غزہ جنگ میں اسرائیل نے تین لاکھ ریزر و فوجی دستوں کو بھی میدان میں اتارا تھا

تل ابیب (صباح نیوز) اسرائیل نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ جنگ  جنگ شروع ہونے  پر ریگولر فوج کے ساتھ ساتھ تین لاکھ ریزر  و فوجی دستوں کو میدان میں اتارا گیا تھا۔ غزہ جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر اسرائیلی  فوج نے  ایک بیان میں بتایا کہ  جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک غزہ سے اسرائیل پر 13200 راکٹ فائر کیے گئے۔ لبنان سے فائر کیے گئے راکٹس کی تعداد 12400 تھی جب کہ شام سے 60، یمن سے 180 اور ایران سے 400 راکٹ فائر کیے گئے۔اسرائیلی فوج نے دعوی کیا ہے کہ اس نے لبنان میں 800   عسکریت  پسندوں کو ہلاک کیا ہے جب کہ 4900 اہداف کو فضائی اور 6000 ٹارگٹس پر زمینی حملے کیے ہیں۔ اسرائیل نے مغربی کنارے اور وادی اردن میں 5000 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔

وی او اے کے مطابق اسرائیلی فوج نے دعوی کیا ہے کہ اس نے ایک سال کے دوران غزہ میں عسکریت پسندوں کے آٹھ بریگیڈ کمانڈر، 30 بٹالین کمانڈرز اور 165 کمپنی کمانڈر کو  مارا گیا  ہے۔اسرائیل کی فوج نے غزہ میں جاری جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر اپنی کارروائیوں کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔اسرائیلی فوج کے مطابق ایک سال کے دوران اسرائیل نے 40 ہزار اہداف پر بمباری کی، 4700 سرنگوں کو تباہ کیا اور ایسے ایک ہزار ایسے مقامات کو نشانہ بنایا جہاں سے راکٹ لانچ کیے جاتے تھے۔حماس کے حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ حماس نے 250 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت حکام کے مطابق گزشتہ ایک سال میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 42 ہزار سے زائد فلسطینی شہید  ہوچکے ہیں۔

جنگ کو ایک سال مکمل ہونے کے موقعے پر اسرائیلی فوج نے اپنے جانی نقصان کے بارے میں بھی اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔فوج کے مطابق گزشتہ ایک سال میں 726 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ ان میں سے 380 فوجی سات اکتوبر 2023 کو حملے کے دن مارے گئے تھے جب کہ 346 فوجی غزہ جنگ کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔ایک سال کے دوران اسرائیل کے 4576 اہل کار زخمی ہوئے ہیں۔ 50 فوجی کارروائیوں کے دوران حادثات سے ہلاک ہوئے ہیں تاہم فوج نے یہ وضاحت نہیں کی کہ حادثات کی نوعیت کیا تھی۔