سری نگر: جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر کے سابق ترجمان زاہد علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ جماعت اسلامی پر پابندی کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے مگر عدالت مقدمے کی سماعت نہیں کر رہی ۔ مجھے یقین ہے کہ ہم اس مقدمے کی سماعت شروع کرانے میں کامیاب ہوں گے
مغربی نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں انہوں نے جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر کے زیلی ادارے فلاح عام ٹرسٹ کے تحت چلنے والے سکولوں پر پابندی پر بھی ردعمل کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر جماعت اسلامی پر پابندی عائد ہے اور اس کی تمام سرگرمیاں پہلے سے ہی معطل ہیں، تو اسکول کیسے چل سکتے ہیں۔
زاہد علی کا کہنا ہے کہ پابندی کے بعد سے ہی جماعت کے تمام اراکین جیلوں میں تھے جن میں بہت سے باہر آ گئے ہیں تاہم، اب بھی بہت سے قید میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے اسکولوں سے متعلق جو احکامات جاری کیے ہیں وہ عدالتی ہدایات کے بعد آئے ہیں۔ کشمیر میں جماعت سے وابستہ چند اسکول ہی باقی بچے تھے اور وہ بھی تقریبا بند پڑے تھے، جس سے متعلق ایک کافی پرانہ کیس زیر سماعت تھا۔ اسی پر سماعت کے بعد عدالت نے انہیں بند کرنے کا فیصلہ سنایا تو حکومت نے نئی ہدایات جاری کیں۔
زاہد علی کے مطابق جموں و کشمیر جماعت اسلامی پر پابندی عائد ہے اور اس کی تمام سرگرمیاں پہلے سے ہی معطل ہیں، تو اسکول کیسے چل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت پر پابندی کے خلاف بھی ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے، تاہم عدالتیں اس پر سماعت نہیں کر رہی ہیں۔ ہم اس میں کامیاب ہوں گے۔