شہادت حسین کا پیغام یہ ہے کہ نااہل اور غیر صالح عناصر کی حکومت ناقابل قبول ہے۔ حافظ محمد ادریس


لاہور۔جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما حافظ محمد ادریس نے جامع مسجد منصورہ میں خطاب جمعہ کے دوران کہا ہے کہ ماہ محرم کے آغاز میں خلیفہ دوم حضرت عمر کی شہادت ہوئی۔ یزیدی دور میں ماہ محرم ہی میں نواسۂ رسول حضرت حسین نے ملوکیت اور موروثی بادشاہت کے خلاف صدائے حق بلند کی اور خون دے کر ثابت کیا کہ زور زبردستی سے نااہل لوگوں کو امت پر مسلط ہونے کا کوئی جواز نہیں۔ اہل کوفہ و عراق نے ہزاروں خطوط لکھ کر حضرت حسین سے درخواست کی کہ وہ عراق آئیں تو سارے علاقے کے مسلمان ان کی بیعت کریں گے۔ ابن زیاد کے ظلم کے سامنے کوفی کھڑے نہ رہ سکے اور نواسۂ رسولۖ سے بدعہدی اور غداری کے مجرم قرار پائے۔ آپ کو یزیدی فوجوں نے راستے میں روک کر کہا کہ آپ یزید کی بیعت کریں ورنہ آپ کو نہ آگے بڑھنے دیا جائے گا نہ پیچھے مڑنے کی اجازت ہو گی۔ آپ نے فرمایا کہ میں جان قربان کر سکتا ہوں، مگر ایک نااہل شخص کی حکومت کے سامنے سر کسی صورت نہیں جھکا سکتا۔

حافظ محمد ادریس نے کہا کہ کربلا کے میدان میں اہل حق ایک ایک کر کے جام شہادت نوش کر گئے، مگر کوئی کمزوری نہ دکھائی۔ اس واقعہ سے یہ درس ملتا ہے کہ ظلم اور فسق کے نظام کو قبول کرنے کی اسلامی معاشرے میں گنجائش نہیں ہے۔ امام حسین اور ان کے تمام ساتھیوں اور خواتین و بچوں نے بھی تمام مشکلات کے باوجود کوئی نماز قضا نہیںکی۔

حافظ محمد ادریس نے کہا کہ آج کشمیر اور فلسطین بھی کربلا کا نقشہ پیش کر رہے ہیں، مگر امت مسلمہ ان کے دکھ درد کو بھول کر یہودوہنود کے ساتھ تعلقات قائم کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ عوام کا المیہ ہے کہ محبت کے دعوے تو حسین سے کرتے ہیں، مگر ہر دور میں ان کی تلواریں اور ووٹ یزید کے ساتھ ہوتے ہیں۔ حسین جان دے کر زندۂ و جاوید ہو گئے اور یزید، ابن زیاد اور شمر جیسے حکمران و کمانڈر بدنامی و گمنامی کے سمندر میں غرق ہو گئے، سچ ہے۔

قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد!