سندھ حکومت عدالتی احکامات کی خلاف ورزی اور غیر جمہوری رویہ اختیار کر رہی ہے ،حافظ نعیم الرحمن


کراچی(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے سندھ حکومت کی جانب سے صوبائی الیکشن کمیشن میں ایک بار پھر بلدیاتی انتخابات کے التواء کی درخواست کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت عدالتی احکامات اور فیصلوں کے برخلاف غیر جمہوری اور غیر آئینی رویہ اختیار کیے ہوئے ہے ،ہائی کورٹ نے واضح طور پر حکم دیا ہے کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو مقررہ تاریخ پر یقینی بنایا جائے ۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ بلدیاتی اداروں کو آرٹیکل 140-Aکی روح کے مطابق اختیارات اور وسائل فراہم کیے جائیں لیکن سندھ حکومت نہ صرف کراچی کے شہری اور بلدیاتی اداروں کو اختیارات اور وسائل نہیں دے رہی بلکہ مستقل ان پر اپنا قبضہ اور تسلط برقرار رکھنا چاہتی ہے اسی لیے بار بار بلدیاتی انتخابات کے التواء کے لیے نت نئے ہتھکنڈے اور حربے استعمال کر رہی ہے ۔صوبائی الیکشن کمیشن، سندھ حکومت کا سہولت کار بننے سے باز رہے ۔ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے مزید التواء کو ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر نائب امیر کراچی راجہ عارف سلطان ، سیکریٹری کراچی منعم ظفر خان ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ، ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات صہیب احمد بھی موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ سندھ حکومت پولیس نفری کمی اور سیلاب زدگان کی امداد کا بہانہ بنا کر کراچی کے عوام کو ان کے قانونی اور جمہوری حقوق سے محروم نہ کرے ، حکومت نوٹیفیکشن دکھائے ،تعداد اور تاریخ بتائے کہ کب اور کتنے پولیس اہلکاروں کو اندرون سندھ بھیجا گیا ہے ۔ الیکشن کمیشن آئینی اختیارات کے تحت رینجرز کو بھی طلب کر سکتا ہے ۔ پنجاب اور کے پی کے سے بھی پولیس نفری بلائی جا سکتی ہے اور آئین کے آرٹیکل 245کے تحت فوج بھی طلب کی جا سکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس جو سوفیصد اس کے کنٹرول میں ہے اس کے ذریعے خط لکھوایا گیا اور سیلاب زدگان کی امداد اور بحالی کے عمل کی آڑ میں کراچی سے بلدیاتی انتخابات سے راہ فرار کرنا چاہتی ہے اور ستم ظریفی یہ ہے کہ سیلاب کے متاثرین کی امداد بھی نہیں کی جارہی اور متاثرین جگہ جگہ اپنے حق اور امداد کے لیے احتجاج کر رہے ہیں ۔ سیلاب زدگان کا بجٹ ان پر خرچ کرنے کے بجائے صرف نمائشی اقدامات اور زبانی جمع خرچ سے کام چلارہی ہے ۔ حکومتی نا اہلی اور کرپشن نے سیلاب زدگان کے مسائل بڑھا دیئے ہیں ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کوئی کھیل تماشہ یا شوق نہیں بلکہ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کی اشد ضرورت ہے۔ کراچی کو منتخب میئر ، ٹائون اور یوسی چیئر مینوں اور کونسلروں کی ضرورت ہے جو عوام کے مقامی مسائل بھی حل کریں اور شہر کی تعمیر و ترقی کے لیے جامع اور موثر منصوبہ بندی کریں ۔ شہر کی ابتر حالت میں کوئی بہتری نظر نہیں آرہی ۔ ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی اور سڑکوں کی تباہ حالی کے باعث لاکھوں شہری روزانہ شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا سامنا کر رہے ہیں ، خواتین ، بچے بزرگ چنگ چی رکشوں پر سفر کرنے پر مجبور ہیں ۔ پیپلز بس سروس کے نام پر اعلانات تو بہت کیے گئے اور اشتہارات پر بھی کروڑوں روپے خرچ کر دیئے گئے مگر یہ بسیں کتنی تعداد میں ، اور کتنے روٹس پر چل رہی ہیں اور کتنے شہری اس سے استفادہ کر رہے ہیں کسی کو پتا نہیں ۔

گرین لائین کے  ادھورے منصوبے کو مکمل کرنے کے کوئی اقدامات نظر نہیں آرہے ۔ پینے کے صاف پانی کی فراہمی ، سیوریج اور صفائی ستھرائی کے مسائل بھی بدستور موجود ہیں ۔ کے الیکٹرک کی لوٹ مار اور بھاری بلوں نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے ۔ کوئی حکومت اور حکمران پارٹی کے الیکٹرک کے خلاف اور عوام کے دیگر مسائل کے لیے کچھ کرنے پر تیار نہیں صرف جماعت اسلامی عوامی مسائل کے حل اور اہل کراچی کے جائز اور قانونی حقوق کے حصول کے لیے میدانِ عمل میں موجود ہے ۔ ہم کراچی کے عوام کا مقدمہ سڑکوں پر بھی لڑ رہے ہیں اور عدالتوں میں بھی ۔ کے الیکٹرک سے بھاری بلوں اور بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے ہم نے ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کی ہوئی ہیں ، امید ہے کہ عدالت سے عوام کو انصاف اور ریلیف ملے گا ۔ نیپرا کی حالیہ رپورٹ نے بھی جماعت اسلامی کے موقف کوسوفیصد درست ثابت کیا ہے اور یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ کے الیکٹرک اپنے خراب پلانٹس کے ذریعے بجلی پیدا کر رہی ہے اور بجلی کے بلوں میں غیر ضروری ٹیکس بھی موجود ہیں ۔