یومِ آزادی پر سرکاری تقریب میں قوم کی بیٹیوں ،بیٹوں سے رقص کروانا قابل مذمت ہے،پروفیسرابرہیم


اسلام آباد(صباح نیوز) نائب امیر ونگران شعبہ تعلیم جماعت اسلامی پاکستان پروفیسرمحمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ یومِ آزادی کے موقع پر وفاقی حکومت کی جانب سے منعقدہ سرکاری تقریب میں قوم کی بیٹیوں اوربیٹوں سے رقص کروایا گیا،جوحکمرانوں کی اخلاقی تنزلی کی انتہااور پاکستان کی اسلامی نظریاتی اساس کا کھلا مذاق ہے۔ہم اس غیر اسلامی اور غیر آئینی اقدام کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ یوم ِآزادی کے موقع پر منعقدہ تقریب میں قوم کی بیٹیوں اور بیٹوں سے رقص کروانا حکمرانوں کی اخلاقی تنزلی کی انتہاہے۔حکمرانوں نے کھلم کھلا پاکستان کی اسلامی نظریاتی اساس کا کھلا مذاق اڑایا ہے۔اس تقریب میں وزیر اعظم پاکستان،وزرا،حکومتی اعلی افسران،وی آئی پیز اور دیگر شریک تھے۔ حکمرانوں نے اپنے طرز عمل سے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ وہ اسلام اورپاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ نہیں،بلکہ ان سرحدوں کو پامال کرنے والے اصل مجرم ہیں۔

انہوں نے حکمرانوں سے سوال کیا کہ کیایہ ملک اس لیے حاصل کیا گیاتھا کہ یہاں فحاشی و عریانی اوررقص کی تقریبات ہوں؟،کیااس ملک کے لیے لاکھوں جانوں کے نذرانے اس لیے پیش کئے تھے کہ یہاں غیر اسلامی امور کو ترویج ملے؟ہرگز نہیں،اس ملک کے آئین کے مطابق حاکمیت اعلیٰ اللہ تعالیٰ کی ذات ہے اور کوئی بھی قانون قرآن و سنت کی تعلیمات کے منافی نہیں بنے گا۔قیام پاکستان سے لے کر اب تک حکمرانوں نے آئین اور قانون کو پامال کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک انواع و اقسام کے بحرانوں میں گھرا ہوا ہے،معیشت تباہ ہے،مہنگائی اور کرپشن عام ہے،بے روزگاری اور بد امنی کا عروج ہے اورسندھ ،بلوچستان اور کشمیرسیلاب کی زد میں ہے،وہاں لوگوں کے لیے بے شمار مشکلات ہیں۔اس کیفیت میں یوم آزادی کے موقع پررقص کی محفلیں سجا کر ان غریب پاکستانیوں کو کیا پیغام دیاہے؟۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے انگریزوں اور ہندوئوں سے آزادی اس لئے حاصل کی تھی کہ اس آزاد خطے پر اسلام کی حکمرانی قائم کریں گے اور اسے اسلام کا قلعہ بنائیں گے،لیکن بدقسمتی سے یہاں کے حکمرنوں نے ہمیشہ اس عہد سے وفا نہیں کی اورآزادی کے بعداس ملک کے ساتھ جو سلوک کیا ہے وہ بہت افسوسناک ہے۔حکمرانوں نے اپنے کردار سے ثابت کیا کہ ہم حقیقتاً استعماری قوتوں کے غلام ہیں اور ان قوتوں کو خوش کرنے کے لیے اس طرح کے رقص کی محفلیں بھی سجائی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ نئی نسل کی تعلیم و تربیت اور کردار سازی کے لیے موثرنظام وضع کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے،مگرکردار سازی اور تربیت پر حکمرانوں کی توجہ نہیں۔