اسلام آباد(صباح نیوز) قومی اسمبلی نے پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی منظوری دے دی،ایوان نے 15 کروڑ سے 30کروڑ روپے سالانہ آمدنی پر ایک سے چار فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کی شق کی بھی منظوری دے دی۔شق کی منظوری کے بعد 30 کروڑ روپے سے زائد سالانہ آمدنی والے شعبوں پر 10 فیصد سپرٹیکس عائد ہوگا۔
سپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں فنانس بل 2022 کی شقوں کی مرحلہ وار منظوری کا عمل شروع ہوا۔وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث نے پیٹرولیم مصنوعات پر50روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی ترمیم پیش کی۔
ایوان نے آئندہ مالی سال کے دوران پیٹرولیم مصنوعات 50روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی عائد کرنے کی ترمیم منظورکرلی۔عائشہ غوث نے کہا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر فنانس بل میں تبدیلی نہیں کی گئی۔اسی فیصد ترامیم براہ راست ٹیکسوں سے متعلق کی گئی ہیں۔ہمارا مقصد امیر پر ٹیکس لگانا اور غریب کو ریلیف دینا ہے۔
وزیرمملکت کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے جو گذشتہ حکومت معاہدہ کرکے گئی اس پر ہی عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ہم ایسے ٹیکس لائے ہیں جو صاحب ثروت لوگوں پر لگیں۔ہم صرف اپنی کمٹمنٹس کو آنر کررہے ہیں۔
وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس وقت لیوی صفرہے۔ ابھی 50روپے لیوی لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ٹیکس کی شرح کے حوالے سے منظورکی گئی ترمیم کے مطابق ماہانہ 10لاکھ روپے سے زائد کی ماہانہ تنخواہ لینے والوں پر 29لاکھ روپے سالانہ جبکہ 10لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 35 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ماہانہ پانچ سے 10لاکھ روپے تنخواہ والوں پر 10لاکھ روپے سالانہ اور پانچ لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 32.5فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
ماہانہ تین سے پانچ لاکھ روپے تنخواہ لینے والوں پر چار لاکھ 5 ہزار روپے سالانہ جبکہ تین لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 25 فیصد ماہانہ ٹیکس عائدہوگا۔ ماہانہ دو سے تین لاکھ تنخواہ والوں پر ایک لاکھ 65 ہزار سالانہ جبکہ 2 لاکھ سے اضافی رقم پر 20فیصد ماہانہ ٹیکس عائدہوگا۔ماہانہ ایک سے دو لاکھ تنخواہ والوں پر 15ہزار روپے فکس ٹیکس سالانہ جبکہ ایک لاکھ روپے سے اضافی رقم پر12.5 فیصد کی شرح سے ماہانہ ٹیکس عائد ہو گا۔
قومی اسمبلی نے 15 کروڑ سے 30کروڑ روپے سالانہ آمدنی پر ایک سے چار فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کی شق کی بھی منظوری دے دی۔شق کی منظوری کے بعد 30 کروڑ روپے سے زائد سالانہ آمدنی والے شعبوں پر 10 فیصد سپرٹیکس عائد ہوگا۔ ایئر لائنز، آٹوموبائل، مشروبات، سیمنٹ، کیمیکل، سگریٹ، فرٹیلائزر، سٹیل، ایل این جی ٹرمینل، آئل مارکیٹنگ، آئل ریفائننگ، فارماسوٹیکل، شوگر اور ٹیکسٹائل پر دس فیصد سپر ٹیکس عائد ہو گا۔ بینکنگ سیکٹر پرمالی سال 2023 میں دس فیصد سپر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ تاجروں سے بجلی کے بلوں کے ذریعے سیلز ٹیکس وصول کرنے سے متعلق شق بھی منظورکرلی گئی۔