ڈانلڈ ٹرمپ کے توسیع پسندانہ عزائم۔ گرین لینڈ خریدنے کی پیشکش …تحریر ؛ مسعود ابدالی

نومنتخب امریکی صدر ڈانلڈ ٹرمپ
حلف اٹھانے سے قبل ہی اپنے توسیع پسندانہ عزائم کا کھل کر اعلان کررہے ہیں۔ کینیڈا کے وزیراعظم ٹروڈو سے ملاقات کے دوران انھوں نے ازراہِ مذاق فرمایا کہ ‘امریکہ کی جانب سے متوقع 25 فیصد درآمدی محصولات سے بچنے کا سب سے بہتر اور آسان طریقہ یہ ہے کہ کینیڈا، امریکہ کی 51 ویں ریاست بن جائے’ ۔کنیڈین وزیراعظم نے غصہ ہونے کے بجائے اعلیٰ ذوقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ‘ لیکن امریکہ (ڈانلڈٹرمپ کی قیادت میں) قدامت پسندی کی طرف مائل ہے جبکہ کنیڈا لبرل سیاست کا علمبردار’ جس پر جناب ٹرمپ بولے ‘ہم اس کو ‘قدامت پسند کینیڈا’ اور ‘لبرل کینیڈا’ ریاستوں میں تقسیم کردینگے’


اسوقت بات ہنسی مذاق میں ختم ہوگئی لیکن دوسرے دن جناب ٹرمپ نے سماجی رابطے کے اپنے چبوترے Truthپر وزیراعظم کے بجائے ‘گورنرٹروڈو’ لکھ کر کینیڈا کو ‘ہتھیانے’ کا اپنا عزم دہرادیا
کینیڈآ والی بات لطیف انداز میں کہی گئی تھی لیکن ڈنمارک کے خودمختار علاقے ‘گرین لینڈ’ پر قبضے کے بارے میں نومنتخب امریکی صدر بہت سنجیدہ لگ رہے ہیں۔
مقامی طور پر کلائت نات (Kalaallit Nunaat) پکارا جانیوالا 21 لاکھ 66 ہزار مربع کلومیٹر پر محیط دنیا کا یہ سب سے بڑا جزیرہ بحر منجمد شمالی اور کینیڈا کے قریپ واقع ہے۔شمالی امریکہ میں ہونے کے باوجود سلطنت ڈنمارک کی ملکیت ہونے کی بناپر گرین لینڈ یورپی یونین کا حصہ ہے۔ ڈنمارک کا تین چوتھائی علاقہ سارا سال برف کی موٹی چادر سے ڈھکا رہتا ہے چنانچہ یہاں رہائش پزیر 56 ہزار نفوس اسکے جنوب مغربی ساحل پر آباد ہیں۔
گرین لینٖڈ کے لوگوں کی گزربسر ماہی گیری پر ہوتی ہے۔ صاف شفاف آب و ہوا کی وجہ سے سیاحت بھی ایک نفع بخش صنعت ہے۔ صدر ٹرمپ کی نظر گرین لینڈ کے معدنی ذخائر پر ہے۔ یہاں یورینیم، پلاٹینیم، ٹنگسٹن، لوہے، تانبے اور یاقوت (Ruby)کے بڑے ذخائر پائے جاتے ہیں
اپنے ارب پتی دوست اور PayPalکے شریک بانی کین ہاوری (Ken Howery)کو ڈنمارک میں امریکہ کا سفیر نامزد کرتے ہوئے جناب ڈانلڈ ٹرمپ نے کہا ‘امریکہ کی قومی سلامتی اور اقوام عالم کی آزادی برقرار رکھنےکیلئے گرین لینڈ کی ملکیت اور کنٹرول امریکہ کے ہاتھوں میں آنا ضروری ہے’۔ اس حوالے سے اپنے سفیر پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے موصوف گویا ہوئے ‘کین امریکی مفادات کی نمائندگی کیلئے شاندار کام کریں گے’
ڈانلڈ ٹرمپ کے بیان پر گرین لینڈ نے دوٹوک لیکن مہذب ردعمل سامنے آیا۔ ملک کے وزیر اعظم میوٹ ایگیڈ نے اس خیال کو یکسر مسترد کر دیا۔ ایک فیس بک پوسٹ میں انھوں نے لکھا ‘گرین لینڈ ہمارا ہے اور ہم برائے فروخت نہیں ہیں اور نہ ہی کبھی بکاو مال بنیں گے۔ہمیں آزادی کے لئے دی جانیوالی اپنی قربانیوں کا احساس ہے۔تاہم، دنیا، خاص طور سے ہمسائے ہمیں تعاون و تجارت کیلئے  کھلا پائینگے.