داستانِ کربلا پر اظہار غم ایک فطری تقاضا ہے، حسین ابن علی ر ضی اللہ تعالی عنہ نے حق کی خاطر جان بھی قربان کر دی، ثمینہ احسان


راولپنڈی(صباح نیوز) جماعت اسلامی حلقہ خواتین شمالی پنجاب کی ناظمہ ثمینہ احسان نے کہا ہے کہ داستانِ کربلا پر اظہار غم ایک فطری تقاضا ہے لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ حسین ابن علی ر ضی اللہ تعالی عنہ اور ان کے ساتھیوں نے ایک بڑی قربانی پیش کی جس کا مقصد آمریت اور ملوکیت کا انکار اور اسلامی دستور کی اہم ترین شق خلافت اور شورائیت کا تحفظ تھا۔ آپ رضی اللہ تعالی کے نزدیک اپنی جان کی اہمیت نہیں تھی بلکہ قدروقیمت کی چیز حق تھا جس کی خاطر انہوں نے جان بھی قربان کر دی۔

ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی حلقہ خواتین شمالی پنجاب کی ناظمہ ثمینہ احسان نے محرم کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کیا۔انہوں نے حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے کوفہ کے راستے میں کیے گئے ایک خطاب کا حوالہ دیا کہ حضرت حسین نے فرمایا “لوگو خبردار ہو جا ویہ لوگ شیطان کی اطاعت قبول کرکے رحمان کی اطاعت سے آزاد ہوگئے ہیں اور انہوں نے اللہ کی زمین کو فساد سے بھر دیا ہے ،حدود الہی کو پامال کر دیا ہے۔ مال غنیمت میں سے اپنے لیے زیادہ وصول کرنے لگے ہیں اور اللہ کی حرام کی ہوئی چیزوں کو حلال اور حلال چیزوں کو حرام کر دیا ہے تو میں حق بجانب ہوں کہ ان کی سرکشی کو حق و عدل سے بدلنے کی کوشش کروں۔

وقت آگیا ہے کہ مومن حق کی راہ میں جان قربان کر دے کیوں کہ ظالموں کے ساتھ زندہ رہنا خود بہت بڑا جرم ہے۔ میں شہادت کی موت چاہتا ہوں میری ذات تم لوگوں کے لئے نمونہ ہے۔”ریاست کی بنیادی خصوصیات امت مسلمہ کا وہ بیش قیمت سرمایہ ہیں جسے بچانے کے لیے ایک مومن کو اگر اپنا سب کچھ قربان کر دینا پڑے تو اس میں دریغ نہیں کرنا چاہیے کسی کا جی چاہے تو اسے حقارت کے ساتھ ایک سیاسی کام کہ لے مگر حسین ابن علی کی نگاہ میں تو سراسر یہ ایک دینی کام تھا اس لیے انہوں نے اس کام میں جان دینے کو شہادت سمجھ کر جان دی۔اسمیں ہمارے لئے سبق ہے کہ فرزندان اسلام اپنے سردار کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے وقت کے یزید کو للکاریں .