اسلام آباد(صباح نیوز)قائم مقام امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ کرپشن، مہنگائی اور بے روزگاری کے طوفان نے 22کروڑ عوام کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔ وزیراعظم اور ان کی ٹیم مکمل طور پر ناکام ہو گئے ہیں۔ تبدیلی اور ریاست مدینہ کے دعوے جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوئے۔ سوا تین سالوں میں حکومت نے عوامی فلاح کے لیے ایک قدم نہیں اٹھایا۔ پی ٹی آئی کی طرف سے متعارف کرائی گئی الیکشن ریفارمز آئندہ الیکشن کو بلڈوز کرنے کا منصوبہ ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات ہوئے تو مزید بحران پیدا ہو گا۔ اب بھی وقت ہے حکومت اپوزیشن کو اعتماد میں لے اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر انتخابات میں اصلاحات کے لیے بات چیت کا آغاز کرے۔ حکومت نے ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا۔ آئندہ قسط کی بحالی کے لیے تمام شرائط قبول کر لی گئیں جس سے مزید مہنگائی ہو گی۔ بجلی، گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ پہلے ہی عذاب سے کم نہیں۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان پاکستان سمیت پوری امت مسلمہ کے عظیم ہیرو تھے۔ ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا ئے گا۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے ڈاکٹر اے کیو خان کی صاحبزادی ڈاکٹر دینا خان، مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما راجہ ظفر الحق، پیپلزپارٹی کے رہنما سید نیئر حسین بخاری اور صدر پی ایف یو جے (دستور) نواز رضا نے بھی کلیدی خطابات کیے۔
لیاقت بلوچ نے ڈاکٹر اے کیو خان کے لیے دعائے مغفرت کی اور ملک کو ناقابل تسخیر بنانے پر مرحوم سائنس دان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔لاہور میں این اے 133میں جماعت اسلامی کی طرف سے کس پارٹی کو سپورٹ کیا جا رہا ہے کے سوال پرلیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ اگر جماعت اسلامی نے کسی دوسری جماعت کی حمایت کرنی ہوتی تو خود ہی الیکشن میں اپنا امیدوار کھڑا کر دیتی۔
جماعت اسلامی این 133کے ضمنی انتخابات میں کسی کو سپورٹ نہیں کر رہی۔ انھوں نے کہا کہ ملک پر وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کا قبضہ ہے، جنھوں نے عوام کے وسائل کو ہڑپ کر رکھا ہے۔ سات دہائیاں گزر گئیں عوام کو ان کے بنیادی حقوق نہیں ملے۔ ہر الیکشن میں قوم کے ساتھ دھوکا ہوتا ہے۔
پی ٹی آئی بڑے بڑے دعوے کر کے اقتدارمیں آئی، مگر سوا تین سالوںمیں اس نے نااہلی اور ناکامی کے داستانیں رقم کیں۔ پی ٹی آئی اور سابقہ حکمران جماعتوں میں کوئی فرق نہیں۔ جماعت اسلامی الیکشن میں اپنے منشور ،جھنڈے اور انتخابی نشان کے ساتھ حصہ لے گی۔ عوام سے اپیل ہے کہ وہ آزمائی ہوئی جماعتوں کو مسترد کرے اور ملک میں اسلامی انقلاب کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر ایک عظیم سائنس دان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عظیم شخصیت بھی تھے۔ ان کے دل میں پاکستان سمیت پوری امت مسلمہ کا درد تھا، مگر ہمارے وزیر اعظم کو توفیق تک نہ ہوئی کہ وہ ڈاکٹر عبدالقدیر کے جنازہ میں شرکت کرتے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان سائنس اور ٹیکنالوجی میں ترقی حاصل کیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا۔ ہمارے حکمرانوں نے عوام کو صحت اور تعلیم کی سہولتوں سے محروم رکھا ہے۔ حکمران طبقہ خود عیاشیوں میں مصروف ہے، مگر لوگوں کی اکثریت مہنگائی اور غربت کی وجہ سے دو وقت کا کھانا افورڈ نہیں کر سکتی۔ ملک میں لاکھوں بچے سکولوں سے باہر ہیں، نوجوان ڈگریاں اٹھائے بے روزگار ہیں۔ وزیراعظم نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کا اعلان کیا تھا، مگر پہلے سے برسرروزگار کو بھی بے روزگار کر دیا۔
انھوں نے کہا کہ ملک کے تمام مسائل کا حل قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ میں ہے اور جماعت اسلامی اسی نظام کے لیے عوام سے مدد کی طلب گار ہے۔