اسلام آباد(صبا ح نیوز)جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زیر اہتمام کل جماعتی قومی کشمیر کانفرنس نے اقوام عالم بالخصوص اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ مذہبی راہنماوں خاص طور پر پیغمبر اسلام علیہ وصلو و تسلیم کی شان میں کی جانے والی گستاخی کے مرض کی روک تھام اور اسلاموفوبیا کے شکار جنونیوں کو لگام دینے کے لئے بین الاقوامی سطح پر قانون سازی کرے جبکہ محمد یاسین ملک کے خلاف سنائی گئی عمر قید کی سزا کا فیصلہ فی الفور واپس لینے اور یاسین ملک سمیت تمام حریت پسند اسیران کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا گیا
،کانفرنس کے شرکا ء نے بھارت کی خصوصی عدالت میں یاسین ملک کے دوٹوک، جراتمندانہ اور حریت پسندانہ موقف کے اظہار پر انہیں زبردست خراج پیش کرتے ہوئے جموں کشمیر میں بھارتی حکومت کے غیر جمہوری طرز عمل اور قابض افواج کے کشمیری عوام پر آئے روز ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم پر بین الاقوامی اداروں بالخصوص اقوام متحدہ، بااثر ممالک اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی مجرمانہ خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کی خصوصی عدالت کی طرف سے یاسین ملک جیسے چوٹی کے سیاسی عوامی رہنما کے خلاف غیر منصفانہ اور متعصبانہ انداز میں سنائے جانے والی عمر قید کی سزا کے فیصلے اور ان پر عائد جعلی مقدمات کے اصل حقائق منظرعام پر لانے کے لئے ایک بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیں،
اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں کشمیری قوم کے ہردل عزیز رہنما و چئیرمین جموں کشمیر لبریشن فرنٹ محمد یاسین ملک کو نئی دہلی میں قائم بھارت کی ایک خصوصی عدالت کی جانب سے آر ایس ایس جیسی سخت گیر جماعت کی حمایت یافتہ بی جے پی حکومت کی ایما پر فرضی مقدمات کی آڑ میں سنائی جانے والی عمر قید کی سزا کے فیصلے کے خلاف قومی سطح پر ایک ٹھوس، منظم، بااثر اور مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنے کے لئے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زیر اہتمام کل جماعتی قومی کشمیر کانفرنس بعنوان ” محمد یاسین ملک، تحریک آزاد ی جموں کشمیر اور بھارتی عدالتی دہشت گردی ” منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں منقسم ریاست جموں کشمیر کے دونوں اطراف کی مقتدر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماوں کے علاوہ آزاد کشمیر کے سابق وزرائے اعظم و صدور، آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنماوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔سیر حاصل گفت و شنید کے بعد کانفرنس کے اختتام پر ” اسلاآباد اعلامیہ ” کے عنوان سے مختلف نکات پر مشتمل مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ،
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قومی کانفرنس بھارت کی حکمران ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے ترجمانوں کی طرف سے حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے گستاخانہ گفتگو کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے جس سے پوری دنیا میں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔کانفرنس بھارتی حکومت کے اس رویے کی مذمت کرتی ہے کہ بجائے گستاخی میں ملوث افراد کے خلاف تادیبی سخت کارروائی کے وہ توہین رسالت کے مرتکب افراد کے خلاف پرامن احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف طاقت کا بے دریغ استعمال کر تے ہوئے انتقاما شہریوں کے گھروں کومسمارکر رہی ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس اقوام عالم بالخصوص اقوام متحدہ سے اپیل کرتی ہے کہ وہ مذہبی راہنماوں خاص طور پر پیغمبر اسلام علیہ وصلو و تسلیم کی شان میں کی جانے والی گستاخی کے مرض کی روک تھام اور اسلاموفوبیا کے شکار جنونیوں کو لگام دینے کے لئے بین الاقوامی سطح پر قانون سازی کرے۔
کانفرنس بھارتی حکومت کی جانب سے چیئرمبن جموں کشمیر لبریشن فرنٹ محمد یاسین ملک جیسے ریاست جموں کشمیر کے قومی سیاسی رہنما پردہشت گردی سے متعلق جھوٹے، من گھڑت اور فرضی مقدمات دائر کرنے، عدالتی سماعت کے دوران غیر منصفانہ ہتھکنڈوں کے استعمال کرنے اور منفی پروپیگنڈے کے طور پر ان کے خلاف میڈیا ٹرائل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ شرکاء کانفرنس نے نریندر مودی کی انتہا پسند حکومت کی ایما پر بھارت کے بدنام زمانہ قومی تحقیقاتی ادارے( این آئی اے)کی خصوصی عدالت کی جانب سے کشمیریوں کے عظیم حریت پسند سیاسی رہنما محمد یاسین ملک کو ریاست جموں کشمیر کی مکمل آزادی کیلیے ایک جمہوری اور پرامن تحریک چلانے کی پاداش میں جھوٹے اور فرضی مقدمات کی آڑ میں سنائی جانے والی عمر قید کی سزا کے فیصلے کو سیاسی انتقام، غیر منصفانہ، متعصبانہ اور یکطرفہ قرار دیتے ہوئے اسے یکسر مستردکیا ،
قومی کانفرنس بھارت سے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع ریاست جموں کشمیر کے عوام کے حق آزادی و غیرمشروط اور لامحدود حق خودارادیت کے حصول کے لئے پرامن سیاسی جدوجہد پر یقین رکھنے والے رہنما محمد یاسین ملک کے خلاف سنائی گئی عمر قید کی سزا کا فیصلہ فی الفور واپس لینے اور یاسین ملک سمیت تمام حریت پسند اسیران کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتی ہے۔کانفرنس کے شرکا نے بھارت کی خصوصی عدالت میں یاسین ملک کے دوٹوک، جراتمندانہ اور حریت پسندانہ موقف کے اظہار پر انہیں زبردست خراج پیش کرتے ہوئے ان کی پشت پر چٹان کی طرح کھڑا رہنے کا اعادہ کیا، کانفرنس نے جموں کشمیر میں بھارتی حکومت کے غیر جمہوری طرز عمل اور قابض افواج کے کشمیری عوام پر آئے روز ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم پر بین الاقوامی اداروں بالخصوص اقوام متحدہ، بااثر ممالک اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی مجرمانہ خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان سے مطا لبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کی خصوصی عدالت کی طرف سے یاسین ملک جیسے چوٹی کے سیاسی عوامی رہنما کے خلاف غیر منصفانہ اور متعصبانہ انداز میں سنائے جانے والی عمر قید کی سزا کے فیصلے اور ان پر عائد جعلی مقدمات کے اصل حقائق منظرعام پر لانے کے لئے ایک بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیں۔
شرکائے کانفرنس نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ 84471 مربع میل پر محیط ریاست جموں کشمیر، جو وادء کشمیر، جموں، لداخ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر مشتمل ہے، ایک ناقابل تقسیم سیاسی وحدت ہے اور اس کی وحدت کی بحالی اور آزادی کو ممکن بنانے کے لئے ریاست بھر سے فوجی انخلا اور حق خودارادیت کے حصول تک عوامی جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ کانفرنس بھارتی حکومت کی طرف سے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں کشمیر کو دو لخت کر کے اسے بھارت میں ضم کرنے کے اعلان کو مسترد کرتی ہے۔ اور لاک ڈاون، قدغنوں، پابندیوں، مواصلاتی نظام سمیت پرنٹ و سوشل میڈیا پر عائد بندشوں، بڑے پیمانے پر گرفتاریوں، شہادتوں، پرامن مظاہرین پر طاقت کے بے دریغ استعمال اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے یہ بھی مطالبہ کرتی ہے کہ وادی میں سیاسی سرگرمیوں پرعائد قدغنیں، اخبارات و میڈیا و سوشل میڈیا پر لگائی گئی پابندی اورجموں کشمیر کو براہ راست دہلی سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلانے کے بھارتی اقدامات کا نوٹس لیا جائے۔
کل جماعتی قومی کانفرنس نے بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارت کی جانب سے ریاست کی جغرافیائی ہیئت کو بدلنے اور آبادی کے تناسب کی تبدیلی کے منصوبوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قوام متحدہ کی کشمیر سے متعلق منظور شدہ قراردادرں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ کانفرنس نے حکومت پاکستان سے ریاست کے جزولاینفک یعنی گلگت بلتستان کے عوام کی محرومیوں کے خاتمے کے لئے سٹیٹ سبجیکٹ رول کی بحالی اور اس علاقے سے متعلق کوئی ایسا قدم اٹھانے سے گریز کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس سے ریاست جموں کشمیر کی متنازع حیثیت متاثر ہو۔البتہ انہیں بااختیار بنانے کے لیے علاقے کو ریاست جموں کشمیر کے ساتھ جوڑے رکھتے ہوئے سیاسی انتظامی نظام کی بہتری کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی تائید کر سکتی ہے۔
شرکائے کانفرنس نے کشمیری ڈائسپورا بالخصوص برطانیہ میں مقیم کشمیریوں کی طرف سے محمد یاسین ملک کی رہائی اور بھارت کے ظالمانہ و جابرانہ اقدامات کے خلاف مشترکہ احتجاجی پروگراموں اور دیگر سفارتی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کر تے ہوئیر توقع ظاہر کی ہے کہ کشمیری ڈایسپورا تمام متعلقہ عالمی فورمز پر سفارتی جدوجہد قومی تحریک آزادی کے تقاضوں کے مطابق نہ صرف جاری رکھے گا بلکہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر بہتر منصوبہ بندی اور موثر حکمت عملی کے ساتھ زیادہ فعال اور متحرک کردار ادا کرے گا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس نے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کی طرف سے 25 تا 27 جون بھمبر تا مظفرآباد یو این مبصر دفتر تک پرامن لانگ مارچ اور دھرنا کی بھر پور حمایت کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ کانفرنس یہ سمجھتی ہے کہ سیزفائر لائن کو عبور کرنا کشمیری عوام کا بنیادی حق ہے اور آخری آپشن کے طور پر اس کا بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کانفرنس میںبھارت کی طرف سے جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے زیر نگرانی چلنے والے فلاحی ادارے ”فلاح عام ٹرسٹ” پر بلا جواز پابندی عائد کرنے کی مذمت کی گئی جس سے وابستہ سینکڑوں تعلیمی اداروں کی بندش سے لاکھوں طلبا کا تعلیمی مستقبل تاریخ ہو چکا ہے،
کانفرنس جے کے ایل ایف کے قائم مقام چئیرمین راجہ حق نواز خان کی صدارت میں منعقد ہوئی اور سابق وزیر اعظم و صدر مسلم لیگ ن آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر اس کے مہمان خصوصی تھے جبکہ کانفرنس کے نظامت کاری کے فرائض محمد یاسین ملک کے نمائندہ خصوصی و مرکزی ترجمان لبریشن فرنٹ محمد رفیق ڈار نے انجام د ئیے۔ کانفرنس میں بڑی تعداد میںلوگوں نے شرکت کی جن میں پارٹی مرکزی و زونل قائدین کے علاوہ طلبا اور سول سوسائٹی سے وابستہ کثیر تعداد کانفرنس ہال میں موجود تھی۔جن رہنماوں نے کانفرنس میں سے خطاب کیا ان میں جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے قائمقام چیرمین راجہ حق نواز خان، سابق وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر ،صدر پی ایم ایل ن آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان ،پی پی پی اے جے کے صدر چوہدری محمد یاسین ، محمد یاسین ملک کے نمائندہ خصوصی و مرکزی ترجمان لبریشن فرنٹ محمد رفیق ڈار، جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کے سابق امیر عبدالرشید ترابی ،
وائس چیرمین جے کے ایل ایف سلیم ہارون،آزاد جموں وکشمیر کے سابق صدر اور وزیراعظم سردار محمد یعقوب خان ،جے کے ایل ایل کے ایڈووکیٹ منظور قادر،جے کے ایل ایف کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل سردار جاوید حنیف،جے کے پی پی کے حسن ابراہیم ، جے یو آئی کے مولانا محمد سید یوسف، پی ٹی آئی اے جے کے سیکریٹری انفارمیشن ارشاد محمود،جے کے ایل ایف روف گروپ کے روف کشمیری ،جے کے ڈی پی کی چیر پرسن محترمہ نبیلہ ارشاد،جے کے پی این پی آگنائزنگ کمیٹی کے سربراہ واجد علی واجد، حریت کانفرنس کے نومنتخب کنوینئر محمود احمد ساگر،سابق کنوینئر محمد فاروق رحمانی ،حریت کانفرنس کے جنرل سیکریٹری شیخ عبدالمتین ، حریت رہنماوں الطاف احمد وانی ، حسن البناء ، سید فیض نقشبندی ،اے جے ٹریڈیونین کے جنرل سیکریٹری شوکت نواز میر،سینئر کالم نویس مزمل حسین جعفری ،اور فلسطین کے ڈاکٹر خالد قیومی شامل تھے۔