چیئرمین اوگرا تین گھنٹوں کی تفصیلی بحث کے باوجود تیل کی قیمتوں کے تعین کا فارمولا پیش کرنے میں ناکام رہے کوئی بریک اپ پیش نہ کرسکے۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو کا انکشاف


اسلام آباد (صباح نیوز) قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس کی کاروائی کے دوران چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے انکشاف کیا ہے کہ  چیئرمین اوگرا ایک اہم اجلاس میں  تین گھنٹوں کی تفصیلی بحث کے باوجود تیل کی قیمتوں کے تعین کا فارمولا پیش کرنے میں ناکام رہے کوئی بریک اپ پیش نہ کرسکے۔  کمیٹی نے بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کے بورڈز آف ڈائریکٹرز کی کارکردگی کو مایوس کن قراردیتے ہوئے ان کی تشکیل نو بورڈ کے غلط ارکان کے انتخاب کی تحقیقات مکمل ہونے تک روک دی ہے  جب کہ انتہائی بدترین بریفنگ پیش کرنے پر کیسکو کے چیف ایگزیکٹو کو تبدیل کروانے کا انتباہ کردیا گیا سربراہ نے غلط بریفنگ دستاویزات کی تیاری کی زمہ داری چیف انجنیئر پر ڈال دی ۔پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو  جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی صدارت میں ہوا۔ سینیٹر ثنا جمالی، سینیٹر فدا محمد، سینیٹر پرنس احمد عمر احمد زئی، سینیٹر ذیشان خانزادہ اور وزارت توانائی (پاور ڈویژن) نیپرا کے سینئر افسران سمیت تمام متعلقہ افراد نے شرکت کی۔ بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں  کے بورڈزآف ڈائریکٹرز کی  کارکردگی کا جائزہ لیا گیا  ۔کمیٹی کو بلوچستان میں بجلی کی مجموعی پیداوار اور استعمال کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ صوبے میں ٹیوب ویلز کے  غیر قانونی کنکشن کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔  وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد چار ڈسکوز  میپکو، گیپکو، سیپکو اور حیسکو کے  بورڈزآف ڈائریکٹرزکی تشکیل نو کی گئی oy ۔ کمیٹی نے  بورڈزآف ڈائریکٹرز کی  تقرری کے طریقہ کار اور ان کے اجلاسوں پر اٹھنے والے  بھاری  اخراجات کا تفصیلی جائزہ لیا۔

بورڈ ممبران کی  کارکردگی پر ارکان کو تسلی بخش جوابات نہ مل سکے ۔ کمیٹی نے بورڈ ممبران کی تقرری کے معیار پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور اس معاملے کا تفصیلی جائزہ لینے کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل  دے دی۔  کئی ممبران کے معاملے میںمفادات کا ٹکراؤ دیکھا گیا۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ  خلاف ضابطہ  تقرری کے  عمل میں ملوث افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ انکوائری مکمل ہونے تک تمام  بورڈز کی تشکیل نو کو التوا میں رکھا جائے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پاؤر میں ڈیرہ اسماعیل خان کے شہریوں کی بعض علاقوں میں ٹرانسفارمرز کی عدم دستیابی سے متعلق عوامی پٹیشن پر  پیسکوکے سربراہ کی پیشی ہوگئی اور   ٹرانسفارمرلگنے کی رپورٹ لے کر چیف ایگزیکٹوپیسکوقائمہ کمیٹی میں پہنچ گئے ۔ منتخب نمائندے بھی واپڈا کے ستائے  شہریوں کے کام نہ آسکے جس پر شہریوں نے سینیٹ آف پاکستان سے رجوع کرتے ہوئے عوامی پٹیشن ارسال کردی ۔ عوامی پٹیشن پر چیف ایگزیکٹوپیسکوقائمہ کمیٹی میں طلب کیا گیا تھا وہ پیش ہوئے اور رپورٹ پیش کی کہ ڈیرہ کے متعلقہ علاقے میں ٹرانسفارمر لگادیا گیا ہے عوامی پٹیشن کو نمٹادیا گیا  ۔ اجلاس میں کمیٹی نے مجموعی طورپر بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کرتے  ہوئے کہا ہے کہ افسران کی نااہلی کی وجہ سے بجلی کے صارفین کی مشکلات بڑھ رہی ہیں اس سے  امن و امان کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ اجلاس میں  کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کے  چیف ایگزیکٹوکو تبدیل  کروانے کا انتباہ کردیا گیا ہے۔بلوچستان میں بجلی کی کل پیداوار اور استعمال پر بحث کرتے ہوئے   غیر قانونی کنکشنز اور ریکوری کے عمل کی تفصیلات دریافت کی گئی  ۔

کیسکوکے سربراہ کی بریفنگ کو انتہائی ناقص قرار دیتے ہوئے انتباہ کیا گیا کہ وہ بار بار غلط بیانی  کررہے ہیں وہ اگر بلوچستان کے علاقوں میں ٹیوب ویلز کے غیر قانونی  کنکشنز پر قابونہیں پاسکتے تو انھیں تبدیل کرنے کی سفارش کی جاسکتی ہے ،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک اجلاس میں اوگرا کا سربراہ تین گھنٹوں میں تیل کی قیمتوں کے تعین کا فارمولا پیش نہ کرسکا ہر بات اس طرح  شروع کرتے میرے وطن عزیز جب کہ یہ الفاظ تو کسی اور کی جانب سے بولتے  سنا گیا ہے۔ تین گھنٹوں میں چیئرمین اوگرا کمیٹی میں  تیل کی قیمتوں کے تعین کا فارمولا پیش کرنے میں ناکام رہے ،یہی حال کیسکوکے چیف کا ہے  ان کو صوبے میں بجلی کی طلب اور رسد کے اصل اعداد وشمار کا بھی پتہ نہیں ہے۔ خود اعتراف کر رہے کہ بلوچستان کے  بعض اضلاع میں یہ نہیں جاسکتے ایسا ہے تو کسی ایسے کو کیسکو کا چیف ایگزیکٹو مقرر کردیں جو ریکوریز اور غیر قانونی کنشنز ختم کرنے کے لئے ہر علاقے میں جاسکے ۔  ان علاقوں میں غیر قانونی ٹیوب ویل کی تعداد بھی درست نہیں ہے۔ سربراہ کیسکو نے اجلاس میں  غلط بریفنگ دستاویزات کی تیاری کی زمہ داری چیف انجنیئر پر ڈال دی اور کہا کہ چیف انجنیئر نے بریفنگ تیار کرکے دی اس سے آگاہ کررہاہوں۔ اجلاس میں پیسکو میں ایکسئین  کی ترقیوں کے معاملے پر بحث کرتے ہوئے کمیٹی کو بتایا گیا کہ قواعد کے مطابق ترقیاں صرف پہلے سے مقرر کردہ سیٹوں پر دی جا سکتی ہیں۔ اس حوالے سے داخلی  انکوائری کی جائے گی اور آئندہ اجلاس میں اس معاملے پر غور کیا جائے گا۔