اسلام آباد ہائی کورٹ 19 اکتوبر کو سروے آف پاکستان میں فوجی افسروں کی مدت ملازمت سے متعلق مقدمے کی سماعت کرے گا


اسلام آباد (صباح نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ 19 اکتوبر کو وزارت دفاع کے ذیلی ادارے سروے آف پاکستان میں فوجی افسروں کی مدت ملازمت سے متعلق مقدمے کی سماعت کرے گا۔

سروے آف پاکستان کے ایک افسر نے ایک پٹیشن کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ سے , بنیادی قانون(ایف آر (56 اور سول سروس ریگولیشن( سی ایس آر 613 )پر عملدرآمد کرنے کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی تھی۔ یہ مقدمہ 2020ء سے زیرسماعت ہے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان 19 اکتوبر کو مقدمے کی سماعت کریں گے ۔

تفصیلات کے مطابق سروے آف پاکستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر ثناء اللہ نے پٹیشن میں موقف اختیار کیا تھا کہ بنیادی قانون 56 اورسول سروس ریگولیشن سی ایس آر 613 پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف افسروں کی ترقی کے معاملات متاثر ہوتے ہیں بلکہ ادارے کی کارکردگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ ادارے میں سول اورفوجی ملازمین کا کوٹہ 80 فیصد اور 20 فیصد ہے۔مذکورہ قوانین کے مطابق فوجی افسران کی 55 سال عمر تک خدمات لی جائیں گی۔ اس کے بعد وہ ریٹائرڈ تصور ہوں گے۔ 60 سال سروس کے لئے انہیں صدر پاکستان کی منظوری درکار ہو گی۔

ثناء اللہ کی پٹیشن میں بتایا گیا ہے کہ صدر کی منظوری کے بغیر کئی افسران 55 سال عمر کے بعد بھی سروے آف پاکستان میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اس عمل سے بنیادی قانون(ایف آر (56 اور سول سروس ریگولیشن( سی ایس آر 613 ) کی خلاف ورزی ، ایوان صدر کی بے توقیری کے ساتھ جونیئر افسران کی ترقی بھی رکی ہوئی ہے ۔ پٹیشنر ڈپٹی ڈائریکٹر ثناء اللہ کے موقف کے مطابق سروے آف پاکستان میں آرمی کا کردار تاج برطانیہ کے دور سے ایک خاص مقصد کے تحت چلا آرہا ہے جو کہ قومی مفاد کے لیے ضروری ہے ۔ سروئنیگ اور میپنگ کا شعبہ کسی بھی ایمرجنسی یا جنگ کی صورت میں فوج کے لیے تیسری آنکھ کا کردار ادا کرتا ہے ۔اسی لیے سروے ڈیپارٹمنٹ میں فوج کے انجینئر افسران کے لیے مخصوص کوٹہ ایک مستقل رکن کے طور پر رکھا گیا ہے تاکہ بوقت ضرورت کسی بھی ایمرجنسی یا جنگ کے دوران یہ تربیت یافتہ افسران ملک کی خدمت کے لیے فوج کے پاس میسر ہوں ۔ لیکن 1985 کے بعد سے محکمہ کی طرف سے متعلقہ قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کی وجہ سے اس مقصدیت سے استفادہ حاصل نہیں کیا جا سکا جس مقصد کے لیے یہ کوٹہ مختص کیا گیاتھا ۔

پٹیشن میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی تھی کہ وہ ادارے میں ایف آر اور سی ایس آر ریگولیشن پر عملدرآمد کا حکم جاری کریں تاکہ جونیئر افسران کی ترقی کا راستہ کھل سکے اور قانون کی بالادستی قائم ہوسکے ۔ گزشتہ سماعت پر سروے آف پاکستان کے نئے وکیل نے حیران کن طور پر عدالت سے درخواست کی کہ پہلے یہ طے کر لیا جائے کہ مقدمہ قابل سماعت ہے یا نہیں۔ عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ دو سال کی سماعت کے بعد اب کیسے مقدمے کے قابل سماعت ہونے پر بحث کا خیال آیا ہے۔ عدالت نے مقدمہ قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کے معاملے پر فریقین کو سننے کا فیصلہ کیا ۔ عدالت 19 اکتوبر کو اس نکتے پر فریقین کو سنے گی۔