مسئلہ کشمیر کسی جماعت کا نہیں بلکہ یہ اجتماعی مسئلہ ہے، کشمیرکا مقدمہ درحقیقت آزادی پاکستان کا مقدمہ ہے، قمر زمان کائرہ


اسلام آباد(صباح نیوز) مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا پوری قوم کا فرض ہے۔مسئلہ کشمیر کسی جماعت کا نہیں بلکہ یہ اجتماعی مسئلہ ہے، کشمیرکا مقدمہ درحقیقت آزادی پاکستان کا مقدمہ ہے ،مختلف حکومتوں میں ترجیحات آگے پیچھے ہو سکتی ہیںمسئلہ کشمیر سے متعلق ہم نے دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنا ہے جبکہ ہمیں اپنی آنے والی نسلوں میں بھی مسئلہ کشمیر کی آگاہی کو مزید مضبوط کرنا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے مسئلہ کشمیر کو پوری دنیا میں اٹھا یا ہے،پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد ہی مسئلہ کشمیر پر رکھی گئی ہے، یہ صرف مسلمانوں یا کشمیریوں کا ہی نہیں پوری انسانیت کا مسئلہ ہے لہذا انسانیت کو اس پر رسپانس کرنے کی ضرورت ہے،اس رپورٹ سے نئی نسل کو مسئلہ کشمیر سمجھنے میں آسانی ہو گی،

انہوں نے ان خیالات کا اظہار کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ اور لیگل فورم فار کشمیر (ایل ایف کے) کے مشترکہ طور پرہندوستان کے آباد کار نوآبادیاتی پروگرام کے تناظر میں مقبوضہ کشمیرمیں ہونے والی نئی صورتحال پر کلونیل ڈائری رپورٹ اور ڈوزیئر کے اجرا کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ،مشیر امور کشمیر وگلگت بلتستان قمر الزمان کائرہ نے مزید کہا کہ ہماری جماعت کاقیام مسئلہ کشمیر کے حل کی بنیاد پر رکھا گیا ہے، کوئی ایک موقع ایسا نہیں جہاں ہماری جماعت نے کشمیر کا مقدمہ نہ لڑا ہو، پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو اور بی بی شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے بھی بہت موثر طور پر کشمیر کا مقدمہ لڑا، وزیر اعظم شہباز شریف پچھلے دوروں میں جہاں جہاں گئے کشمیر کے مسئلے پر بات کی، اس کتاب کے اندر وہ سارے ڈاکومنٹ لگائے گئے ہیں .یہ ایک بڑی اعلی کاوش ہے جس پر لیگل فورم فار کشمیر خراج تحسین کی حقدار ہے،انہوں نے کہا کہ تمام بھارتی غیرقانونی اقدامات اور حقائق کو ڈوزیر کی شکل میں ترتیب دینا ایک اچھی کاوش ہے، اس کلونیل ڈائری میں آپ کو مودی حکومت کے تمام غیر قانونی اقدامات کے ثبوت ملیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اس ڈوزیر میں تمام دستاویزات اکٹھی کر دی گئی ہیں، مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا پوری قوم کا فرض ہے ،

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ کشمیر کے مقدمے کو مزید اچھے طریقے سے لڑا جا سکتا ہے یہاں کوتاہیوں کو مانتا ہوں، دنیا میں سب ممالک اپنے اپنے مفادات کو دیکھ کر چلتے ہیں، ہم کشمیر کے مسئلے کو انسانیت کی بنیاد پر دیکھتے ہیں ، کچھ قومیں مسائل جلد حل کر لیتی ہیں اور کچھ کو نسلیں قربان کرنی پڑتی ہیں، ہم نے آنے والی نسلوں کو کشمیر کے حوالے سے چیزیں نقش کروانی ہیں ،میں یقین دلاتا ہوں کہ یہ حکومت مسئلہ کشمیر سے لاتعلق نہیں ہے، ہم کشمیر کا مقدمہ ہر فورم پر پوری طرح لڑیں گے، یہ کتاب ہمارے لیے تحریک کا باعث بنے گی، کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر اور پاکستان کے کنونیئر محمود احمد ساغر نے کہا کہ ہماری پہنچ حکومت پاکستان تک ہے، پانچ اگست 2019 کے بعد کشمیر کی بہت دگرگوں صورتحال ہے، پاکستان اور پاکستانی اداروں کو متحرک ہونا ہو گا،اقوام متحدہ میں کل جماعتی حریت کانفرنس نہیں جاسکتی لیکن حکومت پاکستان مقدمہ لڑ سکتی ہے، کل ہماری قیادت کے سینئر ترین رہنما کو شہید کیا گیا، سید علی گیلانی سمیت ہزاروں کشمیری رہنماؤں کو بھارتی جیلوں میں شہید کیا گیا ہے، ہمارے رہنماؤں کی عمریں ساٹھ سال سے زیادہ ہے اور وہ تہاڑ جیل میں ہیں،

محمود احمد ساغر نے مزید کہا کہ ہم اپنا پیغام آپ تک پہنچا سکتے ہیں آپ نے ہمارا پیغام آگے پہنچانا ہے، بلاول بھٹو زرداری نے کشمیر کا مقدمہ موثر انداز سے لڑا ہے، جرمنی کے وزیر خارجہ نے کشمیر کے حوالے سے بیان دیا ہے،عمران خان نے اقوام متحدہ میں بہت اچھی تقریر کی لیکن اس سے آگے کچھ نہیں ہوا، ہمیں یقین ہے کہ بلاول بھٹو ہمارا مقدمہ اچھے طریقے سے لڑیں گے، تقریب سے لیگل فورم فار کشمیر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ناصر قادری ایڈوکیٹ، جنرل سیکرٹری شیخ عبدالمتین، الطاف احمد وانی  نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا، ۔اس سے قبل کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ اور لیگل فورم فار کشمیر (ایل ایف کے) نے مشترکہ طور پر ایک پریس بریفنگ کا اہتمام کیا جس میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نریندی مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے آباد کاری کے نو آبادتی منصوبے کے تناظر میں ایک مفصل رپورٹ پیش کی گئی۔یہ رپورٹ لیگل فورم فار کشمیر کے اشتراک سے مرتب کی گئی ہے ۔

رپورت میں دفعہ370 کی منسوخی کے بعد گزشتہ تین برسوں (اگست 2019   تا اگست 2022  )میں بھارت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں نافذ کیے گئے تقریبا 220 قوانین، انتظامی تبدیلوںاور احکامات کا ذکر کیا گیا ہے۔رپورٹ میںکہا گیا کہ نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت وادی کشمیر میں جہاں قریبا 97 فیصد مسلم آبادی ہے آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے پر تلی ہوئی ہے جبکہ اس نے جموں کے ہندو اکثریتی علاقوں کے لیے مقبوضہ علاقے کی نام نہاد اسمبلی میں زیادہ نشستیں مختص کیں ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ علاقے میں کی جانے والی اس نئی انتخابی حد بندی کے ذریعے ہندو وزیر اعلی کیلئے راہ ہموار کی گئی ہے ۔پریس بریفنگ میں امتیاز احمد وانی، شیخ یعقوب، مشتاق احمد بٹ، میاں مظفر، شیخ عبدالمجید، زاہد اشرف، منظور احمد ڈار، بشیر احمد عثمانی، مختار احمد بابا اور دیگر نے بھی شرکت کی ۔۔