سینیٹ قائمہ کمیٹی نجکاری کا جناح کنونشن سینٹر کی نجکاری کے معاملے پر چیئرمین سی ڈی اے کی غیرحاضری کا نوٹس


اسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں جناح کنونشن سینٹر کی نجکاری کے معاملے پر چیئرمین سی ڈی اے کی غیرحاضری کا نوٹس لیتے ہوئے ان کے خلاف تحریک استحقاق پیش کردی گئی متفقہ طور پر معاملے کی تحقیقات کے لئے تحریک کو قائمہ کمیٹی استحقاق کے سپردکردیا گیا  کمیٹی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ 9بجلی کی کمپنیوں کی نجکاری کے عمل میں پیش رفت کے لئے  صوبوں سے مزاکراتی عمل کو تیز کیا جائے گا کمیٹی نے حکومت سے خساروں میں چلنے والے تمام اداروں اور کمپنیوں کی نجکاری سے متعلق مجوزہ پلان طلب کرلیا ہے اس حوالے سے حالیہ حکومتی فیصلوں سے آگاہی کی ہدایت کی گئی ہے ۔

  کمیٹی کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹر شمیم آفریدی  کی زیرصدارت ہوا۔ جناح کنونشن سینٹر کی نجکاری کے معاملے کا جائزہ چیئرمین سی ڈی اے کی عدم موجودگی کے باعث تعطل کا شکار ہو گیا کسی اور کو سوالات کا جواب دینے کے لیے بھجوانے پر  ارکان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے کے خلاف استحقاق کی تحریک پیش کردی اور اسے متعلقہ کمیٹی کے سپردکردگیا ۔

لیسکو کی پرائیویٹائزیشن پروگرام کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ  بجلی کمپنیوں کی نجکاری کے عمل کی منظوری مشترکہ مفادات کی کونسل نے دی تھی۔نیپرا کی طرف سے  بجلی کمپنیوں کے ہر  سطح تک نقصانات کو کم کرنے اور  بہترخدمات کی فراہمی اور صارفین کے اعتماد کے لئے اس عمل کی حمایت کی گئی  ۔بعدازاں  کابینہ کمیٹی برائے نجکاری  نے وزارت توانائی کو ہدایت کہ  وہ متعلقہ بجلی تقسیم کرنے والے کمپنیوں کی نجکاری کے معاملے پر  مذاکرات کے لیے وزارت بین الصوبائی رابطہ کے ذریعے تمام صوبوں کو خط لکھے  کمپنیوں  کی تعداد  نو  ہے۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ صوبوں سے بات چیت کے  عمل کو تیز اور جلد ان معاملات میں پیش رفت کو ممکن بنانے کی کوشش کی جائے گی  ۔ کمیٹی نے اس عمل میں  پرائیویٹ سیکٹر کی عدم شمولیت کا نوٹس لیتے ہوئے اس عمل کو مزید شفاف بنانے کے لیے اس کی شمولیت کی ضرورت پر زور دیا۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ نجکاری کمیشن  یہ صوبائی  معاملات ہونے  کی وجہ سے مزید پیش رفت سے قاصر ہے ۔ تاہم کمیٹی نے اس  عمل کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔قصور میں سندھ انجینئرنگ لمیٹڈ (SEL) کی  قیمتی ایکڑ اراضی اور پاک چائنہ فرٹیلائزر کمپنی، ہری پور کے پی کے  معاملات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا کہ تمام معاملات میں  شفافیت لائی جائے  تاکہ ریاست کو نقصان برداشت نہ ہو۔ ٹھوس میکانزم کی وضع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔