عالمی برادری مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر مجرمانہ خاموشی توڑے ،لیاقت بلوچ


لاہور(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے 5 اگست 2019 کو فاشسٹ مودی کے بھارتی آئین سے آرٹیکل 370 اور آرٹیکل (A)35 کے خاتمہ کے ساتھ مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت ختم کرکے بھارت میں ضم کرنے کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی فاشزم نے تمام عالمی قوانین اور جموں و کشمیر پر اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی صریحا خلاف ورزی کی اور عالمی ادارے، امن، علم اور لاقانونیت پر مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ بھارتی یکطرفہ اقدام سے ریاست جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت اور کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو کبھی ختم نہیں کیا جاسکتا۔

لیاقت بلوچ نے یوم  استحصال کشمیر پربیان میں کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر کو عملا بڑی جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ فائرنگ، بے گناہ انسانوں کا قتلِ عام، خواتین اور نوجوانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ پوری مقبوضہ وادی میں طویل عرصے سے ظالمانہ لاک ڈائون، پوری کشمیری قیادت کو قید خانوں میں ڈالنا، نظر بند رکھنا، حریت رہنما یاسین ملک کو ناکردہ جرم کی پاداش میں  دو مرتبہ عمر قید کی سزا سنانا اور عملًا کشمیری عوام کو ان کے تمام بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھنا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کی واضح مثالیں ہیں۔ اقوامِ متحدہ سمیت دیگر عالمی ادارے، عالمِ اسلام اور انسانی حقوق سے متعلق عالمی تنظیمیں جانبدارانہ اور مجرمانہ خاموشی، لاتعلقی اور بے حسی چھوڑ دیں اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندوستان کے خلاف فوری ٹھوس اور نتیجہ خیز اقدامات اٹھائیں، کشمیری عوام کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت دلائیں، مسئلہ کشمیر کا یہی واحد پائیدار حل ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ پاکستان ، آزاد کشمیر اور گلگت-بلتستان کی سیاسی قیادت اقتدار کی رسہ کشی میں باہمی دست و گریباں ہیں، کسی کو بھی مظلوم کشمیریوں کی داد رسی کی فکر نہیں۔ سال میں ایک مرتبہ دِن منانے، دو منٹ کی خاموشی اختیار کرنے، سیمینار منعقد کرنے اور کشمیر کے موضوع پر لمبی چوڑی تقریریں کرنے سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا۔ حل یہ ہے کہ قومی قیادت مسئلہ کشمیر پر متفقہ قومی پالیسی بنائے ، سفارتی محاذ پر مبنی برحق ، موثر اور نتیجہ خیز سرگرمیوں کا آغاز کرے۔ آزاد کشمیر اور گلگت-بلتستان پر کوئی ایسا اقدام نہ کیا جائے جس سے ہندوستان کے صریحا ًظالمانہ اقدامات کی تائید اور جواز فراہم ہو۔

ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر عمران سرکار کی ناکامی کے بعد اتحادی حکومت بھی ناکامی کا راستہ اختیار کئے ہوئے ہے۔ اقوامِ متحدہ کی کم و بیش 32 قراردادیں کشمیری عوام کو حقِ خود ارادیت دِلانے کی تائید کرتی ہیں لہذا حکومت کو چاہیے کو وہ بین الاقوامی برادری پر موثر سفارت کاری کے ذریعے دبا ئوڈالے کہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ کشمیری عوام کے استصوابِ رائے کے حق پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔