نئی دہلی(صباح نیوز)نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں قیدجموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کے چار مطالبات سامنے آئے ہیں۔
یاسین ملک نے اپنے خلاف جعلی مقدمات اور غیر منصفانہ بھارتی عدالتی کارروائی کے خلاف بھوک ہڑتال کا فیصلہ کیاہے۔کے پی آئی کے مطابق امریکہ میں مقیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما راجہ مظفر کے مطابق محمد یاسین ملک کے بھارت سے چار مطالبات ہیں،
یاسین ملک کا پہلا مطالبہ ہے کہ انہیں جموں میں چل رہے دیگر مقدمات میں گواہوں پر جرح کرنے کے لیے عدالت میں بہ نفس نفیس پیش کیا جاے۔ یاسین ملک نے وقت کے سیاسی حالات، بین الاقوامی برادری کے مشوروں اور کنفلیکٹ مینیجمنٹ کے معروف نظام کے تحت بات چیت کے عمل میں حصہ لیا۔ مزاحمتی جدوجہد ختم کرکے پرامن سیاسی جدوجہد شروع کی تھی، یاسین ملک کے فیصلے پر لبریشن رنٹ نے نے عمل کیا اور ان کے ساتھی آج بھی پر امن سیاسی جدوجہد کر رہے ہیں ۔
راجہ مظفر کے مطابق بھارتی حکومت نے مقدمات واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ یاسین ملک پوچھنا چاہتے ہیں کہ انہیں جیل میں کیوں ڈالا ہے اور ان کے ساتھ یہ غیر انسانی اور غیر قانونی سلوک کیوں کیا جارہا ہے ۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ان تمام کرداروں سے ان کی ملاقات کرائی جائے تا کہ وہ یہ وجہ جان سکیں۔ یاسین ملک بہت سی جان لیوا بیماریوں کا شکار ہیں ۔
ان کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ انہیں جیل مینول کے مطابق علاج کی سہولتیں فراہم کی جائیں ۔ انہیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے جس سے ان پر نفسیاتی دباؤ بڑھ رہا ہے انہیں عام قیدیوں کی بیرک میں منتقل کیا جاے۔جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما راجہ مظفر نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں بھارت کے عوام ، سیاسی رہنماؤں ، دانشوروں کو یاد دلایا ہے کہ موہن داس کرم چند گاندھی جی نے 16 ستمبر 1932 کو، پونے کی یرواڈا جیل میں اپنے سیل میں،برطانوی حکومت کے ہندوستان کے انتخابی نظام کو ذات کے لحاظ سے الگ کرنے کے فیصلے کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کی تھی ۔ انگریز حکومت نے مطالبہ پورا کر کے اپنے اور اپنے نظام کے بد ترین دشمن کی جان بچائی تھی۔
راجہ مظفر نے بھارت میں موجود سیکولر روشن خیال اور ترقی پسند سیاسی تنظیموں،سماجی شخصیات اور انصاف پسند میڈیا سے یاسین ملک کو انصاف دلانے میں کردار ادا کرنے کی اپیل کردی۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں راجہ مظفر نے کہا کہ یاسین ملک کشمیر کی آزادی کا مطالبہ کرنے والوں کا ویسا ہی لیڈر ہے جیسے مہاتما گاندھی ہیں۔ یاسین ملک کو کسی نتھورام گوڈسے کی نفرت کا نشانہ نہ بننے دیں۔راجہ مظفر نے کہا کہ یاسین ملک اور ان کی تحریک سے بی جے پی کی حکومت یاسین ملک سے اس لیے خوفزدہ ہے کہ جموں کشمیر کو مذہبی مسئلہ نہیں سمجھتا، وہ کشمیر کی مکمل آزادی کے لیے پرامن جدوجہد اور بات چیت پر یقین رکھتا ہے۔