تک برآمد نہیں ہوا؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ابھی تک جس فون سے ٹوئٹ کیا گیا وہ برآمد نہیں ہوا، اس کا سراغ بھی لگانا ہے کہ ملزم کے پیچھے کون ہے جو آرمی کے خلاف ٹوئٹس کراتا ہے، ہمارے جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کی جائے۔ملزم کے وکیل بابر اعوان نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے نے اعظم سواتی سے ٹوئٹ کے متعلق پوچھا انہوں نے تسلیم کیا کہ ٹوئٹ ان کی ہے، میں آئندہ سماعت پر ساری ریکارڈنگز لے کر آوں گا کس نے کس وقت کیا کہا۔

بابر اعوان نے مزید کہا کہ انہوں نے استدعا کی کہ ٹوئٹ اور ٹوئٹر اکانٹ ریکور کرنا ہے، ٹوئٹ کو اعظم سواتی نے تسلیم کر لیا، اکانٹس کے لیے ان کو امریکا جانا پڑے گا، ایک ٹوئٹ ہے جسے اعظم سواتی نے تسلیم کر لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ اعظم سواتی کے جسم پر زخم کے نشانات دیکھ لیں، پمز اسپتال کے ڈاکٹروں کو کچھ بھی نہیں لکھنے دیا جا رہا۔۔اعظم سواتی نے خود عدالت کو بتایا کہ انہوں نے وہ فون گھر سے باہر پھینک دیا تھا، اس میں ان کی بیٹی کی تصویریں ہیں۔ جب میں مان رہا ہوں کہ ٹویٹ میں نے خود کیا تو پھر ایف آئی اے کو اور کیا چاہیے۔

بعدازاں عدالت نے اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید ایک روز کی توسیع کر دی۔۔قبل ازیں اعظم سواتی کو طبی معائنے کے لیے پمز ہسپتال لے جایا گیا تھا جس کے بعد انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کو 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب گرفتار کیا گیا تھا۔سابق وفاقی وزیر کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) کے سائبر کرائم سیل نے گرفتار کیا تھا۔

ایف آئی اے کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کے مطابق ‘پی ٹی آئی کے سینیٹر کو آرمی چیف سمیت ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز اور دھمکی آمیز ٹوئٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا’۔بعدازاں 2 روز قبل انہیں اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے سینئر سول جج شبیر بھٹی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا تھا ۔۔