اسلام آباد(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی، سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے اسلامی جمعیت طلبہ کو اسلام آباد میں ملک بھر کے طلبہ کی ترجمانی کرتے ہوئے تاریخ ساز طلبہ حقوق کنونشن کے انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مہذب، پرامن اور باوقار احتجاج اور مظاہرے سے طلبہ کی شان اور وقار میں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت طلبہ کے مسائل حل کرنے کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ طلبہ قیادت سے بامعنی مذاکرات شروع کیے جائیں، طلبہ یونینز بحال اور قومی، صوبائی حکومتیں بجٹ میں تعلیم کو ترجیح دیں۔ پرائیویٹ اور سرکاری تعلیمی اداروں میں فیسوں کے ناقابلِ برداشت بوجھ کا ازالہ کیا جائے۔ طلبہ و طالبات ہی ملک کا مستقبل ہیں، قومی قیقدت نئی نسل کو نظرانداز نہ کرے، حالات اور اغیار کے رحم و کرم پر نئی نسل کو نہ چھوڑا جائے۔
اپنے بیان میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ قانون سازی پر پارلیمانی، جمہوری اور سیاسی عوامی اطمینان ضروری ہوتا ہے۔ اختلاف اپوزیشن کا حق ہے لیکن قانون سازی کو بلڈوز کرنے سے ہمیشہ حکومتیں ہی رسوا ہوتی ہیں۔ انتخابی اصلاحات کسی ایک پارٹی اور گروہ کی اجارہ داری نہیں، تمام اسٹیک ہولڈورز کو ایک پیج پر لانا حکومت اور الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال سے پہلے ہی حکومت نے متنازعہ اور مشکوک بنادی ہے۔ نیت خراب تو مشین بھی خراب۔ انتخابات شفاف اور غیر جانبدارانہ کرانے کے لیے تمام جمہوری قوتوں کو اپنی نیتیں اور اعمال جمہوریت اور جمہور کے آزادانہ فیصلوں کے تابع کرنا ہونگے۔ سادہ اکثریت کا قانون آئین پر بالادست نہیں ہوسکتا۔ ووٹ کی رازداری کو یقینی بنانا آئینی تقاضا ہے۔ حکمران اپنے آپ کو بدلیں، صرف قوانین بدلنے سے حالات نہیں بدلیں گے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعتِ اسلامی نے بلدیاتی اور عام انتخابات کی تیاریاں شروع کردی ہیں، خیبرپختونخوا میں بلدیات کے پہلے مرحلہ میں بھرپور حصہ لیا جارہا ہے۔ 19 نومبر ڈیرہ غازی خان ڈویژن، ملتان ڈویژن، 20 نومبر بہاولپور ڈویژن، 21 نومبر ساہیوال ڈویژں، لاہور ڈویژن کے اضلاع کے انتخابی کنونشن ہونگے۔