کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی اسلام آباد…تحریر محمد اظہر حفیظ


میری وزیراعظم صاحب  سے درخواست ھے کہ سی ڈی اے کے ملازمین کی تنخواہیں دس گنا بڑھا دیں شاید کہ ان کے منہ کو لگی رشوت بند ھوجائے اور دوسرا یہ ون ونڈو سروس والے ڈرامے کو فوری طور پر بند کر دیا جائے۔ اگر کوئی بھی کام ون ونڈو سے وقت مقررہ پر ھوا ھو تو بتا دیں۔ پہلے ھمارا واسطہ 2015 میں والد کی وفات کے بعد فیملی ٹرانسفر پر شروع ھوا جو صرف  رشوت ادا نہ کرنے پر تقریبا دو سال میں اپنی منزل پر پہنچا۔ اس میں گھر کی دوبارہ کمپلیشن توڑ پھوڑ سب شامل تھا۔ ایک اسٹنٹ ڈائریکٹر جن کا کہنا تھا آپ توڑ پھوڑ مجھ سے کرائیں جلدی نام ھوجائے گا۔ جب انکو بتایا یہ سب کام میں خود کرلوں گا تو پھر دوسال اعتراضات ھی بھگتے رھے۔ اللہ اللہ کرکے گھر نام ھوگیا۔ رشوت نہیں دی پر ذلیل بہت ھوئے۔
اب بہن کا حصہ ادا کرنے کے بعد سوچا دونوں بھائی گھر اپنے نام کروا لیں۔ جی یہ کوئی ایک مہینے کا پروسیس ھے۔ ون ونڈو  پر درخواست جمع کروادی گئی۔ کئی این او سی چاھیئے تھے۔ کئی فیسیں جمع کروائیں جولائی 2021 میں یہ پروسیس شروع کیا۔ جی پانی کا بل جمع کروادیں 2022 تک کروادیا،  اب پراپرٹی ٹیکس جمع کروادیں 2022 تک جی کروادیا۔ دس ھزار کا پے آڈر جمع کروادیں آپ کے گھر کا سروے کرنا ھے۔ جی کروادیئے۔ درخواست کی گھر میں خواتین ھوتی ھیں بتا کر آئے گا فون نمبر درخواست پر مینشن تھا پھر بھی بغیر بتائے تشریف لائے، جی کمپلیشن نہیں ھوئی ھوئی آپ کے گھر کی لیٹر کی کاپی مہیا کی۔ اب ایک اور این او سی چاھیئے تھا ون ونڈو نے ایک مہینہ بعد یعنی 28 جولائی کی تاریخ دے دی۔ بار بار چکر لگانے پر انھوں نے بہت اچھا مشورہ دیا ڈپٹی ڈائریکٹر صاحب کو 35000 روپے ادا کریں یہ تین دن کا کام تھا آپ نے بہت وقت ضائع کیا۔ میں نے رشوت کبھی دی نہیں خواری کی اور کئی دفعہ چکر لگائے اورستمبر میں بہت کوششوں کے بعد این او سی مل گیا ۔ ھر دفعہ صاحب اور انکا عملہ میٹنگ میں ھوتا ھے۔ آٹھ اکتوبر 2021 کا وقت دیا ھے۔متعلقہ صاحب نے بیان کیلئے ھم سب تیار ھیں بیان کے بعد پتہ نہیں کتنا لمبا پروسیس ھے۔ لیکن وہ عملی بہت اچھا تھا۔ کچھ دن پہلے کچھ بینر لگے دیکھے کہ کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ھورھا ھے۔ میں قہقہے لگا کر ھنسنے لگا۔ ایک دھوکا اور شروع ھوگیا۔ سی ڈی اے اپنے ملازمین کو پلاٹ مفت مہیا کرتا ھے یقینا یہ انکا حق ھے بہتر ھے ساتھ گھر بنانے کے پیسے بھی دے دے تو اسلام آباد کے رہائشیوں کی زندگی آسان ھوجائے گی۔ جناب وزیراعظم صاحب آپ بہت خوش نصیب ھیں کہ آپ کا سینکڑوں کنال پر محیط گھر بارہ لاکھ کی فیس سے لیگل ھوگیا۔ میرا ساڑھے چھ مرلے کا گر بیس لاکھ خرچنے کے بعد لیگل ھوا دس لاکھ کی توڑ پھوڑ کی اور دس لاکھ اس کی مرمت پر لگائے وقت اور پیسہ اس کے علاوہ برباد ھوا۔ میرے سیکٹر میں تقریبا 4000 گھر ھیں جن میں سے تقریبا 3500 گھروں کی تعمیر اپنی مرضی سے ھوئی ھے پر ایکشن صرف اس پر ھوتا ھے جس کے خلاف درخواست دے دی جائے۔ ورنہ کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کی کوئی ذمہ داری نہیں ھے۔ دس دن بعد لیٹر کا وعدہ تھا چوبیس دن گزر گئے جب لیٹر لینے گئے تو ابھی پرنٹ نہیں ھوا ۔ کافی دیر بیٹھنے کے بعد پھر کسی روز آجائیں ۔ میں ممبر نوید الہی صاحب کے پاس چلا گیا نہایت مناسب انسان ھیں ۔ کسٹم سے سی ڈی اے میں آئے ھیں۔ ان کے حکم پر آدھے گھنٹےمیں یہ لیٹر مل گیا ۔ انکا شکریہ ادا کیا۔ اور درخواست کی کہ برائے مہربانی آفس بوائے سےلیکر ڈپٹی ڈائریکٹر تک سب کا لباس، موبائل فون ماڈل، گاڑی کا ماڈل چیک کریں تاکہ آپ کو اندازہ ھو۔ یہ شاہانہ زندگی کیسے گزار رھے ھیں۔ ون ونڈو ایک ڈاکخانے کے علاوہ کچھ نہیں ھے۔ بس درخواست جمع کروادیں اور جوگر پہن لیں اور روزانہ صبح تین سے چار ماہ خوار ھوں۔ یا کسی بھی پراپرٹی ڈیلر سے پوچھ کر ھر این اوسی کی قیمت ادا کردیں۔ جو کہ 15000 سے 35000 ھے علاوہ دیگر فیسزز ھے ۔ تو کچھ دنوں میں آپ کو الاٹمنٹ لیٹر مل جائے گا۔ ون ونڈو پر بھی مشورہ برائے جلدی کام کی سہولت وجود ھے۔ جب لیٹر ملا تو ایک صاحب بڑے غصے میں تشریف لائے یہ ممبر صاحب کے پاس کون گیا تھا۔ عرض کیا جناب میں گیا تھا حکم کریں۔ کیا آپ کا کام ویسے نہیں ھورھا تھا۔ نہیں جناب۔  بی سی ایس ڈیپارٹمنٹ سی ڈی اے میں سونے کی چڑیا ھے۔ یہاں بڑی خدمت کےبعد پوسٹنگ ھوتی ھے۔ وزیراعظم صاحب کچھ دھیان ادھر بھی۔ شکریہ۔