بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر کے 70 لاکھ سوشل میڈیا صارفین کی نگرانی کررہی ہے


سری نگر: بھارتی حکومت سوشل میڈیا پر کشمیریوں کی مسلسل نگرانی کررہی ہے ۔

بھارتی ادارے کلب ہاؤس اور ٹوئٹر سپیسز کو ریکارڈ کرا کے بعد میں ان کشمیریوں کی شناخت کر کے انہیں ہراساں کرتے ہیں۔ ایسے درجنوں معاملات منظر عام پر آ چکے ہیں، تقریبا ایک درجن نوجوانوں کو پوسٹ شیئر کرنے پر گرفتار بھی کیا گیا۔ غیر ملکی نیوز پورٹل کے مطابق سوشل میڈیا پرآزادی یا پاکستان نواز کشمیری سپیسز میں اپنا نام بدل کر شامل ہوتے ہیں تاکہ وہ گرفتاری یا ہراساں ہونے سے بچ جائیں۔

وادی سے تعلق رکھنے والے بعض تاجروں نے شکایت کی کہ ان کی سپیسز کو ریکارڈ کر کے ان سے پھر تفتیش کی جاتی ہے۔ اسی سبب انہوں نے غیر سیاسی موضوعات پر اپنی بات کرنے کی صلاح دی۔سوشل میڈیا پر سپیسز میں آنے کے بعد اکثر نوجوان اپنا اکاونٹ ڈیلیٹ کرتے رہتے ہیں تاکہ پولیس کی جانب سے فون چیک ہونے کے دوران اس کا پتہ نہ لگ سکے۔

وادی سے بی جے پی کے چند کشمیری کارکن ہندوستان سے مکمل ضم اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو واپس جموں و کشمیر سے ملانے کی مہم چلا رہے ہیں جنہیں اکثر ان سپیسز میں ہزیمت سے گزرنا پڑتا ہے۔بھارت کی چند ریاستوں میں ایسے چند کشمیریوں کو پولیس نے گھیر لیا جو ان سپیسز میں بھارت مخالف یا بی جے پی مخالف بات کرنے کے مرتکب قرار دیے گئے ہیں۔

جموں و کشمیر کی ایک کروڑ 20 لاکھ آبادی میں اس وقت تقریبا 90 لاکھ افراد کے پاس موبائل فون ہے جن میں 70 لاکھ سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔ دو درجن سے زائد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز موجود ہیں، البتہ 90 فیصد صارف فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام کا استعمال کرتے ہیں۔

وادی کے ایک سابق پولیس افسر نے مجھے بتایا کہ سوشل میڈیا پر موجودگی کے باعث کئی بندوق برداروں کے خفیہ اڈے کا پتہ چلایا جاتا ہے جہاں پھر سیکورٹی فورسز کا گھیراو ہوکر انہیں ہلاک کیا جاتا ہے۔