عالمی منڈی۔۔۔تحریر: محمد اظہر حفیظ


کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے ضروری ھوتا ھے کہ اس کا وزیر اعظم اور اس کی ٹیم کا ویژن کیا ھے۔ پاکستان 1947 میں بنا اور 2018 تک بہت سی جمہوری اور فوجی حکومتیں آئیں لیکن کسی بھی حکومت کے نصیب ایسے نہ تھے کہ وہ پاکستان کو ترقی کی اس راہ پر گامزن کرسکتا جس پر ھماری 2018 میں قائم ھونے والی حکومت نے کیا۔
ھماری ان پڑھ اور بوسیدہ عوام کو پتہ ھی نہیں تھا کہ عالمی منڈی کیا چیز ھے۔ ھمارے وزیراعظم صاحب اور انکی ٹیم نے انتھک محنت سے پاکستان کو عالمی منڈی تک پہنچایا۔
اس کیلئے جتنا بھی خراج تحسین پیش کیا جائے کم ھے۔ الحمد للہ ھمارے ھاں مقامی طور پر پیدا ھونے والی تمام اجناس اب عالمی منڈی کی قیمتوں پر دستیاب ھیں۔ اب اگر کسی کو یہ بات ھضم نہیں ھورھی تو وہ اپنے معیارات کو عالمی سطح پر لے جائے تو یہ بات سمجھ آسکے۔ سب سے پہلے بڑی انتھک محنت کے بعد پیٹرول اور ڈیزل کو عالمی منڈی کے معیار پر لایا تھا۔ اب اگر اسکی قیمت عالمی منڈی کے قریب ھے تو یہ بھی چیک کریں اب اس کی کوالٹی کیسی ھے اب اسی پیٹرول کی ایوریج کیسی ھے اگر آپ ان سب پر غور کریں تو اندازہ ھوگا کہ پیٹرول کا معیار بڑا ھے اور قیمت عالمی منڈی میں سب سے کم ھے۔ پھر چینی پر محنت کی گئی اور اس کو عالمی منڈی کے معیار پر لایا گیا۔ اب ناصرف ھماری چینی کی قیمتیں عالمی منڈی میں سب سے کم ھیں بلکہ اس میں مٹھاس بھی عالمی منڈی سے کم ھے۔ اس طرح حفظان صحت کو بھی عالمی معیار پر لایا گیا ھے۔ اس سے شوگر کے مریض بھی کم پیدا ھونگے۔ ابھی بجلی کی قیمتوں پر جاھل لوگ بات کرتے ھیں لیکن جب یکدم گورنمنٹ اسی بجلی کی اسطاعت پچیس ھزار میگا واٹ سے پچاس ھزار میگاواٹ پر کرے گی اور عالمی معیار کی بجلی آدھی قیمت پر دستیاب ھوگی تو آپ لوگ ششدر رہ جائیں گے۔ ابھی سارا پاکستان دوسوبیس واٹ کے کرنٹ پر چل رھا ھے جس کا خرچ بہت زیادہ ھے۔ ھماری حکومت اس سب کو عالمی معیار کے مطابق ایک سو دس واٹ پر تبدیل کرے گی تو یہی بجلی دوگنا ھوجائے گی اور قیمتیں آدھی بس عوام کو عالمی منڈی کے مطابق ایک سودس واٹ کے کنورٹر لگانے پڑے گے۔ یہ ھوتا ھے ویژن۔ اب پچھلی حکومتوں کو کیا پتہ تھا اس بات کا۔
پھر اگلا انتہائی قدم گندم اور آٹے کو عالمی منڈی تک لے جانا تھا۔ اور آہستہ آہستہ ھماری تمام مقامی منڈیاں عالمی معیار کی منڈیاں بنتی جارھی ھیں۔ کل میرے بھائی اسلام آباد کی مقامی سبزی اور فروٹ منڈی گئے۔ گاجر، پالک، آلو، ٹماٹر، مٹر، لہسن، پیاز، سب عالمی منڈی کے ریٹ پر لیکر آئے تو انتہائی خوش تھے کہ کسان خوشحال ھورھا ھے۔ اور مجھے بتانے لگے کہ ھمیں اپنے انفراسٹرکچر بہتر کرنے پڑیں گے ۔ امرود مقامی پھل ھے پر عالمی منڈی سے اسلام آباد آتے آتے گل جاتا ھے۔ جی بھائی وزیراعظم صاحب یقیننا اس پر کچھ عملی اقدامات اٹھارھے ھوں گے آپ فکر نہ کریں۔ ڈرائی فروٹ کی قیمتیں بھی الحمدللہ عالمی منڈی کے مطابق پہنچ چکی ھیں۔ بادام، اخروٹ، چلغوزے، کاجو، خوبانی، پستہ جس چیز کی بھی قیمت پوچھیں الحمدللہ وہ عالمی منڈی کے مطابق ھے۔ تعمیراتی کام کا معیار بھی الحمدللہ اب عالمی معیار پر پہنچ چکا ھے کیونکہ اینٹ، سیمنٹ، سریا، ٹائل، فکسچر سب تعمیراتی سامان عالمی منڈی کے معیار پر پہنچ چکا ھے۔ یہ سب بہت خوش آئند باتیں ھیں۔ مقامی معیار کی گاڑیوں کی قیمتیں عالمی معیار پر پہنچ چکی ھیں امید واثق ھے جلد ھی ان کا معیار بھی عالمی معیار پر پہنچ جائے گا۔ ھماری عوام کو چاھیئے کہ وہ اکنامکس کو سمجھیں تاکہ انکو عالمی اقتصادی تبدیلیوں کا اندازہ ھوسکے۔ یہی وہ تبدیلی ھے جس کا ھم نے عوام سے وعدہ کیا تھا۔ کچھ لوگ اظہار رائے پر پابندیوں کا رونا روتے ھیں۔ لیکن اگر وہ پچھلے ھفتے میں ھونے والے دو ایونٹ دیکھ لیں کہ اسلام آباد میں سرینا ھوٹل اور لاھور میں آواری ھوٹل میں جس آزادی اظہار کا ذکر کیا گیا ۔ کیا اس سے پہلے ممکن تھا۔ ھم کسی پر پابندیاں نہیں لگا رھے بلکہ سوشل میڈیا کو عالمی معیار پر لے کر جارھے ھیں۔ جس کیلئے ضروری تھا کچھ لوگوں پر پابندی لگائی جائیں ۔ تاکہ وہ سوشل میڈیا کو وقت دے سکیں۔ ھم نے انصاف اور عدالتی نظام کو بھی عالمی سطح پر پہنچایا۔ اب پارلیمنٹ اجازت دے چکی ھے کہ کلبوشن کا کیس عالمی عدالت میں چلے اور وہ اپیل بھی وھیں پر کرے کیونکہ مقامی عدالتیں فیصلہ سازی میں بہت وقت لگا دیتیں تھیں۔ اب جب کلبوشن کو عالمی عدالت پھانسی کی سزا دے گی تو آپ کو ھمارا ویژن سمجھ آئے گا۔ الیکشن کمیشن کو الیکٹرانک مشینیں دینے کے بہت دور رس بتائج سامنے آئیں گے ۔ پاکستان کے کونے کونے میں بجلی پہنچے گی کیونکہ یہ سب مشینیں بجلی پر چلیں گی۔ اور پاکستان ترقی یافتہ ممالک میں شامل ھوجائے گا۔ انشاءاللہ ھر طرف خوشحالی کا دور دورہ ھوگا۔
اب اگلے دوسال میں ھم تمام محنت کشوں کی تنخواہیں بھی ڈالر میں ادا کرنا شروع کر دیں گے۔ جس سے مزدور بھی ماہانہ سو ڈالر کمائے گا انشاءاللہ اور ھم عالمی منڈی میں سر اٹھا کر جی سکیں گے۔
اگر کسی کو گورنمنٹ کا ویژن سمجھ نہیں آرھا تو وہ اپنے آپ کو بہتر کرے حکومت پر تنقید مت کرے۔
الحمدللہ میں خود تین سال سے منرل واٹر پی رھا ھوں۔ میرا رنگ تو کالا ھی ھے پر میں اپنے آپ کو گورا گورا اور بے غیرت محسوس کر رھا ھوں۔ اپنا معیار زندگی بہتر کیجئے نہ کہ تنقید کیجئے۔ پاکستان زندہ باد افواج پاکستان پائندہ باد