گیلانی کے بعد آصف زرداری کی نااہلی کیلئے ریفرنس سیکرٹری قومی اسمبلی کے سپرد


اسلام آباد (صباح نیوز) پاکستان تحریک انصاف نے سابق وزیراعظم سیدیوسف رضا گیلانی کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری کی نااہلی کے لئے ریفرنس سیکرٹری قومی اسمبلی کے سپردکردیا،قانون کے برعکس تحفہ میں ملنے والی تین قیمتی گاڑیاں لینے پر آصف علی زرداری کی نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو ارسال کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ قومی اسمبلی میں قانونی مشاورتی شروع ہوگئی ،اسپیکر 30دنوں میں ریفرنس الیکشن کو ارسال کرنے یا مسترد کرنے کے پابند ہیں۔

پی ٹی آئی کے رہنما زلفی بخاری اور افتخار درانی نے واضح کیا ہے کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے سابق وزیراعظم عمران خان خیبرپختونخواحکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کرتے رہیں گے انھیں کوئی اس سے نہیں روک سکتا ۔موجودحکومت نے گیارہ سوارب روپے کی کرپشن پر پردہ ڈالنے کے لئے نیب کے قانون کو تبدیل کردیا۔ اس امر کا اظہار انھوں نے منگل کو سابق صدر آصف علی زرداری کی نااہلی کے لئے ریفرنس سیکرٹری قومی اسمبلی کے سپردکرنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

اس قبل پی ٹی آئی کے رہنما سینیٹر اعظم خان سواتی نے سابق وزیراعظم سیدیوسف گیلانی  کی طرف سے پانچ سرکاری گاڑیاں آصف علی زرداری اورایک اوراہم سیاسی شخصیت کو خلاف ضابطہ دینے پر چیرمین سینٹ صادق سنجرانی کو سیدیوسف گیلانی کی نااہلی کا ریفرنس پیش کیا تھا۔زلفی بخاری اور افتخار درانی نے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف نااہلی کا ریفرنس سیکرٹری  قومی اسمبلی  طاہرحسین کو جمع کرایا، جس پر ریفرنس کا جائزہ لینے کئے سیکرٹری قومی اسمبلی نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے قانونی ماہرین کا اجلاس طلب کرلیا ریفرنس اسپیکر کو پیش کرنے  کے لئے قانون کے مطابق جائزہ لیا گیا۔ جب کہ زلفی بخاری اور افتخار درانی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایوان صدر سے 2009 میں سابق صدرآصف علی زرداری کی جانب سے تین قیمتی گاڑیوں جن میں دو بی ایم ڈبلیو اور ایک ٹویوٹا الیکس شامل ہیں لینے کے لئے توشہ خانہ سمری بھجوائی گئی جبکہ قانون اس کی اجازت نہیں دیتا یہ قانون 1970میں بنا تھا اور زرداری کے علاوہ کسی سابق صدر نے توشہ خانہ سے  سرکاری گاڑیاں نہیں لیں جبکہ یہ گاڑیاں لینے کے لئے سابق صدر نے سابق وزیراعظم سیدیوسف گیلانی پر دباؤ ڈالا اور پاکستان کو تحفہ میں ملنے والی قیمتی گاڑیاں غیر قانونی طور پر آصف زرداری کو دے دی گئیں۔

زلفی بخاری کا کہنا ہے کہ سابق صدر نے نایاب گاڑیاں غیر قانونی طور پر لیں اور ان کی خواہش پر گاڑیاں خریدنے کے لیے رولز میں ترمیم کی گئی۔انہوں نے کہا کہ نہیں پتہ کہ گاڑیوں کے پیسے دیے گئے تھے یا نہیں اور پیسوں کی ٹریل کیا ہے اس کا بھی نہیں پتہ ہے۔ آصف زرداری کی نااہلی کیلئے یہ ریفرنس بہت اہم ہے۔انہوں نے بتایا کہ توشہ خانہ ایکٹ کے تحت کوئی قیمتی گاڑیاں خرید نہیں سکتے تھے یہ قانون کے مطابق سنٹرل پول میں جاتی ہیں ۔ 2008سے 2013 آصف زرداری صدر پاکستان رہے۔آصف زرداری کو تحائف میں ملنے والی گاڑیاں پسند آگئی تھی قانون کے مطابق تحائف میں ملنے والی گاڑیاں خرید نہیں سکتے تھے ۔

ان کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کو لیکر یہ عمران خان پر انگلیاں اٹھاتے ہیں  جبکہ عمران خان نے قانون میں رہ کر چیزیں خریدیں اور قواعد کے مطابق جو ادائیگیاں کرنی تھی اس سے بھی زائد ادائیگیاں عمران خان نے کی۔انہوں نے بتایا کہ یوسف رضا گیلانی نے زرداری کو فائدہ پہنچانے کیلئے سمری منظور کی جبکہ یوسف رضا گیلانی کے پاس کوئی اتھارٹی نہیں تھی۔

انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی میڈیا میں  سابق صدر زرداری کی کرپشن سے متعلق سو سے زائد مضامین شائع ہوچکے ہیں۔ اسپیکر فوری طور پر زرداری کی نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوائے۔انھوں نے ریفرنس سے متعلق دستاویزی ثبوت بھی پریس کانفرنس کے دوران پیش کئے اور کہا کہ کیونکہ زرداری ایم این اے ہیں اس لئے ان کے خلاف ریفرنس قومی اسمبلی سکیرٹریٹ میں جمع کروایا، اسپیکر راجہ پرویز اشرف موجود نہیں تھے اس لئے سیکرٹری کو یہ ریفرنس سپرد کیا۔

ایک سوال کے جواب میں افتخاردرانی نے کہا کہ  سابق وزیراعظم عمران خان خیبرپختونخواحکومت کا ہیلی کاپٹر استعمال کرتے رہیں گے انھیں کوئی اس سے نہیں روک سکتا وہ ملک کے جس علاقہ میں جانا چاہیں اس ہیلی کاپٹر کو استعمال کرسکتے ہیں۔ عمران خان سیلاب متاثرین سے ملنے کے لے ان علاقوں میں جارہے ہیں ۔ کرپٹ اشرفیہ اپنی  گیارہ سوارب روپے کی کرپشن کو بچانے کے لئے عمران خان کے خلاف متحد ہوگئی ہے۔ہم ان کو بے نقاب کرتے رہیں گے

انھوں نے کہا کہ دونوجوانوں کی جانب سے وزیراعظم ہاؤس کا ڈیٹا ہیک کرنے پر وزیراعظم اور ساری کابنیہ کو مستعفی ہونا چاہیے جب کہ وزیرداخلہ کو چلو بھر پانی میں ڈوب جانا چاہیے  ۔انھوں نے کہا وسیع بدعنوانی کے مقدمات کی واپسی کے لئے نیب کے قانون کو تبدیل کیا گیا ۔سب اکھٹے ہوگئے ہیں ،کرپٹ مافیا کے خلاف جلد پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑ ا لانگ مارچ ہوگا۔