نئی دہلی(صباح نیوز) انسانی حقوق کیلئے سرگرم عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں اختلاف رائے کو دبانے کا سلسلہ فوری طور پر بند کرے۔انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر کے ایک صحافی شا ہد تانترے کو حکام کی جانب سے ہراساں کئے جانے کے عمل پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے ایک ٹویٹر بیان میں کہا کہ شاہد تانترے اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ حکام خطے میں تمام آزاد آوازوں کو کچلنے کے لیے کمر بستہ ہیں۔شاہد تانترے کا کہنا ہے کہ پولیس انہیں اور ان کے اہل خانہ کو تنگ کررہی ہے ۔ کئی بار انہیں اور ان کے والد کو پولیس تھانے میں حاضری دینے کیلئے بلایا گیا ہے۔
سرینگر پولیس نے دعوی کیا کہ شاہد تانترے کے خلاف کچھ لوگوں نے شکایت درج کرائی ہے کہ ان کا نام دی وائر کے ایک مضمون میں شامل کیا گیا ہے جس سے ان کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوئے ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بیان کے مطابق شاہد تانترے کے خلاف پولیس کارروائی اس مہم کا حصہ ہے جس کے تحت حکام نے جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد جون 2020 میں متعارف کی گئی میڈیا پالیسی پر عمل درامد کیا جارہا ہے۔
بیان کے مطابق اگست 2019 کے بعد سے، جموں و کشمیر میں کم از کم 35 صحافیوں کو پولیس پوچھ گچھ، چھاپوں، دھمکیوں، جسمانی حملوں، نقل و حرکت کی آزادی پر پابندیوں یا رپورٹنگ کے لیے حکام کی جانب سے من گھڑت مجرمانہ مقدمات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ایمنسٹی کے مطابق جموں و کشمیر اور بھارت کے دیگر علاقوں میں میڈیا کی آزادی کی بگڑتی ہوئی حالت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آزادی رائے کے بین الاقوامی انڈیکس میں بھارت کا مقام 180 ممالک میں 150 ویں نمبر پر آگیا ہے۔ یہ درجہ بندی ایک بین الاقوامی این جی او رپورٹرز وداٹ بارڈرز یا آر ایس ایف کی 2022 کے پریس فریڈم انڈیکس میں سامنے آئی ہے