بجلی کے زائد بلوں کی ملک بھر میں تحقیقات کریں، اسپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ


اسلام آباد (صباح نیوز)اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پورے ملک کے بجلی کے زائد بلزکی تحقیقات کرنے کی رولنگ جاری کردی اسپیکر نے وفاقی وزیر وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیرسے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی بھی وضاحت مانگ لی  کہ یہ ہے کیا؟جب کہ وفاقی وزیرآبائی وسائل سیدخورشید شاہ بھی  بجلی کے زائد بلز کے متاثرین میں شامل ہیں  بجلی قیمتوں اور زائدبلز کا معاملہ قائمہ کمیٹی توانائی کے سپردکردیاگیا  ۔

  قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں  کی طرف سے جماعت اسلامی کے رہنما مولانا عبدالاکبر چترالی نے  ماہ اگست 2022 میں بجلی کے متجاوز بلز سے متعلق  توجہ دلائو نوٹس  پیش کیا  دیگر محرکین میں کے  جی ڈے اے کی رہنما ڈاکٹر فہمیدہ مرزا ، سائرہ بانو، غوث بخش مہر، نزہت پٹھان شامل ہیں۔ خرم دستگیر  نے کہاکہ جون جولائی  کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے  اگست میں زیادہ بلز آئے تھے۔ اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے وفاقی وزیر سے وضاحت طلب کی کہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ ہے کیا؟خرم دستگیر نے کہا کہ  جون میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت بڑھ گئی تھیں۔ پاکستان میں فرنس آئل ڈیزل اور کوئلے سے بجلی بنائی جارہی تھی  مہنگے ایندھن کی وجہ سے  زیادہ  بلز آئے تاہم اب بجلی کی پیداوار کیلئے ایندھن کے استعمال کی کڑی  نگرانی کی جارہی ہے۔ تیل اور ڈالر کی قیمت کم ہونے پر صارفین کو مزید ریلیف ملے گا ۔اب تک  فیول چارجز کی مد میں 35 ارب روپے ، سیلاب متاثرین کو 37 ارب روپے کا ریلیف دیا گیا کے الیکٹرک کے صارفین کوبھی 13 ارب  روپے کا فیول چارجز میں ریلیف ملا ہے۔،  سو یونٹ یا اسے کم بجلی استعمال پر فیول ایڈجسٹمنٹ نہیں لگایا گیا تھا، کسانوں نے بھی زیادہ بلوں پر احتجاج کیا، تین سو یونٹ استعمال کرنے والوں کو وزیراعظم نے رعایت دی۔

ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں امپورٹڈ ایندھن سے بجلی نہیں بنائیں گے، آئندہ بجلی صرف 5 ذرائع سے ہی بنائیں گے، شمسی و جوہری توانائی، ونڈ، ہائیڈل اور تھرکول۔  اس موقع پر وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ میرے گھر کااصل بل 33  ہزار ہے  جس میں 2 لاکھ 74 ہزار روپے کے فیول چارجز شامل ہیں ، میرے گھر سولر لگا ہوا ہے لیکن پھر بھی اتنا زیادہ بل آیا ہے۔ خرم دستگیر نے کہا کہ مجھے یہ اعدادوشمار سمجھا دیں۔اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے وزیر توانائی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر صاحب جو 2 لاکھ روپیہ زائد لیا ہے اس کاحساب دیں۔ خرم دستگیر نے کہا کہ خورشید شاہ اپنے گھر کا بل دے دیں اگر کوئی خرابی ہو گی تو درست کر دیں گے۔جواب میں اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ وزیر صاحب صرف خورشید شاہ نہیں بلکہ پورے پاکستان کے بلز دیکھیں۔

وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ بجلی بنانے کے عمل کی بہت سخت مانیٹرنگ کر رہے ہیں اور مہنگے ایندھن سے کم سے کم بجلی بنا رہے ہیں۔  اگست اور ستمبر میں عوام کو 66 ارب روپے کا ریلیف دیا ہے۔اسپیکر نے بجلی قیمتوں کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا.قبل ازیں اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پاکستان ریلویز کی طرف سے کراچی میں ریلوے سکول کا  انتظام لینے سے انکار کا معاملہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا  یہ معاملہ عبدالقادر مندوخیل کی جانب سے توجہ دلاؤنوٹس کے ذریعے اٹھایا گیا ۔