مظفرآباد(صباح نیوز) دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل آزادکشمیر خواجہ محمد مقبول وار کی فل بینچ سے تلخ کلامی پر عدالت العالیہ نے ایڈووکیٹ جنرل کو عہدے سے برطرف کردیا۔
ہائی کورٹ کا لائسنس بھی معطل، چیف جسٹس اور فل بینچ کے جملہ ججز کا مقبول وار ایڈووکیٹ کے رویے پر شدید برہمی کا اظہار سماعت آدھ گھنٹے کے لئے ملتوی کرنا پڑی۔
تفصیلات کے مطابق حکومت آزادکشمیر کی جانب سے پی ٹی آئی کے الیکشن میں ہارنے والے امیدواران کو ترقیاتی فنڈز ریلیز کرنے کیخلاف اپوزیشن لیڈر چودھری لطیف اکبر، سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدرخان، دیگر ممبران اسمبلی سردار جاوید ایوب، جاوید بڈھانوی، وغیرہ کی طرف سے دائر رٹ پٹیشن ہا کی سماعت ہائیکورٹ لارجر بینچ نے کی۔
دن گیارہ بجے ایڈووکیٹ جنرل کو چیف سیکرٹری کو عدالت پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ 11 بجے سماعت پر چیف سیکرٹری پیش نہ ہونے پر عدالت برہم ہوگئی۔ جواب میں ایڈوکیٹ جنرل بھی الجھ گئے جن کے نامناسب رویہ اور عدالت سے الجھنے پر لارجر بینچ نے ایڈووکیٹ جنرل کو عہدہ سے فارغ کرنے کا حکم دیتے ہوئے فوری آرڈر تحریری حکمنامہ جاری کرنے کی ہدایت کی اور چیف سیکرٹری کو نصف گھنٹہ کے اندر حاضری کا حکم صادر کیا، ساڑھے گیارہ بجے دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو چیف سیکرٹری عدالت میں حاضر ہوگئے۔
عدالت نے فوری طور پر ایڈووکیٹ جنرل کو عہدہ سے فارغ کرتے ہوئے ڈی نوٹیفائی کرنے اور چیف سیکرٹری کو ترقیاتی فنڈز کی مکمل تفصیلات پیش کرنے کا حکم جاری کیا، لارجر بینچ کی سربراہی چیف جسٹس صداقت حسین راجہ کر رہے تھے جبکہ بینچ میں سینئر جج جسٹس حبیب ضیائ، جسٹس سردار اعجاز، جسٹس سید شاہد بہار اور جسٹس چوہدری خالد رشید شامل تھے۔
بحث کے دوران چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری آزاد کشمیر کو ہدایت کی کہ فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم کو روکا جائے اور تمام ممبران اسمبلی کو برابری کی بنیاد پر فنڈز دیے جانے کا حکم بھی صادر کیا، قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر و دیگرو ممبران اسمبلی کی جانب سے مقدمہ کی پیروی محمد پرویز مغل ایڈووکیٹ،چوہدری اعجاز اقبال ایڈووکیٹ،چوہدری وقار نذیر ایڈووکیٹ،چوہدری مشتاق ایڈووکیٹ،شیخ ابرار ایڈووکیٹ،سید علی رضا ایڈووکیٹ،سید تصور ایڈووکیٹ،معروف ایڈووکیٹ نے کی۔