عالم دین رہنما جماعت اسلامی
ولادتِ،،. 10 اپریل کو موضع حامدکے ضلع فیروز پور ہندوستان میں پیدا ہوئے
تعلیم،،،، حفظ قرآن اور ابتدائی تعلیم کے بعد جامعہ عظمتہ کنال سے درس نظامی مکمل کی فاضل بجی کیا
عملی زندگی،،،، 1949 کو جماعت اسلامی کے رکن بنے جماعت کے ماہنامہ المنصور کے مدیر بنے بین الاقوامی سید مودودی انسٹی ٹیوٹ کے بانی تھے جامعہ منصورہ کے نام بھی رہے اسلامک ایجوکیشن سوسائٹی کے چیئرمین بھی مقرر کیے گئے
تصانیف
تحریک اور کارکن،،، .،،، ،،جہاد اسلامی،،،، سید قطب شید،،،، ،،امام حسن البنام،،، ،ذکار مسنون،، بانگ سحر،، مرتب،،،،
تحریک سے وابستگی ہمدردی 1943 میں ہوئی طالب علمی داراسلام پٹھان کوٹ میں جماعت اسلامی کے ہند اجتماع میں 1947 میں شرکت کی نیز 1946 میں کل ہند اجتماع میں شریک ہونے دیگرے اجتماعات میں بھی حاضری دیتے رہےاور آپ 1949 میں رکن بنے
مشاغل،،،، ،1949 سے لیکر 1952 تک لاہور شرکی جماعت کے دفتر میں لاہور شہر کے امیر رہے مولانا امیر امین احسن اصلاحی مدظلہ العالئ کے ساتھ کام کیا1953 میں لاہور کے ایک ہائی سکول میں ٹیچری اختیار کر لی مارچ 1955 میں دارالوویہ میں بلا لیا گیا
زمہ داریاں 1963 سےدارالعرویہ کی زمہ داری چلی ارہی تھی اور دیگر زمہ داری درج ذیل ہیں،،،، ایڈیٹر عربی ماہنامہ المنصورہ اس کے علاوہ دیگر مضامین مولانا مودودی کی تفہیم القرآن اس میں بالاقسات شائع ہو رہی تھی،،، ڈریکٹر ادارہ معارف اسلامی منصورہ مولانا مودودی نے یہ ادارہ لاہور میں اپنی نگرانی میں 1979 میں قائم کیا گیا تھا اور ان کو ڈریکٹر نامزد کر دیا گیا
چیئرمین اسلامیک ایجوکیشن لاہور اس سوسائٹی کے تحت مودودی انٹرنیشنل اسلامک انسٹیٹیوٹ کے علاوہ وہ ایک کالج برائے طلبہ اور ایک براے طالبات ایک ادارہ تعلیم قرآن برائے خواتین اور بین الاقوامی مرکز تحفظ القرآن چل رہا ہے ممبر رائل اکیڈمی برائے تحقیقات تہذیب اسلامی،،، ممبر جنرل کونسل،، ورلڈ چیرٹی کویت،،، 1973 تا1975 سعودی عرب کے دعوتی ادارے کے تحت ہر سالحج کے موقع پر حرم مکی میں درس دیتے اور حجاج کو مناسک حج اور اسلام کے تقاضوں کی تعلیم دیتے رہے،،،، ،
ان کی اردو میں تصانیف درج ذیل ہیں
1،عالماسلام اور اس کے افکارِ وسائل
2،،ترقی قدیم وجدید
3،،سرخ اندھیروں میں
4،،جہاد اسلامی
5،،اخوان المسلمین تاریخ اور دعوت
6،،آفاق دعوت دس ممالک کے سفیروں کی روداد
7،،تحریکی سفر کی داستان بیرونی سفروں کی روداد
8،،تحریک اسلامی کے عالمی اثرات
9،،حج تیاری سے واپسی تک
بوسینا جغرافیہ تاریخ
10،، اور داستان جہاد
اور کچھ ترجمہ عربی سے اردو میں بھی کیے
1،،حسن البنا کی ڈائری الدعوہ والداععیہ کا ترجمہ
2،،جاوید منزل،، سید قطب کی کتاب
معالم فی الطریق کا ترجمہ
3،،اسرائیل کی تعمیر میں اشتراکی ممالک کا کردار
4،،نطام اسلامی مشاہیر کی نظر میں
5،،ازکار مسنون،
، 6،،روداد ابتلا
؛ 7،، روداد قفس
8،،، نظریات کی اسلامی ضرورت
9،،بدیع الزاما نورسی
مولانا خلیل احمد حامدی رحمتہ اللہ علیہ دینی صلاحیتوں سے مالا مال تھےاور ان کے زہن میں ایک انسائیکلو پیڈ محفظ تھا انہوں نے قلم،، زبان،، اور عمل سے اسلام کی سر بلندی کے لیے جہاد کیا وہ اسلامی تحریکوں کے لیے ایک بہت بڑا سرمایہ تھے
یہ وہ تمام کاوشیں جو دین اسلام کے لیے مولانا خلیل احمد حامدی رحمتہ اللہ علیہ نے کی آخر یہ سورج بھی ایک دن غروب ہو گیا اور مولانا حامدی رحمتہ اللہ علیہ اپنے آخری سفر کو چل پڑے ون کے جنازے میں بہت بڑے بڑے رہنماؤں نے شرکت کی جن میں،،،، ،،
مولانا معین الدین لکھنوی،،،
مولانا صاحبزادہ عبدالرحمن اشرفی مولانا سیف اللہ خالد،،،، ،،،مولانا رشید احمد گنگوھی،،،
،،سابق
جماعت اسلامی کے امیر میاں طفیل محمد،،،، نایب امیر چوہدری رحمت الٰہی،
مولانا جان محمد عباسی
خرم مراد،،،، محمد اسلم سلیمی،،، اور سیکریٹری سید منور حسن،،،، مدیران جراید مجیب الرحمن اشرفی،،،، عبدالقادر حسن جاوید احمد غامدی،،، تحریک اسلامی کے سربراہ مولانا نعیم صدیقی،،، اور ساہیوال،، اوکاڑہ،،، شیخوپورہ ،،قصور،، گوجرانوالہ،،، اور راولپنڈی سے جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور کارکنوں نے شرکت کی،،،، یہ عالم اسلام کا ناقابل تلافی نقصان تھا،،، مولانا خلیل احمد حامدی رحمتہ اللہ علیہ کی وفات پر اسلامی تحریکوں کے قائدین نے بھی گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا جن میں وزیراعظم افغانستان انجینئر گلبدین حکمت یار
،،، ڈاکٹر نجم الدین،،، ارکان حیدر رفاہ پارٹی ترقی،،، احمد نصیرالدین،، یوسف القضاۃی کویت؛ اور دیگر رہنماؤں نے بھی شرکت کی،،، دعا ہے کہ الل تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین ثم آمین
Load/Hide Comments