یوم استحصال کشمیر، سیکرٹری خارجہ کی سربراہی میں دفتر خارجہ سے پارلیمنٹ ہاؤس تک ریلی،خواجہ آصف اور کائرہ بھی شریک


اسلام آباد(صباح نیوز)وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ہمیں من حیث القوم بار، بار اس بات کا اعادہ کرنا چاہیے اور تجدید کرنی چاہیے کہ کشمیر کے ساتھ ہمارا عزم غیر متزلزل ہے اوراس میں کبھی بھی کمی واقع نہیں ہو گی، پاکستان کے اندورنی حالات ہمارے اس عزم کو کبھی بھی کمزور نہیں کریں گے۔پاکستان، پاکستان کی سیاسی قیادت اور پاکستان کے طول وعرض میں رہنے والی آبادی کو کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی، کمٹمنٹ، محبت اور کشمیر کاز کے ساتھ وابستگی کو زیادہ زوردار طریقہ سے مئوثر طریقہ سے اظہار کرنے کی ضرورت ہے جبکہ وزیر اعظم کے مشیر برائے امور کشمیر وگلگت بلتستان چوہدری قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ہم کنٹرول لائن کے پار اپنی بہنوں اور بھائیوں سے کہتے ہیں کہ پاکستان کا ایک ، ایک بچہ اور ایک، ایک فرد خواہ اس کا تعلق کسی بھی طبقہ فکر سے ہو وہ اپنی قومی ذمہ داری سے آگا ہ ہے ، ہم آپ کے اوپر احسان نہیں کررہے بلکہ ہم اپنی تاریخی ذمہ داری کو نبھانے کا دوبارہ عہد کرتے ہیں ، ہر سال اکٹھے ہوتے ہیں اور ہر سال عہد کرتے ہیں اور جب تک اُن کواُن کی آزادی نصیب نہیں ہوتی اورپاکستان کی آزادی مکمل نہیں ہوتی ہمارامشن جاری رہے گا نہ کنٹرول لائن کے اُس پار حوصلے ٹوٹیں گے نہ اِس پار حوصلے ٹوٹیں گے۔انہوں نے کہا  کہ ہم کشمیر کے اس جائز مقدمہ کے ساتھ ہیں جو صرف اُن کی آزادی کا نہیں بلکہ پاکستان کی آزادی کی تکمیل کا بھی پروگرام ہے۔

ان خیالات کااظہار خواجہ آصف اور قمر زمان کائرہ نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کا خصوصی سٹیٹس ختم کرنے کے تین سال مکمل ہونے کے موقع پریوم استحصال کشمیرمنانے کیلئے دفتر خارجہ سے پارلیمنٹ ہاؤس تک نکالی گئی ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ریلی سیکرٹری خارجہ سہیل محمود کی سربراہی میں دفتر خارجہ سے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ اجتماع کے انعقاد پر دفتر خارجہ کا شکر گزار ہوں، پاکستان کے طول و عرض میں اس قسم کے مظاہرے ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرینا ہوٹل کے سامنے ایک بورڈ لگانے سے یا مظاہرے کافی نہیں ہیں، کشمیر کاز 75سال سے رستہ ہوا زخم ہے اور وہ مرحم مانگتا ہے اور وہ مرحم پاکستان کے عوام کی کمٹمنٹ ہے اور اس عزم کا اظہار ہر سطح پرہونا چاہیے ،صرف سال کے سال ان دنوں میں اس بات کا اظہار نہیں ہونا چاہیے اور وقفہ ، وقفہ سے اس کا اظہار نہیں ہونا چاہیے، وزارت خارجہ تواپنا فرض اداکرتی ہے لیکن پاکستان کی عوام کو اس عزم کا اظہار کرنا چاہیے۔ اس کاز کے لئے ہماری افواج نے جنگیں لڑی ہیں۔ آج بھی کشمیر کے لئے جو کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر پہرہ دے رہے ہیں ، میں ان کی جرات ، ہمت اور کمٹمنٹ کو سلام پیش کرتا ہوں۔

اس موقع پر قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ جس ریلی ہم اکٹھے ہیں جو ایک گھناؤنے دن کی یاد کو منانے کے لئے منعقد کی گئی، کشمیریوں پر جبر اور استبداد کی داستان تین سال کی نہیں ہے، یہ توگزشتہ70سال کی ہے، ہر آنے والے دن کشمیریوں پر جب، ظلم اور استبداد بڑھا ہے لیکن ان کے حوصلے نہیں ٹوٹے۔ کشمیریوں نے ایک لاکھ کے قریب اپنی عظیم جانیں دی ہیں اور بے پناہ قربانیاں دی ہیں،عزتوں اور عصمتوں کی قربانیاں دی ہیں،ہر ہتھکنڈا بھارتی فوج اور بھارتی حکومتوں نے کشمیریوں کے خلاف استعمال کیا ہے لیکن وہ ان کے حوصلے توڑنے میں کامیاب نہیں ہو پائے، تاریخ اس بات کی گواہ ہے جو قومیں اتنی بڑی قربانیاں دینے کو تیار ہوتی ہیں اورجن کے عزم یہ ہوتے ہیںان کے حوصلے دبائے نہیں جاسکتے، ان کے مطالبات کو مدہم اور ختم نہیں کیا جاسکتا۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ آج کے دن تین سال قبل مودی حکومت نے کشمیر کے اوپر ایک اوروار کیا، جب وہ وہاں کے ہمارے بہن بھائی حریت پسندوں کے پسندوں کے حوصلے توڑنے میں ناکام رہا ، ان کی یکجہتی توڑنے میں ناکام رہا توپھراس نے ہندوستان کے جبر کو بڑھاتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے اندر ڈیموگریفک تبدیلیوں کے ذریعے ایسی قانون سازی کی کہ وہاں پر کشمیری اور مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کا طریقہ کار طے کیا جائے ، انہوں نے کشمیر کو باضابطہ طور پر بھارت کا حصہ قراردے دیااورایسے قانون بنائے ہیں کہ وہاں پر بھارت کے دیگر علاقوں میں بسنے والے جاکر وہاں جائیدادیں خرید سکتے ہیں وہاں کی شہریت لے سکتے ہیں اور وہاں کے شہری بن سکتے ہیں، ڈومیسائل لے سکتے ہیںا وروہاں کے ووٹر بن سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس کو کشمیر کے اوپر اوراپنے اوپر ایک حملہ تصور کیا ہے، پاکستان کی ہر حکومت نے مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے اپنی مقدور بھر جدوجہد کی ہے اور ہو سکتا ہے اس کا طریقہ کا ر مئوثر اور درست نہ ہو لیکن اس کی کمٹمنٹ کو ہم چیلنج نہیں کرسکتے۔ اس وقت اس مقدمہ کو اقوام عالم کے سامنے اور زورسے پیش کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں اپنے ملک کے اندر بھی اپنے نوجوانوں کے ذہن میں اس مقدمہ کی تاریخ تازہ کرنے کی ضرورت ہے۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ذولفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ اگر کشمیر کی آزادی کی جنگ طویل ہوتی ہے تو ہم ہزار سال تک بھی کشمیر کی آزادی کی جنگ لریں گے، یہ تو75سا ل کی جنگ ہے، یہ طویل اورصبرآزما کام ہے، ہمیں اقوام عالم کے ضمیر کو جھنجوڑتے رہنا ہو گا اوران کو جگاتے رہنا ہو گا، قوموں کے اندر اپنی ذمہ داریاں کم ہوتی ہیں اور قومیںاپنے مفادات سے چلتی ہیں لیکن ہمیں اپنا مقدمہ اقوام عالم کے سامنے بار، بار رکھنا ہوگا، اس کے لئے آج علامتی طور پر ہم پارلیمان کے سامنے آئے ہیں، پارلیمنٹ کو بھی اپنی کمیٹیوں کے ذریعے اور میڈیا کو اپنے پروگراموں کے ذریعے، حکومت اور دفتر خارجہ کو اپنے اقدامات اورمشنز کے ذریعے اس مقدمہ کو دنیا کی یاداشتوں میں تازہ بھی کرنا ہے اوراس کو جارحانہ انداز میں آگے بھی لے کر چلنا ہے اوراس کے لئے نئے ٹولز بھی دریافت کرنے ہیں۔