کراچی(صباح نیوز)جماعت اسلامی سندھ کے امیروسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے سندھ حکومت کی جانب سے مسلسل تیسری مرتبہ کراچی سمیت سندھ بھر میں بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کا انعقاد ناممکن ہونے کی خبروں اور سندھ پولیس کی نفری کے کمی کا جواز پیش کرکے بلدیاتی انتخابات کو مؤخر کرنے کی درخواست کو کراچی سمیت سندھ کے عوام کے ساتھ مذاق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اپنی شکست کے ڈر کی وجہ سے بار بار مختلف حیلوں بہانوں سے بلدیاتی انتخابات کو ملتوی کرکے عوام کے بنیادی انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کررہی ہے،سندھ میں الیکشن کمیشن بلیک میلرز کا آلہ کار نہ بنے، زیادہ سے زیادہ سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں الیکشن مؤخر کئے ہوئے ہیں لیکن کراچی میں ایسی کوئی صورتحال نہیں جس کی وجہ سے بلدیاتی الیکشن کو مؤخر کیا جائے سندھ حکومت کا الیکشن کمیشن کو لکھا گیا خط سو فیصد بدنیتی پر مبنی ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں مزید کہا کہ گذشتہ ڈھائی سالوں سے جان بوجھ کر مسلسل بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کی جارہی ہے تاکہ کراچی کے وسائل پر قبضہ برقرار رہے۔سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی گزشتہ 15 سالوں سے برسراقتدار ہے۔ ناقدین کا تاہم کہنا ہے کہ کراچی کے بنیادی ڈھانچے، پبلک ٹرانسپورٹ، پانی، بجلی کے مسائل کو حل کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔کراچی کبھی عروس البلاد ہوا کرتا تھا، لیکن اب اس شہر کی شناخت ٹوٹی ہوئی سڑکیں، ابلتے گٹر اور جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر ہیں۔ اس کے علاوہ غیر قانونی طور پر تعمیر کی جانے والی کثیرالمنزلہ عمارتوں نے اس شہر کے حسن کو گہنا کر رکھ دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ ایک مرتبہ پھر شہری یہ کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ ملک کے خزانے میں 70 فیصد ریونیو دینے والا شہر کراچی کیوں لاوارث ہے؟اس شہر کو برباد کرنے میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم دونوں نے اپنا کردار ادا کیا ہے،
”بلدیاتی انتخابات سے قبل بسیں لانا، پارکوں کا افتتاح کرنا ووٹ کے حصول کا ذریعہ ہے، ہر حکومت نے کراچی کی تعمیر و ترقی کے جھوٹے وعدے اور معاہدے کیے لیکن عملی طور پر شہر کیلئے کچھ بھی نہیں کیا گیا ، شہر میں مسلسل ڈکیتی، اغوا، قتل کی بڑھتی ہوئی وارداتوں نے شہریوں کی نیندیں حرام کردی ہیں لیکن صوبائی حکومت کی تمام تر توجہ سیلاب زدگان کی امداد کو ہڑپ اور ایک بار پھر بلدیاتی الیکشن کو ملتوی کرنے پر مبذول ہے،چیف الیکشن کمشنر سندھ حکومت کے تیسری مرتبہ بلدیاتی انتخابات مؤخر کرنے کی درخواست پر عمل کرنے کی بجائے فی الفور 23اکتوبر کو بلدیاتی انتخابات کروانے کا دوٹوک اعلان کرے ورنہ جماعت اسلامی بھرپور احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔