سندھ حکومت کی نا اہلی اور کرپشن نے سیلاب متاثرین کے مسائل بڑھا دیئے ہیں ،حافظ نعیم الرحمن


کراچی(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت سیلاب زدگان کی امداد اور بحالی کے بجٹ کو متاثرین کی امداد و بحالی پر خرچ نہیں کر رہی ، حکومتی نا اہلی اور کرپشن نے متاثرین کے مسائل بڑھا دیئے ہیں ، جماعت اسلامی اور الخدمت وسائل اور اہل خیر کے تعاون سے سیلاب زدگان کی امداد و بحالی کے لیے کوشاں ہے ۔ اسلام اقلیتوں کو مکمل حقوق اور تحفظ فراہم کرتا ہے ،جماعت اسلامی بھی اقلیتوں کے جائز اور قانونی حقوق کی حامی ہے ، ہم ہمیشہ مشکل اور پریشانی کے وقت اقلیتی برادری کے ساتھ کھڑے ہو ئے ہیں اور ااقلیتی برادری بھی جماعت اسلامی کی کوششوں کو سراہتی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ضلع غربی منگھو پیر میںسیلاب زدگان کے لیے قائم الخدمت خیمہ بستی میں متاثرین سے گفتگو اور اقلیتی برادری کے ایک بڑے شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر امیر ضلع غربی مولانا مدثر حسین انصاری ، ناظم علاقہ منگھو پیر حاجی اسحاق نے بھی خطاب کیا ۔اقلیتی رہنماء روی چوہان ،بابو لال، سردار پنو سنگھ ، سردار بجار سنگھ ، سردار رام سنگھ نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔ اس موقع پر بلدیاتی امیدوار سلیم مندو خیل بھی موجود تھے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ منگھو پیر کی اس خیمہ بستی میں اندرون سندھ کے مختلف متاثرہ علاقوں سے لوگ یہاں آئے ہوئے ہیں ۔ ہم بغیر کسی ذات ، برادری ، مذہب کی تفریق کے سب کی خدمت کر رہے ہیں ۔ کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر ضروریات زندگی فراہم کر رہے ہیں ۔ خواتین اور بچے و بچیوں کے لیے تعلیم و تربیت کا بھی انتظام کیا گیا ہے ۔ دین اور دنیا دونوں کی تعلیم دی جارہی ہے ۔ خواتین اگر تعلیم کے زیور سے آراستہ ہو جائیں تو پورا خاندان اور معاشرہ درست اور بہتر ہو سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ کے لوگوں کو اپنی قوت اور طاقت کو سمجھنا ہو گا ، اپنے اتحاد اور یکجہتی سے خود کو محروم رکھنے والے وڈیروں اور جاگیرداروں کے خلاف کھڑے ہو کر اپنا حق حاصل کرنا ہو گا ۔ سندھ کے حکمرانوں ، وڈیروں اور جاگیرداروں نے اندرون سندھ کے عوام کا استحصال کیا ہے اور سیلاب میں بھی ڈبویا ہے ۔ سندھ حکومت کے پاس سیلاب زدگان کے لیے فنڈز ہیں اور بیرونی امداد بھی ملی ہے لیکن یہ جائز اور مستحق لوگوں پر خرچ کرنے کے بجائے نا اہلی اور کرپشن کی نذر ہو رہی ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی تمام اقلیتوں کا خیر مقدم کرتی ہے اور آج بڑی تعداد میں ہندو ، سکھ اور مسیحی برادری کے لوگوں کا جمع ہو نا اور جماعت اسلامی پر اعتماد کا اظہار کرنا انتہائی خوش آئند ہے ۔

انہوں نے اقلیتی نمائندوں کی طرف سے اظہار اعتماد اور جماعت اسلامی میں شمولیت پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سب کا استقبال کرتا ہوں ہم سب مل کر اس شہر اور پورے کے لیے کام کریں گے ۔ ملک میں جتنی بھی سیاسی جماعتیں ہیں ان میں سب سے مضبوط اقلیتی ونگ جماعت اسلامی کا ہے اور ہم پورے احترام اور عزت کے ساتھ اس ونگ کو لے کر چلتے ہیں ۔ ہمارے ملک اور اس شہر میں جہاں جہاں اقلیتی لوگ ہیں اطمینان اور سکون کے ساتھ رہ رہے ہیں اور مسلم اکثریت کی جانب سے بھی ان کے ساتھ محبت و بھائی چارے کا رویہ اختیار رکھا جاتا ہے، اس علاقے میں بھی مسجد ، مندر ، گرجا اور گوردوارہ بھی موجود ہیں ۔

جماعت اسلامی کے اقلیتی ونگ نے فلسطین و کشمیر کے مسلمانوں سمیت ہندوستان میں اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کے خلاف ہمیشہ آواز اُٹھائی ہے ، مظلوم و ستم رسیدہ  اور ریاستی جبر و تشدد کے شکار لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے ۔ خود ہندوئوں کے اندر ذات پات کی تقسیم کی بنیاد پر جو کچھ کیا جاتا ہے اس پر بھی آواز اُٹھائی ہے ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم نے سیلاب زدگان کی امداد و بحالی کے عمل میں بھی صرف انسانیت اور ہمدردی کی بنیاد پر متاثرین کی مدد کی ہے ، کسی سے اس کا مذہب یا کوئی اور شناخت نہیں پوچھی ۔ کراچی سے بڑے پیمانے پر امدادی سامان اور ادویات متاثرہ علاقوں میں پہنچائی ہیں اور جگہ جگہ کیمپ لگائے ،خیمہ بستیاں بسائیں ہیں اور یہ کام مسلسل جاری ہے ۔مدثر حسین انصاری نے منگھوپیر آمد پر حافظ نعیم الرحمن کا خیر مقدم کیا اور اقلیتی برادری سے بھی اظہار تشکر کیا جنہوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔