اسلام آباد (صباح نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی میں سابق حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس کے بعد میڈیا کو پتا پڑ جائے گا ہم کیا، کیا کررہے ہیں۔ جب تک پاکستان کے عوام کا مسئلہ حل نہیں ہوتا ہم حکومت کو چین سے بیٹھنے نہیں دیں گے۔
آج ملک کے جتنے بھی مسائل وجہ یہ ہے کہ پارلیمنٹ کو بالکل ختم کردیا گیا اور اسے ربڑ اسٹیمپ بنادیا گیا اور اس کے ربڑ اسٹیمپ بنتے ،بنتے اب ادارے بھی ربڑ اسٹیمپ بنتے جارہے ہیں، کوئی کسی کے کنٹرول میں نہیں ہے۔پاکستان کا علاج صرف ایک ہی ہے، ایک مضبوط پارلیمنٹ ہی ایک مضبوط پاکستان بناسکتی ہے۔
بلاول بھٹو نے شہباز شریف کے ساتھ مل کر پارلیمنٹ کے اندر ایک بہترین مشترکہ اپوزیشن بنادی اور یہ باہر بھی آئے گی۔ان خیالات کااظہار سید خورشید احمد شاہ نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔انہوں نے کہا کہ 1971کے بعد موجودہ دور ایسا مشکل آیا ہے کہ لگتا ہے ہم کسی جنگ سے واپس آئے ہیں، ملک میں افراتفری ہے ، معیشت کی تباہی ہے اور عوام کا اعتماد ختم ہو چکا ہے۔ اپوزیشن خاموش نہیں ہے بلکہ وہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اپنا کردار اداکررہی ہے۔ جب میں اپوزیشن لیڈر تھا تو میں مار دھاڑ کے خلاف تھا اس سے اور نقصان ہوتا ہے، اس سے اور ملک کو اور ریاست کو نقصان ہوتا ہے۔ اگر موجودہ حالات ہم نکل پڑتے ہیں تو میڈیا ہی کہے گا کہ اپوزیشن غیر ذمہ دارانہ کام کررہی ہے۔ ہم نے حکومت کو دو، تین سال دیئے کہ وہ جا کر اپنے آپ کو ٹھیک کرے، حکومت نے پہلے خود100دن لئے تھے پھر چھ ماہ، پھر ایک سال، پھر دو سال ، پھر تین سال اور اب 10سال کا وقت مانگ رہے ہیں۔
حکومت کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو وہ معیشت کو سمجھتی ہو، حکومت چار وزراء خزانہ تبدیل کر چکی ہے۔ گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان بھی اپنی سوچ کے تحت آیا اور اب تو یہ ظلم بھی ہورہا ہے کہ اور پاکستان کا سٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک حکومت کو غریب لوگوں کے لئے احساس نہیں ہوا کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جس نے سیاست کبھی کی نہیں ، ان کو پتا ہی نہیں سیاست کیا ہوتی ہے اور یہ سیاست کو ابھی تک سمجھ نہیں سکے ہیں، سیاست کو یہ سمجھتے ہیں آئو، کھائو ، پیو اور جائو۔ پاکستان پیپلز پارٹی30نومبر کو اپنا یوم تاسیس منائے گی اور اپنا لائے عمل تیار کرے گی، ہماری پوری کوشش ہے کہ پارلیمنٹ کے اند راور باہر اپنا محاذ کھولیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک اور ریاست کے لئے قانون سازی کرتے تھے جبکہ موجودہ حکومت کی قانون سازی ذاتی، ، اپنے بندوں اور اپنی پارٹی کے لئے ہے اور یہ چل نہیں سکتی۔
انہوں نے کہا کہ جب تک قانون سازی حتمی شکل اختیار نہیں کرتی اور اس کا نوٹیفکیشن نہیں ہوتا تب تک ہم عدالت نہیں جاسکتے۔ اگر حکومت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ساتھ مخلص ہے تو ان کے 10سیٹیں پارلیمنٹ میں مخصوص کردے ، وہ باہر سے منتخب ہو کرآئیں اور پارلیمنٹ میں بیٹھ کر اوورسیز پاکستانیوں کا دفاع کریں، حکومت اوورسیز پاکستانیوں کے نمائندے مقرر کرنے کے حوالے سے قانون سازی کرے ہم اس کی حمایت کریں گے۔ جس شخص کو ووٹ کا حق دیا گیا ہے وہ الیکشن میں کھڑا بھی ہوسکتا ہے، یہ کون سا حق ہے کہ ووٹ دے سکتے ہو مگر الیکشن میں کھڑے نہیں ہوسکتے۔
ہم اوورسیز کے ساتھ دھوکہ کررہے ہیں،100بندے لے کر الیکشن کمیشن کے سامنے کھڑے ہو کرنعرے لگاتے ہیں۔ اوورسیز پاکستانیز عقل کے ناخن لیں اور اپنی نمائندگی لیں جیسے خواتین کی نمائندگی ہے اور اقلیتوں کی نمائندگی ہے اور اپنے لوگوں کی نمائندگی پارلیمنٹ کے اندر بیٹھ کرکریں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی سپرمیسی کو کوئی چیلنج نہیں کرسکتا، پارلیمنٹ کی سپرمیسی بالکل ہے مگر کوئی ایسا ایشو جس کے لئے سپریم کورٹ آف پاکستان کی رائے چاہئے تووہ جاسکتاہے، جانے کی گنجائش ہے۔انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل10کے تحت پارلیمنٹ کے ارکان کی کل تعداد کا50فیصد یعنی222ارکان قانون سازی کے لئے درکار ہیں تاہم حکومت کے پاس جو ووٹ نکلے وہ221تھے۔ ہم اس لئے سپریم کورٹ جاسکتے ہیں کہ یہ آرٹیکل 10کی خلاف ورزی ہے ، حکومت کے پاس اکثریتی رائے نہیں تھی،حکومت کے پاس ایک ووٹ کم تھا اور اس معاملہ کو کلیئر کروانے کے لئے سپریم کورٹ لے جانا چاہئے اور سپریم کورٹ سے حکومت کی جانب سے پاس کرائے گئے قوانین کالعدم ہوسکتے ہیں۔
حکومت پارلیمنٹ کو تو سمجھتی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے ایسے حالات کردیئے گئے ہیں کہ وہ کھل کرسوال بھی نہیں کرسکتا، یہی آدمی تھا جس کومیڈیا نے آسمان پر چڑھایا اورآج وہی آدمی میڈیا کے گلے میں ہے، میڈیا نے جھوٹ پر ان کو آسمان پر چڑھایا تھا ،سامنے50آدمی بیٹھے ہوتے تھے میڈیا کرسیاں ہی نہیں دکھاتا تھا بلکہ صرف ان کی تقریر دکھاتا تھا، جتنا میڈیا ان کی سپورٹ میں آگے چلا گیا تھا وہ اتنا ہی آج میڈیاکو دبانے میں آگے چلے گئے ہیں۔ میڈیا کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا اورعوام کو بھی اپنی غلطی کااحساس ہو گیا کہ ہم نے کیا کیا۔ایک سوال پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ اقتدار اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے اگر بندے اقتدار دیں گے تو یہ نتیجہ ہوگا۔