سری نگر۔۔۔۔ مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلی اورنیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے وادی کشمیر میں سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ ریاست کے ہر طبقے اور فرقے کے لوگوں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھتا جارہاہے جو ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔
فاروق عبدا للہ نے کہا کہ حکومت امن اور تعمیرو ترقی کے دعوے کررہی ہیں لیکن زمینی صورتحال ان دعوئوں کے برعکس ہے۔
گاندھی نگر جموں میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کے امن وامان اور سب کچھ ٹھیک ہے کے تمام دعوے سراب ثابت ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کہاں امن ہے ؟ کون سا امن ہے ؟ کوئی محفوظ نہیں، سیاسی نمائندوں اور ورکروں کو سیکورٹی نہیں۔
دریں اثنا سرینگر میں نیشنل کانفرنس کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جموںوکشمیر کے تشخص اور وقار کی بحالی کے لیے پرامن جدوجہد جاری رکھنے کے پارٹی کے موقف کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ قتل و غارت اورعام شہریوں اوراقلیتوں میں پھیلے خوف سے بھارت حکومت کے یہ دعوے جھوٹے ثابت ہوتے ہیں کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے۔
اجلاس میں موجود تمام اراکان نے متفقہ طور پر دو قراردادیں منظور کیں جن میں شہریوں کے قتل اور پارٹی صدر فاروق عبداللہ کو بھارتی تحقیقاتی ادارے انفورسمنٹ دائریکٹوریٹ کی طرف سے سمن کی مذمت کی گئی۔
اس موقع پر پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ، جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، ایڈیشنل جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفی کمال اور صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے بھی خطاب کیا۔