پی ٹی آئی کے متعددارکان نے فون کر کے کہا ہے کہ ان کے استعفے منظور نہ کئے جائیں،سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کا انکشاف


اسلام آباد (صباح نیوز) سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے  انکشاف کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے متعددارکان نے فون کر کے کہا ہے کہ ان کے استعفے منظور نہ کئے جائیں، قوم کو سابق وزیراعظم عمران خان سے پوچھنا چاہئے اس نے اپنے ارکان کو استعفوں کی تصدیق سے کیوں روکا، صدر مملکت تین اکتوبر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔ پارلیمان کی عزت و وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ذرائع ابلاغ کو پارلیمان کو بے توقیر کرنے کی کوششوں کا توڑ کرنا چاہئے۔ فیک نیوز کے نتیجے میں ریاست اس مقام پر پہنچ سکتی ہے کہ خدانخواستہ ازالہ ممکن نہ رہے۔ رولز کے برعکس تحریک انصاف کے اجتماعی استعفوں کو منظور نہیں کیا جا سکتا نہ آئین میں اس کی گنجائش موجود ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ  ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر فیک نیوز پھیلانا بیمار ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ فیک نیوز پھیلانے والوں کا کیا ضمیر بھی نہیں ہے کہ وہ مسلسل معاشرے میں گند پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دولت مشترکہ کے اجلاس میں شرکت کے لئے میری قیادت میں چار رکنی وفد نے شرکت کی جبکہ میڈیا کے بعض حصوں میں اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا کہ پچیس سے تیس رکنی وفد تھا اور سولہ لاکھ ڈالر خرچ کر دیئے گئے ہیں جبکہ صرف چالیس سے پینتالیس ہزار ڈالر خرچ ہوئے اور وفد کے ہر رکن کو اخراجات کے لئے روزانہ دو سو تیس ڈالر ملتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ فعال اور متحرک میڈیا ریاست کی ضرورت ہے اس سے منفی چیزیں کم ہوں گی مگر میڈیا بالخصوص سوشل میڈیا میں بغیر دیکھے، بغیر سنے خبریں آ جاتی ہیں۔ اس سے معاشرہ انتشار  کا شکار ہوتا ہے۔ اداروں کے خلاف منفی خبریں پھیلائی جاتی ہیں۔ میڈیا تو قومی امنگوں کا ترجمان ہوتا ہے۔ عام شہریوں کی اس تک رسائی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان عوامی ہاؤس ہے۔ ہم اسے عوامی رنگ میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ سب کیلئے پارلیمان کھولا اور دنیا کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ گزشتہ ماہ 75ویں یوم آزادی کے موقع پر قومی اسمبلی کا ہال سب طبقات کے لئے کھول دیا گیا۔

دنیا کی پہلی پارلیمان ہے جس کے اسمبلی ہال میں ایک خواجہ سرا کو خطاب کرنے کا موقع ملا۔ خواتین، بچوں، محنت کش، اقلیتوں نے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ پارلیمان کی عزت و توقیر پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور نہ کسی کو پارلیمان کی توہین کرنے دیں گے، پارلیمان ہر پاکستانی کی عزت ہے۔ سپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ میڈیا کی پارلیمنٹ کے تمام ریکارڈ تک رسائی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ میڈیا ہر قسم کا ریکارڈ دے سکتا ہے معلومات لے سکتا ہے۔ ہم اداروں کے محافظ ہیں۔ غلط خبریں پھیلانا بیمار ذہنوں کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عام آدمی کے لئے پارلیمان کھولنے کے موقع پر انہیں اجازت دی کہ جہاں چاہیں جائیں کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو بدنام کرنا اس پر حملہ ہے۔ کسی کو اس کی اجازت نہیں دی جائے گی اور نہ اسے برداشت کیا جائے گا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے بتایا کہ صدر پاکستان تین اکتوبر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے تاخیر کی وجہ ، ملک کے مختلف اضلاع میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں عوامی نمائندوں کی مصروفیت ہے۔ سب نے پارلیمان کی عزت و وقار کا خیال رکھنا ہے۔ اس میں سب کی ساکھ کا انحصار ہے۔ پارلیمان کی عزت و آبرو کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین سے اپیل  ہے کہ وہ بلاتحقیق کسی پوسٹ کو شیئر نہ کریں۔ فیک ٹویٹ کو ری ٹویٹ نہ کریں۔ احتیاط کی ضرورت ہے۔ پی ٹی آئی کے استعفوں سے متعلق سوال کے جواب میں سپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ رولز واضح ہیں تحریک انصاف کے ارکان کے سائیکلواسٹائل استعفے دیئے گئے۔ کسی کے دستخط نہیں تھے۔ صرف ایک شخص نے تمام استعفوں پر دستخط کر رکھے تھے۔ انہیں کیسے منظور کر سکتا ہوں۔ میں نے سب ارکان کو بلایا میرے پاس آئیں۔ تصدیق کریں مگر تحریک انصاف کی قیادت نے استعفوں کی تصدیق کے لئے اپنے ارکان کو میرے پاس نہیں آنے دیا۔

راجہ پرویز اشرف نے انکشاف کیا کہ تحریک انصاف کے بہت سارے ارکان نے فون پر رابطہ کر کے ہمارے استعفے منظور نہ کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جب صورتحال یہ ہو تو سپیکر کی جانب سے تصدیق اور تسلی تو ضروری ہے۔  تحریک انصاف کے استعفوں کا معاملہ انوکھی کہانی بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ استعفے بھی دیئے ہیں۔ پارلیمان لاجز میں اقامت گاہیں بھی نہیں چھوڑیں اور جب قائمہ کمیٹی کے چیئرمینوں نے گاڑیاں نہ دیں تو انہیں نوٹس جاری کیا گیا کہ ان سے یومیہ چارجز وصول کئے جائیں گے جس پر گاڑیاں واپس آنا شروع ہو گئیں۔

انہیں کسی قسم کی تنخواہ نہیں مل رہی۔ صرف رہائشگاہیں خالی نہیں کرائی گئیں۔ پارٹی قیادت سمجھتی ہے کہ اسمبلی سے مستعفی ہو چکے ہیں تو اپنے ارکان کو میرے پاس بھیج دیں۔ اس کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں ہے۔ اس موقع پرسیکرٹری قومی اسمبلی بھی اس موقع پر موجود تھے  جب کہ پی آراے کے ارکان کے اعزازمیں اسپیکر کی طرف سے ظہرانہ بھی دیا گیا ۔