سپریم کورٹ کا سندھ بھر میں سرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کرانے کا حکم


کراچی ( صباح نیوز)سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  میں  سرکاری زمینوں کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کا کیس کی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد  نے کہا کہ ہمیں پانچ منٹ لگیں گے آرڈر کرنے میں ، یہ عہدہ آپ کو اللہ نے دیا ہے کسی اور نے نہیں ، اگر آپ نے خریدا ہے تو الگ بات ہے ،  عدالت نے سرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کرنے سے متعلق سینئر ممبر کی رپورٹ مسترد کر دی،سینئر ممبر کو عدالتی حکم پر مکمل عمل درآمد کرانے کا حکم دے دیا،عدالت نے سندھ بھر میں سرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کرانے کا حکم دے دیا ،سینئر ممبر کو ایک ماہ میں جامع رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا،عدالت نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سے استفسار  کیا کہ کتنی سرکاری زمین واگزار کرائی ؟؟اطمینان بخش جواب نہ دینے پر سینئر ممبر کی سرزنش کی گئی ۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ساتھ کھیل مت کھیلو ،آدھے سے زیادہ سندھ کی سرکاری زمینیں قبضے میں وہ نظر نہیں آتی ؟ کونے کونے کی تصویریں لگا کر ہمیں بے وقوف بنانے کی کوشش کرتے ہو ؟ منشی ہو ؟ بابو ہو ؟ کلرک ہو ؟ کیا ہو تم ؟ سینئر ممبر بنو ، کمیٹی کی کہانیاں ہمیں مت سناؤ ، قبضہ ختم کرائوجا کر ،اینٹی انکروچمنٹ عدالتیں بھی کچھ نہیں کررہیں سکھر جیسے شہر میں صرف  ایک کیس ہے

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ پورا حیدر آباد انکروچڈ ہے ،حیدرآباد، لاڑکانہ ، سکھر اور بے نظیر آباد میں کوئی کیس نہیں ، پورے کراچی پر قبضہ ہے اور صرف نو کیسز ہیں

چیف جسٹس نے کہا  اے جی صاحب یہ افسران کیا کررہے ہیں ، صرف اپنے مفادات کا تحفظ کررہے ہیں ، کس کی خدمت کررہے ہیں یہ لوگ ؟ کہیں اور جاتے ہیں فوری عمل درآمد ہوتا ہے ، بھتہ لیتے ہیں یہ لوگ ، جو فیلڈ میں کام کرنے والے ہوتے ہیں وہ الگ ہوتے ہیں ،سینئر ممبر کا تمغہ لگالیا ہے سینئر ممبر والا کام کرنا ہے یا نہیں ؟

جسٹس قاضی امین  نے کہا آپ ریاست کے ملازم ہیں کسی کے ذاتی ملازم نہیں ، آپ کمپلین کیوں نہیں بھیجتے ؟ کیا مفادات ہیں آپ کے ؟ آپ مافیا کے ساتھ ملے ہوے ہیں ؟ ان کا تحفظ کررہے ہیں ؟

چیف جسٹس نے کہاکہ آدھا کراچی قبضہ ہوا ہے، ملیر چلے جائیں ، گلستان جوہر ، یونیورسٹی روڈ سب دیکھ لیں ، یہ جو پندرہ اور بیس بیس منزلہ عمارتیں بن گئیں کیا قانونی ہیں ؟آپ کو نہیں نظر آتا سب غیر قانونی ہے ،سب ریونیو کی ملی بھگت سے بنی ہیں سب جعلی کاغذات پر بنائی، ملیر ندی اور کورنگی برج کے پاس دیکھیں ،اب تو وہاں ریٹ بڑھ گئے ہوں گے آپ کے ،اب تو کہیں گے سپریم کورٹ کا حکم ہے گرانے کا زیادہ ریٹ ہوں گے ۔

جسٹس اعجاز الاحسن  نے کہا آپ کو کیا چیز روکتی ہے ، رکاوٹ کیا ہے ؟ کوشش کرنے کا مطلب یہ ہے کہ رکاوٹیں ہیں ، کیا ہے بتائیں ، ہم نوٹس لیتے ہیں اور حکم دیتے ہیں آپ کو نظر نہیں آتا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی مجبوری نہیں تو کام کیوں نہیں کررہے ؟ ،آپ دن میں دس چٹھیاں ( خطوط) لکھیں اس سے فرق نہیں پڑے گا ، آپ کا کام عملی نظر آنا چاہئے ،آپ عمل درآمد کریں ورنہ توہین عدالت کا کیس چلے گا اور جیل جائیں گے

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں پانچ منٹ لگیں گے آرڈر کرنے میں ،یہ عہدہ آپ کو اللہ نے دیا ہے کسی اور نے نہیں ، اگر آپ نے خریدا ہے تو الگ بات ہے

سپریم کورٹ رجسٹری ، غیر قانونی تعمیرات پر عدالت برہم ، پی ای سی ایچ ایس کو کچی آبادی بنادیا گیا، چیف جسٹس آف پاکستان

علاوہ ازیں سپریم کورٹ رجسٹری  پی ای سی ایچ ایس میں غیر قانونی تعمیرات کیس کی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پی ای سی ایچ ایس کو کچی آبادی بنادیا گیا ،سپریم کورٹ رجسٹری  پی ای سی ایچ ایس میں غیر قانونی تعمیرات کیس کی سماعت ہوئی،پی ای سی ایچ ایس میں غیر قانونی تعمیرات پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ  پی ای سی ایچ ایس کو کچی آبادی بنادیا گیا ، ہر گلی میں تین تین سو گز پر چھہ چھہ منزلہ عمارت بنادیں ، ان سب کے ذمہ دار ہیں سیکریٹری پی ای سی ایچ ایس ہیں ،محمود آباد میں گرین بیلٹ کی جگہ تھی وہ بھی کے ای ایس سی کو دے دی ، ان سارے جرائم کے ذمہ دار آپ ہیں آپ کو جیل جانا چاہیے

جسٹس قاضی امین  نے کہا کہ آپ وکیل ہیں اتنا نہیں معلوم کہ الاٹمنٹ آپ نے دی ،کے الیکٹرک تو مہنگی زمین بھی خرید سکتی ہے اسے رفاہی پلاٹ دے دیا

وکیل پی ای سی ایچ ایس  نے موقف دیا کہ  کے الیکٹرک کو معمولی قیمت پر زمین دی، چیف جسٹس  نے کہا  کے الیکٹرک معمولی قیمت لیتی ہے ؟؟ وہ صرف پیسہ بنا رہے ہیں ، کے الیکٹرک کا نیشنل انٹرسٹ سے کیا تعلق ؟ آپ کو گرین بیلٹ سے گرڈ اسٹیشن ہٹانا پڑے گا ،گرین بیلٹ پر کوئی کمرشل سرگرمی نہیں ہوگی ،آپ جتنے گرڈ اسٹئشن بنادیں پورے شہر میں لوڈ شیڈنگ ہے ،

چیف جسٹس نے وکیل کے الیکٹرک سے مکالمہ کہا کہ  لوگوں کو دو تین گھنٹے ہی بجلی ملتی ہے کیا سروس دے رہے ہیں آپ لوگوں کو ؟ جہاں طرف اسٹیشن لگایا ہوا ہے محمود آباد میں کتنی دیر بجلی آتی ہے ؟آپ کو ہٹانے کیلئے وقت دے سکتے ہیں مگر وہ ہٹانا پڑے گا ،آپ کا تو ایگریمنٹ ہی ایکسپائر ہوگیا ہے پتا نہیں کیسے چلارہے ہیں ، لوگوں کو بلیک میل کرکے ادارہ چلارہے ہیں ، نجی اداروں کے پاس تو یہ سروس ہونی ہی نہیں چاہیے ، منا پلی بنائی ہوئی ہے ، کے الیکٹرک نے  تانبا بیچ کر اربوں کھربوں روپے بنالیے ، المیونیم کی تاریں لگا دیں تباہ کردیا سسٹم سارا ، سب سے پہلے شہر کی تاریں بدل دیں ، جہاں بجلی چوری ہوتی ہے وہ دوسروں کے بلوں میں ڈال دیتے ہیں ، اگر رفاہی پلاٹس  پر ہیں تو پورے 60 ہٹانے پڑیں گے ،آپ کا کام صرف پیسہ ہے ، منی منی اور منی بس ،، ان سارے جرائم کے ذمہ دار آپ ہیں آپ کو جیل جانا چاہیے ، کے الیکٹرک نے  تانبا بیچ کر اربوں کھربوں روپے بنالیے ، ایلمونیم کی تاریں لگا دیں تباہ کردیا سسٹم سارا ، سب سے پہلے شہر کی تاریں بدل دیں ،جہاں بجلی چوری ہوتی ہے وہ دوسروں کے بلوں میں ڈال دیتے ہیں ، اگر رفاہی پلاٹس پر ہیں تو پورے 60 ہٹانے پڑیں گے ،آپ کا کام صرف پیسہ ہے ، منی ،منی اور منی بس

عدالت نے کے الیکٹرک کو جواب کیلئے ایک دن کی مہلت دیتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی،بورڈ آف ڈائریکٹر کہتے ہیں پیسہ کیسے کمانا ہے بس ، ابھی تو یہی نہیں معلوم اس کے پیچھے کون ہے ، کون اصل میں چلارہا ہے کے الیکٹرک ، ہمیں اس پر بھی حیرت نہیں ہوگی اس کا تعلق ایسے ملک سے ہو جس سے ہمارا باقاعدہ ریلیشن  ہی نہیں ، عدالت نے کے الیکٹرک کو جواب کیلئے ایک دن کی مہلت دیتے ہوئے سماعت  کل تک ملتوی کر دی۔