اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈاینڈ آپریشن سینٹر(این سی اوسی) کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ کورونا کا نیا ویرینٹ انتہائی خطرناک ہے، یہ جیسے دنیا میں پھیل رہا ہے، پاکستان میں آئے گا، اسے روک نہیں سکتے۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر اسد عمر اور معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے پریس کانفرنس کی۔
اس موقع پر اسد عمر نے کہا کہ کورونا کی نئی قسم سے متعلق این سی اوسی نے کچھ فیصلے کیے ہیں، کورونا کا نیا ویرئینٹ دنیا بھر میں پھیل رہا ہے جو انتہائی خطرناک ہے،یہ پاکستان میں آئے گا، اسے روک نہیں سکتے ،البتہ آئندہ 2 سے 3 ہفتوں میں ہمیں زیادہ سے زیادہ ویکسینیشن کر کے اس کا خطرہ کم کرنا ہے ۔
اسد عمر نے کہا کہ پانچ کروڑ پاکستانیوں کی ویکسی نیشن مکمل ہوچکی ہے جبکہ تقریبا تین کروڑ لوگوں کو ویکسین کی ایک خوراک لگی ہے۔ ہائی رسک ایریا میں ٹیسٹنگ کی استعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، کورونا کی نئی قسم کے خلاف ویکسی نیشن ہی بچائو موثر ذریعہ ہے۔ ایسے لوگوں کو ویکسین بوسٹر لگایا جائے گا جن کو کورونا کا زیادہ خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نئے ویرینٹ کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں، این سی او سی میں تمام فیصلے مستقبل کو سامنے رکھ کر کیے جائیں گے۔ابتدائی رپورٹ کے مطابق باہر سے آنے والوں کیلئے مزید اقدامات کرنے جارہے ہیں، ہم احتیاط کر کے نئے ویرینٹ کے اثرات کم کرسکتے ہیں، لیکن اسے روک نہیں سکتے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ویکسینیشن کے باعث کئی ہفتوں سے کورونا کی شرح کم رہی، کورونا ٹیسٹنگ میں تیزی لانے اور موثر بنانے کا فیصلہ کیا ہے، جن تین کروڑ پاکستانیوں نے ایک ڈوز لگوا لی ہے وہ آج ہی دوسری ڈوز لگوائیں، اگلے دو سے تین دن میں ویکسینیشن کی بڑی کمپین شروع کررہے ہیں۔
اسد عمر نے یہ بھی کہا کہ بیرون ممالک سے آنے والوں کے لیے مزید اقدامات کیے جا رہے ہیں،تمام اقدامات کر کے کورونا کی نئی قسم میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
ڈاکٹرفیصل سلطان نے کہا ہے کہدنیا بھر میں کورونا کیسز میں ایک بار پھر اضافہ ہورہا ہے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ گزشتہ چند روز سے مختلف ممالک سے وائرس کے دوبارہ پھیلا کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں اور وہاں میں اس سے مرنے والوں اور شدید متاثر ہو کر ہسپتال پہنچنے والوں کا تعلق ان افراد سے ہے جنہوں نے ابھی تک ویکسین نہیں لگوائی۔
انہوں نے کہا کہ اس ویرینٹ کو اس لیے خطرناک قرار دیا جارہا ہے ہے کیوں کہ اس کے پھیلا ئوگذشتہ اقسام کی نسبت بہت زیادہ تیز ہے اور اس میں کچھ میوٹیشنز ہیں جو ممکنہ طور پر اس ویرینٹ کو زیادہ خطرناک بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم مسافروں کی آمد کے وقت ٹیسٹنگ کا دوبارہ جائزہ لے کر اسے موجودہ سائنسی شواہد کے مطابق مزید مضبوط کررہے ہیں لیکن دنیا اس طرح باہمی منسلک ہے کہ وائرس کے ملک میں داخلے کو روکنا تقریبا ناممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال میں ہم یہ اقدام کرسکتے ہیں کہ ویکسینیشن کو اس قدر تیز کردیا جائے کہ جنہوں نے ابھی تک ویکسینیشن نہیں کروائی انہیں ویکسین لگادی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ویکسینیشن کے علاوہ جو پہلے ہدایات جاری کی گئی تھیں مثلا ماسک کا استعمال، سماجی فاصلہ، ہاتھ دھونا وغیرہ وہ بدستور برقرار ہیں، ہم کروڑں ویکسین لگا چکے ہیں لیکن کروڑوں اب بھی لگانی ہے اس لیے احتیاط کا دامن نہ چھوڑیں۔