سری نگر(کے پی آئی) پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے رہنما اور مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر تعلیم نعیم اختر نے فلاح عام ٹرسٹ کے تحت چلنے والے سکولوں پر پابندی کی مزمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پابندی موجودہ حکومت کے ان ہی رجعت پسندانہ اقدامات اور فیصلوں کی کڑی ہے جن کا مقصد کشمیر کے عوام بالخصوص مسلمانوں کو بے اختیار اور کمزور بناناہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ وہ خود وزیرِ تعلیم رہ چکے ہیں اور جانتے ہیں کہ فلاحِ عام ٹرسٹ اچھا اور قابلِ ستائش کام کر رہی ہے۔ ان کے بقول اس ٹرسٹ کے اسکولوں میں نئی نسل کو بہتر تعلیم کے ساتھ ساتھ اچھی تربیت بھی دی جا رہی ہے۔
ان کے مطابق ان اسکولوں میں جموں و کشمیر بوڑد آف اسکول ایجوکیشن سے منظور شدہ نصاب رائج ہے جو سرکاری اسکولوں میں بھی پڑھایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہاں علم الاخلاق اور دینیات کی کتابیں بھی پڑھائی جاتی ہیں جو ایک اچھے معاشرے کی تعمیر کے لیے ناگزیز ہے۔
سابق وزیرِ تعلیم اورپی ڈی پی کے رہنما نعیم اختر نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ان الزامات کی کوئی حقیقت ہے کہ فلاحِ عام ٹرسٹ کے اسکولوں میں جہادی تعلیم دی جاتی ہے یا ان کے علمی نصاب میں جہادی مضامین بالواسطہ یا بلاواسطہ پڑھائے جاتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر ایسا ہوتا تو ریاست کے وزیرِ تعلیم کی حیثیت یہ معاملہ ضرور ان کے علم ہوتا۔یہ صرف ایک الزام ہے کہ ان اداروں سے انتہا پسند تیار ہو کر نکلتے ہیں جو بعد میں عسکری تنظیموں میں شامل ہو جاتے ہیں۔ ان کے بقول ان اسکولوں نے اچھے اساتذہ، انجینئر، ڈاکٹر اور دوسرے پیشوں کے بہترین افراد کو پروان چڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔