کشمیریوں کو بدترین اقتصادی بدحالی کا سامنا ہے، ڈاکٹر فاروق عبداللہ


سری نگر:نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلی  مقبوضہ کشمیر ڈاکٹر فاروق عبداللہ  نے کہا کہ اس وقت کشمیریوں کو بدترین اقتصادی بدحالی کا سامنا ہے، کیونکہ گذشتہ برسوں کے دوران یہاں کی معیشت کو ختم کرنے کیلئے کوئی بھی کثر باقی نہیں چھوڑی گئی۔

سرینگر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے  انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے دشمنوں نے زرکثیر صرف کرکے یہاں نت نئی سیاسی جماعتیں معرض وجود میں لائیں اور یہ سیاسی جماعتوں درپردہ طور پر یہاں آر ایس ایس کا ایجنڈا چلا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ عوام ان عناصر سے بخوبی واقف ہیں اور ان کے عزائم کو خاک ملانے کیلئے عوام کو اپنا تعاون پیش کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ چیلنجوں کا مقابلہ صرف اور صرف اتحاد و اتفاق کے ذریعے کیا جاسکتا ہے اور مقصد کی خاطر تینوں خطوں کے عوام کو صف آرا ہونے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اپنے ایجنڈا نیا کشمیر پر قائم و دائم اور مرحوم شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کے سنہری اصولوں، تاریخی اور انقلابی فیصلوں پر گامزن ہے۔

امرناتھ یاترا کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے یاترا کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے میں ہمیشہ مدد اور حمایت کی ہے۔ “وہ اننت ناگ کا ایک مقامی مسلمان تھا، جس نے لنگم کو دریافت کیا اور اس کی اطلاع متن علاقہ کے پنڈتوں کو دی۔ مسلمانوں نے کبھی دوسروں کے مذہب پر انگلیاں نہیں اٹھائیں۔ ہم آہنگی کے ساتھ رہتے ہیں۔ سنہ نبے میں جو ہوا تھا وہ غلط تھا لیکن وہ ہوا ہماری نہیں تھی، باہر کی تھی، اس کا خمیازہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریاست جموں وکشمیر کو شخصی راج کی غلامی سے نجات دلانے کے بعد نیشنل کانفرنس نے ایک ایسے معاشرے کی بنیاد رکھی جہاں ہر طرف انصاف، مساوات، بھائی چارہ، مذہبی ہم آہنگی ، خوشحالی اور ترقی کا بول بالا رہالیکن ریاست کی باگ ڈور کئی بار ایسے عناصر کے ہاتھوں میں آگئی ہے جو روزِ اول سے ہی ان تمام روایات کو ختم کرنے کیلئے دن رات سازشوں میں مصروف تھے، ان ادوار میں جموں وکشمیر کے عوام کے مفادات کو زبردست نقصان پہنچایا گیا اور پھر 5اگست2019غیر جمہوری ، غیر آئینی اور غیر اخلاقی طریقے سے جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی مراعات کو طاقت کے بلبوتے پر زبردستی چھین لیا گیااور ساتھ ہی یہاں آپسی بھائی چارہ کو پارہ پارہ کرنے کے ساتھ ساتھ خطوں میں دوریاں بڑھانے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑی۔ان کا کہنا تھا کہ “جماعت الگ سے انتخابات نہیں لڑے گی بلکہ متحدہ طور پر عمل میں حصہ لے گی