گلوکارہ میشا شفیع کی اپیل سماعت کیلئے منظور ،سپریم کورٹ کا فوجداری کارروائی روکنے کا حکم


اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ نے پیکا آرڈیننس کی سیکشن 20 کے خلاف گلوکارہ میشا شفیع کی اپیل سماعت کیلئے منظور کرلی ،سپریم کورٹ نے میشا شفیع کے خلاف فوجداری کارروائی روکنے کا حکم دیتے ہوئے حکم امتناع جاری کر دیا،میشا شفیع کے خلاف سول مقدمہ جاری رہے گا، جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ ایک ہائیکورٹ نے پیکا سیکشن 20 کو کالعدم کیا جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے برقرار رکھا، دو ہائی کورٹس کے متضاد فیصلوں کی آئینی حیثیت کیا ہے،پاکستان میں کوئی کسی کے خلاف جتنی مرضی بات کر لے کوئی نہیں پوچھتا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے پیکا آرڈیننس کی سیکشن 20 کے خلاف میشا شفیع کی درخواست پر سماعت کی، جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ایک ہائیکورٹ نے پیکا سیکشن 20 کو کالعدم کیا جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے برقرار رکھا، دو ہائیکورٹس کے متضاد فیصلوں کی آئینی حیثیت کیا ہے؟ کیا ہتک عزت کا دعوی فوجداری قانون کے تحت دائر ہوتا ہے؟ میشا شفیع کے وکیل ثاقب جیلانی نے موقف اپنایا کہ ہتک عزت کا دعوی سول نوعیت کا ہوتا ہے، ثابت ہونے پر جرمانہ عائد ہوتا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ کیا پیکا ایکٹ کا سیکشن 20 آئین کے آرٹیکل 19 کے منافی ہے؟  اگر کوئی کسی کو چور چور کہے یا قاتل کہے،تو محض کہہ دینے پر سزا ہو جائے گی؟ ،گلوکار علی ظفر کے وکیل سبطین فاضلی نے کہا کہ  پوری دنیا میں الزامات پر دعوے دائر ہوتے اور ان پر سزا ہوتی ہے،

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پاکستانی قانون کی بات کریں جونی ڈیپ جیسے کیسز کی مثال ہمارے سسٹم میں نہ دیں، آپ آزادی اظہار رائے کو کرمنل ایکٹ کیوں بنا رہے ہیں؟ آج کل تو کسی بھی چینل پر دیکھ لیں چور چور چور سننے کو ملے گا،ججز پر بھی الزام تراشی کی جا رہی ہے کیوں؟وکیل علی ظفرنے کہا کہ  یہ سب مہم ہتک عزت میں آتی ہیں،عدالت نے کہا کہ اگر ایک چور کو چور کہا جائے تو اس پر بھی سزا ہو جائے گی؟ کالعدم تنظیموں کے ٹیلی ویژن پر چلنے والے بیانات پر ایف آئی اے اندھی ہو جاتی ہے،تنظیموں کے بیانات سے فرق نہیں پڑتا لیکن ایک ٹویٹ پر ایف آئی اے کارروائی کر لیتی ہے، پاکستان میں کوئی کسی کے خلاف جتنی مرضی بات کر لے کوئی نہیں پوچھتا، ضیاء الحق کے دور میں قذف آرڈیننس کے کیس میں خاتون کو ہی سزا ہوئی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ اسلام عورت کو مکمل تحفظ دیتا ہے،  وکیل میشا شفیع نے موقف اپنایا کہ ملک میں مضحکہ خیز قانون بھی بنائے گئے، جس پرجسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اسلامی قوانین مضحکہ خیز نہیں مارشل لا مضحکہ خیز ہے، وکیل علی ظفر نے اپنے موکل کیخلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائے جانے کا موقف اپنایا تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جانتا ہوں اور سمجھ سکتا ہوں کہ سوشل میڈیا پر گالم گلوچ اور کیا کیا ہوتا ہے۔ عدالت نے میشا شفیع کی درخواست پر فوجداری کیس میں حکم امتناع جاری کرتے ہوئے کہا اگلی سماعت تک ہتک عزت پر میشا شفیع کے خلاف فوجداری کارروائی روک دی جائے، میشا شفیع کے خلاف سول مقدمہ جاری رہے گا، سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔