سینیٹ خزانہ کمیٹی نے ریاستی ملکیتی انٹرپرائززسے متعلق بل کثرت رائے سے مسترد کر دیا


اسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصولات  نے ریاستی ملکیتی انٹرپرائزز(گورنس و اپریشنز ) سے متعلق  بل کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا ۔

کمیٹی کا اجلاس  یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ ریاستی ملکیتی انٹرپرائزز(گورنس و اپریشنز ) سے  متعلق  بل پر رائے شماری کے دوران  پی ٹی آئی کے سینیٹر شوکت فیاض احمد ترین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ۔سینیٹر سعدیہ عباسی نے  تجویز دی کہ  حکومت سابقہ بل کی توثیق نہ کرے اور اپنی پالیسیوں کی روشنی میں نئے بل بنائے۔ کمیٹی نے بینکوں کی جانب سے ایل سی کے اجرا پر زائد چارج کے معاملے کا جائزہ بھی لیا ۔

ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے معاملے کی انکوائری شروع کردی ہے اور رپورٹ کمیٹی کے سامنے پیش کی جائے گی۔ڈالر کی قدر میں غیر معمولی اضافے کے معاملے پر بھی غور کیا گیا۔ سینیٹر شوکت ترین نے استفسار کیا کہ آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ کے بعد بھی ڈالر کی قیمت کیوں بڑھ رہی ہے؟ وزیر مملکت برائے خزانہ اور محصولات عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ  پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب  کی وجہ سے معیشت پر اثرات مرتب ہوئے حکومت سعودی عرب اور قطر کے ساتھ اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے بات چیت کر رہی ہے تاکہ گرتی ہوئی معیشت کو تقویت دی جا سکے۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ بنگلہ دیش کے پاس پاکستان سے زیادہ ذخائر ہیں لیکن انہوں نے ہم سے زیادہ سخت اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ کاروں اور بائک کے ایندھن کا استعمال محدود کرنا چاہئے کیونکہ ملک کی بڑی رقم ایندھن کی درآمد پر خرچ کی جارہی ہے۔ سینیٹر فیصل سلیم رحمان نے کے پی کے کے تمباکو کے کاشتکاروں کے مسئلے کو اجاگر کیا جو بھاری ٹیکسوں کی وجہ سے یہ کاروبار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان بھاری ٹیکسوں سے تقریبا 5 لاکھ کسان متاثر ہوئے ہیں۔ چیئرمین نے ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا جو اس معاملے کی تحقیقات کرے گی اور اپنی رپورٹ سینیٹ کے سامنے پیش کرے گی۔

کمیٹی نے ایف بی آر حکام کی جانب سے شہریوں کو ہراساں کرنے کے معاملے پر بھی بات کی۔ سینیٹر افنان اللہ خان کو ایف بی آر کے خلاف ضابطہ نوٹس کے اجراء کے معاملے پر  چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے کہا کہ معاملے کی انکوائری کی جائے گی اور کمیٹی کو ایک ماہ میں حقائق سے آگاہ کیا جائے گا۔ چیئرمین ایف بی آر نے  یہ بھی بتایا کہ جہاز پر زائد رقم لے جانے والے مسافروں کو ڈیکلریشن دینا ضروری  ہے  ڈیکلریشن لیٹر 30 ستمبر تک ایک ایپ پر دستیاب ہوگا۔